پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران بھارت کے ساتھ امریکا نے 13 کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ کرلیا۔

خبر رساں اداروں کے مطابق  خطے میں ایک جانب پاک بھارت کشیدگی جاری ہے جب کہ دوسری طرف امریکا نے بھارت کے ساتھ ایک بڑا دفاعی معاہدہ کیا ہے، جس کی منظوری امریکی ادارے ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے دی ہے۔

معاہدے کی منظوری سے متعلق جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق  13 کروڑ ڈالر کے معاہدے میں جدید نیول ویژن سافٹ ویئر اور تکنیکی تربیت شامل ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دفاعی تعاون خطے میں کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔

واضح رہے کہ اس معاہدے سے قبل  وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی، جس میں انہوں نے بھارت کے اشتعال انگیز رویے اور جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے تناؤ پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ بھارت پر ذمے داری کا مظاہرہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے بھی بھارتی ہم منصب جے شنکر سے رابطہ کر کے خطے میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دونوں ممالک سے رابطے جاری رکھنے اور امن کو ترجیح دینے پر زور دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران پر اسرائیلی حملے میں ہمارا کوئی کردار نہیں: امریکا کی وضاحت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد امریکا نے فوری ردعمل دیتے ہوئے خود کو ان حملوں سے مکمل طور پر لاتعلق قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف کی گئی حالیہ فضائی کارروائی میں واشنگٹن کا کوئی کردار نہیں ہے، اور امریکا کی اولین ترجیح خطے میں موجود اپنے فوجیوں کی حفاظت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک بیان میں واضح کیا کہ آج رات اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی، جس میں امریکا شریک نہیں تھا۔ ہماری بنیادی ترجیح مشرقِ وسطیٰ میں تعینات امریکی فورسز کی سیکیورٹی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے اس کارروائی سے قبل امریکا کو آگاہ کیا تھا اور اسے اپنی قومی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔

روبیو کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی انتظامیہ نے اپنے فوجی اہلکاروں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا ہے اور خطے میں موجود اتحادی ممالک سے بھی قریبی رابطہ رکھا جا رہا ہے۔

ایران کو سخت پیغام دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں یہ بات بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ایران کو کسی صورت امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے باضابطہ ردعمل کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر نے صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل اور ایران کے درمیان ویسا ہی معاہدہ ہوگا جیسا بھارت اورپاکستان کے درمیان کرایا، ٹرمپ
  • اسرائیلی وحشیانہ حملوں پر خاموشی؛ ایران نے امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات منسوخ کردیئے
  • پاکستان کےخلاف فوجی جارحیت، بھارت کو 103 بلین سے زائد ڈالرکا نقصان
  • ایران پر اسرائیلی حملے: پاکستان کا فضائی دفاعی نظام فعال
  • امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران مسئلہ کشمیر کی گونج
  • اسرائیلی حملہ ایران کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے،اسحاق ڈار
  • ایران پر اسرائیلی حملے میں ہمارا کوئی کردار نہیں: امریکا کی وضاحت
  • ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں میں امریکا شامل نہیں: روبیو
  • ترکیہ اورانڈونیشیا میں10 ارب ڈالر کے جنگی طیاروں کا معاہدہ
  • امریکا آسٹریلیا اور برطانیہ سے آبدوز معاہدے پر نظر ثانی کریگا