یوم مزدور کی مناسبت سے جاری بیان میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ کم اجرت، غیر محفوظ کام کے حالات، بے روزگاری، مہنگائی، سماجی تحفظ سے محرومی اور لیبر قوانین کا عدم نفاذ وہ بنیادی مسائل ہیں جنہوں نے مزدور کو زندہ درگور کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے یوم مزدور کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں محنت کش طبقے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزدور قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ان کی جدوجہد، قربانیاں اور خون پسینے سے معیشت کا پہیہ چلتا ہے۔ آج کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیا کی تمام ترقی محنت کشوں کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے۔ ہم ان عظیم انسانوں کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے محنت کش آج بھی بدترین استحصال کا شکار ہیں۔ کم اجرت، غیر محفوظ کام کے حالات، بے روزگاری، مہنگائی، سماجی تحفظ سے محرومی اور لیبر قوانین کا عدم نفاذ وہ بنیادی مسائل ہیں جنہوں نے مزدور کو زندہ درگور کر دیا ہے۔

علامہ ڈومکی نے کہا کہ اسلامی تعلیمات میں مزدور کو اس کی محنت کا مکمل اور بروقت معاوضہ ادا کرنے کی سخت تاکید کی گئی ہے، مگر بدقسمتی سے وطن عزیز میں مزدور کو اس کا حق دینا تو درکنار، اس سے بنیادی انسانی سلوک بھی روا نہیں رکھا جاتا۔ محنت کشوں کو منظم ہونے، یونین سازی اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اپنے بیان میں مسائل کے حل کے لیے متعدد تجاویز پیش بھی پیش کیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ⁠حکومت کم از کم اجرت کے قانون کا مؤثر اور عملی نفاذ یقینی بنائے۔ ⁠تمام غیر رسمی مزدوروں کو سوشل سکیورٹی، EOBI اور صحت سہولیات کے نظام میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ہر صنعتی اور تجارتی ادارے میں لیبر سیفٹی اور پروٹیکشن کے اقدامات لازم کیے جائیں۔ ⁠مہنگائی کے تناسب سے اجرتوں میں سالانہ اضافہ کیا جائے۔ ⁠مزدوروں کو ٹیکنیکل ایجوکیشن اور ہنر سکھانے کے ادارے مہیا کیے جائیں۔ اور ⁠لیبر کورٹس کو بااختیار اور مزدور دوست بنایا جائے، تاکہ وہ جلد انصاف حاصل کر سکیں۔ علامہ مقصود علی دومکی نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین محنت کش طبقے کی نمائندہ جماعت ہے اور ہمیشہ مظلوموں، محروموں اور پسے ہوئے طبقے کے لئے آواز بلند کرتی رہے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود مزدور کو انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟

دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے حالانکہ وہ مساوی کام کر رہی ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟

اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن نے ’مساوی اجرت کے عالمی دن‘ کے موقعے پر حکومتوں، آجروں اور محنت کش تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاشی ناانصافی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوسطاً خواتین کو دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اقلیتی نسلی گروہوں، معذور خواتین اور مہاجر خواتین کے ساتھ یہ فرق اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش

اجرت یا تنخواہ کی یہ تفریق نہ صرف خواتین کی معاشی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ جامع اور پائیدار ترقی کے راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

یہ صرف صنفی فرق نہیں، انسانی حقوق کا مسئلہ ہے

یو این ویمن نے واضح کیا ہے کہ مساوی اجرت محض ایک سماجی یا معاشی مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی توثیق آئی ایل او کنونشن 100 اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کی گئی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ جب خواتین کو کم اجرت دی جاتی ہے تو یہ نہ صرف معاشی امتیاز ہے بلکہ انصاف، برابری اور باہمی تعاون کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق

30 سال قبل، حکومتوں نے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن میں مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جسے بعد ازاں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔

مگر اب جبکہ سنہ 2030 صرف 5 سال دور ہے یو این ویمن نے زور دیا ہے کہ رفتار بڑھائی جائے۔

حل کیا ہے؟ اقوام متحدہ کی سفارشات

یو این ویمن نے درج ذیل ٹھوس اقدامات کی تجویز دی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہے کہ حکومتیں مضبوط قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائیں جو اجرت میں صنفی تفریق کو ختم کریں، آجر ادارے شفاف تنخواہی نظام اپنائیں اور صنفی مساوات پر مبنی آڈٹ کرائیں، محنت کش تنظیمیں اجتماعی سودے بازی اور سماجی مکالمے کو فروغ دیں اور تحقیقاتی ادارے اور نجی شعبہ ڈیٹا شفافیت اور احتساب میں کردار ادا کریں۔

یو این ویمن، عالمی ادارہ محنت اور او ای سی ڈی کے ساتھ مل کر ’مساوی اجرت اتحاد ‘ کی قیادت کر رہا ہے جو اس عالمی مسئلے کے حل کے لیے سرکاری و نجی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔

وقت آ گیا ہے کہ وعدے کو عمل میں بدلا جائے

یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ اجرت میں برابری کی مخالفت دراصل انصاف کے اصولوں پر حملہ ہے۔

ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین جراتمندانہ اقدامات کے ساتھ اس ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ پرعزم ہوں تاکہ خواتین کو بھی وہی معاشی احترام ملے جو مردوں کو حاصل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک مرد عورت میں تفریق

متعلقہ مضامین

  • برطانوی حکمران جماعت  کے دو اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا
  • حکومت زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے، علامہ مقصود ڈومکی
  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • چوتھی نصاب تعلیم کانفرنس ڈیرہ مراد جمالی میں منعقد ہوگی، علامہ مقصود ڈومکی
  • چھبیس ستمبر تک پلاٹوں کی قرعہ اندازی نہ کی گئی تو مزدور یونین احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی: چوہدری محمد یٰسین
  • حیدر آباد: جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کی ناظمہ غزالہ زاہد لیبر کالونی سائٹ زون میں سیرت النبی ﷺکانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس
  • صادقین سے مراد آل محمد (ص) ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • پشاور، اتحاد امت و استحکام پاکستان کانفرنس