اسلام آباد:

ملک کے بڑے کاروباری شعبوں میں ساڑھے 700 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔

نجی تھنک ٹینک پرائم نے پاکستان میں غیرقانونی تجارت پر رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق غیر قانونی تجارت میں تمباکو، دوا سازی، ٹائر، آئل، پیٹرول، ڈیزل اور چائے شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق تمباکو سیکٹر میں غیر قانونی تجارت کا حصہ 65 فیصد ہے، جس سے قومی خزانے کو سالانہ 300 ارب روپے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔

ایران سے سالانہ دو ارب 80 کروڑ لیٹر پیٹرول و ڈیزل اسمگل کیا جاتا ہے، جس کے باعث 270 ارب کے ریونیو کا نقصان ہوتا ہے، فارماسیوٹیکل میں 40 فیصد دوائیں جعلی یا غیر معیاری ہوتی ہیں اور اس مد میں ملکی خزانے کو 60 سے 65 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

ملک میں 60 فیصد اسمگلڈ ٹائرز سے 106 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہوتی ہے جبکہ 30 فیصد اسمگلڈ چائے کی فروخت سے ملک کو سالانہ 10 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا نقصان ارب روپے

پڑھیں:

بھارت کی جانب سے پاکستان کیلیے آئی ایم ایف فنڈنگ روکنے کی ایک اور کوشش ناکام

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا ہے کہ بھارت کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان کے لیے آئی ایم ایف فنڈنگ روکنے کی کوشش کی گئی ہے، تاہم یہ کوشش بھی ناکام رہی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا، جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بجٹ پر بریفنگ  دی اور بتایا کہ  آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے وقت بھارتی ڈائریکٹر نے اجلاس روکنے کی کوشش کی۔

وزیر خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ کل بھارت نے پاکستان کے لیے فنڈنگ روکنے کی ایک اور کوشش کی، تاہم بھارت کی کوشش کے باوجود پاکستان کے لیے 700 ملین ڈالر منظور ہوگئے۔ ورلڈ بینک کے ووٹ سے آئی ایف سی نے فنانسنگ منظور کی۔

محمد اورنگزیب کا بریفنگ میں کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ رواں مالی سال سنگل عدد میں آنے کی امید ہے۔ پورے سال یہ ڈھنڈورا پیٹا جاتا رہا کہ منی بجٹ اب آیا کہ اب آیا۔ آزاد چیمبرز اور آزاد سروے کہہ رہے ہیں کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ ہم نے انرجی اور ایس او ایز اصلاحات میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں نجکاری میں ہمیں ناکامی ہوئی۔ اگلے مالی سال کے دوران نجکاری میں کامیاب ہوں گے۔ ہم نے تنخواہ دار طبقے کے بوجھ کو کم کیا ہے۔ تعمیراتی شعبے میں ٹرانزیکشن ٹیکسز میں کمی کی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ بینچ مارک تھا کہ زرعی ٹیکس اس سال سے نافذ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زرعی ٹیکس پر وزیراعظم کی ہدایت پر ہم نے آئی ایم ایف سے بات کی اور شکر ہے کہ زرعی ٹیکس پر آئی ایم ایف نے ہماری بات مانی ہے۔ رواں مالی سال ںرآمدات میں 7.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

سیکرٹری تجارت نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال 29 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں۔ رواں مالی سال 11 ماہ میں برآمدات 30 ارب ڈالر کی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس وقت ایل سیز کھل رہی ہیں اگر ایل سیز نہیں کھل رہیں تو بتایا جائے۔ سویپنگ بیانات نہیں دینے چاہییں۔ اسٹیٹ بینک کے افسران یہاں بیٹھے ہیں، ان کو سب معلوم ہے۔

اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال  نے بریفنگ  دیتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشان دہی کی گئی۔  پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں دوسرے ملکوں سے نیچے ہے۔ رواں سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 8 فیصد سے بڑھا کر 10.5 فیصد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت 13.4 فیصد سے 18.5 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب لے کر گیا ہے۔ پاکستان میں 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے۔ 5 فیصد لوگوں نے جو ٹیکس دینا ہے وہ نہیں دے رہے ہیں۔ مینوفیکچرنگ کے شعبے والے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اس وقت چاغی ضلع کے بارڈر سے اسمگلنگ ہورہی ہے ۔ بارڈرز کے باقی علاقوں میں سختی ہے، چاغی کا بارڈر بڑا ہے۔ بارڈر پر اسمگلنگ سے 500 ارب روپے کے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں۔

راشد محمود لنگڑیال کا مزید  کہنا تھا کہ اسکریپ کے نام میں استعمال ہونے والے میٹریل منگوائے جا رہے تھے۔ ہم نے اس لیے حد مقرر کی کہ اتنے فیصد اسکریپ منگوا سکتے ہیں۔ ایکسپورٹ سہولت اسکیم جب سے آئی ہے تب سے مسائل ہو رہے ہیں۔ ہمیں اپنے معیار بین الاقوامی معیار کے مطابق رکھنے چاہییں۔

رکن کمیٹی محمد مبین عارف نے کہا کہ پاکستان میں ہم پرانی چیزوں کو مرمت کرکے چلا لیتے ہیں۔ دیگر ممالک میں پرانی چیزوں کو توڑ کر اسکریپ کر لیا جاتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ہمارا اگلے سال کے لیے14131 ارب روپے کا ٹیکس کلیکشن ہدف ہے۔ اگلے مالی سال 389 ارب روپے کے انفورسمنٹ اقدامات ہیں۔ اگلے مالی سال 312 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات ہیں۔ 312 ارب روپے کو اضافی بوجھ کے طور پر نہ سمجھا جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیتن یاہو کے ایران پر اٹیک سے آئل قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ ہو گیا ہے، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایران کا تیل دنیا میں قانونی ہو جائے تو ہمیں 300 سے 400 ارب روپے آ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کا 5 ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
  • پاکستانی روپے کے مقابلے امریکی ڈالر کی قدر میں معمولی اضافہ
  • پاکستانیوں کی قوت خریداری میں 58 فیصد کمی ہونے کا انکشاف
  • چیئرمین ایف بی آرکا امیر طبقے کی جانب سے 1233 ارب روپے ٹیکس چوری کا انکشاف
  • فلیٹ و مکانات کی خریداری کے خواہشمند افراد کے لیے جدید اسکیم کا اعلان
  • ریکو ڈک منصوبہ، پاکستان کی جی ڈی پی میں سالانہ ایک فیصد اضافہ ہوگا
  • پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ٹیکس دینا ہے، وہ بھی نہیں دے رہے: چیئرمین ایف بی آر
  • سندھ کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 12، پنشن میں 8 فیصد اضافہ
  • ایف بی آر کی نئی تجویز:نان فائلر کیلیے بینک سے کیش نکلوانے پر ٹیکس میں اضافہ
  • بھارت کی جانب سے پاکستان کیلیے آئی ایم ایف فنڈنگ روکنے کی ایک اور کوشش ناکام