پاکستان کیساتھ کشیدگی کے دوران امریکا بھارت 13 کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران بھارت کے ساتھ امریکا نے 13 کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ کرلیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق خطے میں ایک جانب پاک بھارت کشیدگی جاری ہے جب کہ دوسری طرف امریکا نے بھارت کے ساتھ ایک بڑا دفاعی معاہدہ کیا ہے، جس کی منظوری امریکی ادارے ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے دی ہے۔
معاہدے کی منظوری سے متعلق جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق 13 کروڑ ڈالر کے معاہدے میں جدید نیول ویژن سافٹ ویئر اور تکنیکی تربیت شامل ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دفاعی تعاون خطے میں کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔
واضح رہے کہ اس معاہدے سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی، جس میں انہوں نے بھارت کے اشتعال انگیز رویے اور جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے تناؤ پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ بھارت پر ذمے داری کا مظاہرہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے بھی بھارتی ہم منصب جے شنکر سے رابطہ کر کے خطے میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دونوں ممالک سے رابطے جاری رکھنے اور امن کو ترجیح دینے پر زور دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان، بھارت کے مابین کشیدگی ختم کرانے کے لیے امریکی پہل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مئی 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کے روز پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے فون پر الگ الگ بات کی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے روبیو کی فون کال کے بعد ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے انتہا پسندی سے نمٹنے میں بھارت کی حمایت کا اظہار کیا اور پاکستان سے پہلگام حملے کی تفتیش میں نئی دہلی سے تعاون کرنے کی اپیل کی۔
'پاکستان پہلے حملہ نہیں کرے گا، لیکن پیچھے بھی نہیں ہٹے گا'
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق روبیو نے کہا کہ کشمیر میں حملہ ''دہشت گردی‘‘ اور ''ناقابل قبول‘‘ ہے اور پاکستان کو اس کی ''مذمت کرنے کی ضرورت‘‘ ہے۔
(جاری ہے)
روبیو کی پاکستانی اور بھارتی رہنماؤں کو یہ فون کالیں دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کم کرانے کے لیے امریکہ کی پہلی اعلیٰ سطحی عوامی پہل تھیں۔
پہلگام حملہ: بھارتی جوابی کارروائی کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
واضح رہے کہ بائیس اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک خونریز حملے میں کم از کم چھبیس سیاح مارے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد دونوں دیرینہ حریف پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ چکی ہے۔
شہباز شریف نے کیا کہا؟پاکستان کے وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی وزیرخارجہ سے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے قائدانہ کردار اور 90 ہزار سے زائد جانوں اور 152 ارب امریکی ڈالر سے زائد کے معاشی نقصانات کی قربانی کو بھی اجاگر کیا۔بھارت کے ساتھ بڑھتی کشیدگی: پاکستان کے لیے چین کی حمایت
بھارت کے مبینہ 'اشتعال انگیز اور اکسانے والے رویے‘ کو انتہائی مایوس کن اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا، ''بھارت کی اشتعال انگیزی کا مقصد پاکستان کی دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے جاری کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔
‘‘پاکستانی وزیر اعظم نے پہلگام حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی بھارتی کوششوں کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے حقائق کو سامنے لانے کے لیے شفاف، معتبر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ بھارت پر بیان بازی سے گریز کرنے اور ذمہ داری سے کام لینے کے لیے دباؤ ڈالے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ بھارت نے پانی کو ہتھیار بنانے کا انتخاب کیا ہے، جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جموں و کشمیر تنازع کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سے کیا بات ہوئی؟امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے ساتھ ایک علیحدہ فون کال میں ''وزیر خارجہ روبیو نے پہلگام میں خوفناک دہشت گردانہ حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اپنے دکھ کا اظہار کیا، اور دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ تعاون کے لیے امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا۔
‘‘روبیو نے ''بھارت کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرے۔‘‘
جے شنکر نے جمعرات کو ایکس پر لکھا کہ جن لوگوں نے گذشتہ ہفتے کشمیر (پہلگام) میں حملے کی منصوبہ بندی کی اور اسے انجام دیا، ان کو ’’انصاف کا سامنا کرنا چاہیے۔
‘‘فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے بعد ایک بیان میں کہا، ''اس حملے کے مرتکب، پشت پناہی کرنے والوں اور منصوبہ سازوں کو انصاف کا سامنا کرنا چاہیے۔‘‘
روبیو کی ٹیلی فون کالز پاکستانی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے اس بیان کے بعد عمل میں آئیں کہ پاکستان کے پاس ''معتبر انٹیلیجنس ہے کہ بھارت 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر فوجی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
‘‘مارکو روبیو نے جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیا کے ان دونوں پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے دوسرے ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ بھی کشیدگی کم کرانے میں مدد کریں۔
ادارت: مقبول ملک