پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئرلائنز کے بھاری نقصان سے حکومت شدید پریشان
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
نئی دہلی: پاکستان کی فضائی حدود کی بھارتی طیاروں کے لیے بندش سے بھارتی حکومت شدید پریشان کا شکار ہے جہاں بھارتی ائیرلائنز نے کروڑوں کے نقصان سے آگاہ کردیا ہے۔
بھارتی ایوی ایشن وزیر کی زیرصدارت بھارتی ائیرلائنز کا اجلاس ہوا جہاں بتایا گیا ہےکہ ایئر انڈیا، اسپائس جیٹ، آکاسا ایئر، انڈیگو ایئر، ایئر انڈیا ایکسپریس سمیت دیگر بھارتی ایئرلائنز کا بزنس ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔
وزیر ایوی ایشن نے بھارتی ایئرلائنز کو فوری مالیاتی مدد دینے سے انکار کر دیا ہے جبکہ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کی فضائی حدود بند ہونےسے ہفتہ وار 800 بھارتی پروازوں متاثر ہوئی ہیں۔
پاکستانی فضائی حدود بندش سے ایئر انڈیگو نے سینٹرل ایشن فلائٹ آپریشن معطل کردیا ہے، بھارتی ایئرلائنز کی شمالی بھارت سے مغربی ایشیا، یورپ، برطانیہ اور امریکا کی پروازیں بھی شدید متاثر ہیں۔
اسی طرح انڈیگو ایئر نے وسط ایشیائی شہروں الماتی اور تاشقند کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں، پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے یہ مقامات اس کے طیاروں کی حد سے باہر ہیں اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی ایوی ایشن وزیر کے سامنے انڈیگو ایئر حکام پھٹ پڑے۔
اسی طرح بھارت کے شمال سے یورپ اور امریکا جانے والی پروازیں متاثر ہونے سے بھارتی مسافروں کو شدید پریشانی ہوئی ہے کیونکہ پاکستانی فضائی حدود کا استعمال کرتے ہوئے ایئر انڈیا مغربی ایشیا، یورپ، برطانیہ اور شمالی امریکہ کے لیے پروازیں چلاتا ہے۔
بھارتی ایئرلائنز کے اجلاس میں بتایا گیا کہ انڈیگو ایئر پاکستانی فضائی حدود کا استعمال کرکے مغربی ایشیا، ترکی، قفقاز اور وسطی ایشیا کے لیے پروازیں چلاتا ہے، ایئر انڈیا ایکسپریس، آکاسا ایئر اور اسپائس جیٹ کی مغرب کی طرف جانے والی بین الاقوامی پروازیں مغربی ایشیا کے لیے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی ایوی ایشن وزیر نے بھارتی ائرلائنز کو پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے طور 6 سے ایک سال تک متبادل روٹس پلان ترتیب دینے کی ہدایت کردی۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں کہا گیا کہ 2019 میں پاکستان فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ائیرلائنز کو 700 کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔