عالمی بھائی چارے کا عظیم الشان مظہر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کعبہ جس کی بنیاد آج سے تقریباً چار ہزار سال قبل حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رکھی تھی۔ اسے کعبہ تو اس لیے کہتے ہیں کہ اس کی لمبائی اور چوڑائی قریب قریب برابر یعنی مکعب نما ہے۔ اس کا دوسرا مشہور بل کہ اصل نام بیت اﷲ ( اﷲ کا گھر ) ہے۔
قرآن کریم میں اسے البیت الحرام (عزت والا گھر) البیت العتیق ( قدیم ترین گھر ) اور بعض دفعہ صرف البیت (گھر) بھی کہا گیا ہے۔ فارسی کے لفظ ’’ خانہ‘‘ کے معنی گھر یا مکان کے ہیں۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ عربی میں بیت عموماً جگہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بیت گھر کو نہیں بل کہ مکان کو کہتے ہیں۔
رہائشی مکان یا جگہ کو عربی میں ’’دار‘‘ کہا جاتا ہے۔ اسی لیے کعبہ کو اﷲ تعالی کی نسبت دیتے ہوئے ’’دار اﷲ‘‘ نہیں بل کہ بیت اﷲ کہتے ہیں کیوں کہ اﷲ تعالی کسی خاص جگہ نہیں رہتا، وہ تو ہر جگہ موجود ہے۔انھی معنوں میں ہم مسجد کو اﷲ کا گھر کہتے ہیں۔ اس لیے کہ مسجد کے بارے میں قرآن کریم میں آیا ہے، مفہوم:
’’یقیناً مساجد صرف اﷲ کی عبادت کے لیے ہیں، پس اﷲ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔‘‘ بیت اﷲ کے بارے میں سوچتے ہی ہر سچے مسلمان کے دل میں اس کی زیارت کی خواہش پیدا ہوجاتی ہیں۔ حج کے معنی زیارت کا ارادہ کرنے کے ہیں۔ لفظ حجہ کے معنی ’’ برس اور سال ‘‘ کے ہیں۔ اس طرح حج کے معنی ’’سالانہ زیارت‘‘ کے بنتے ہیں۔ عرب میں حج کے دنوں کو موسم حج اور بعض اوقات ’’موسم‘‘ بھی کہتے ہیں۔ ایام حج میں خانہ کعبہ کی زیارت کو جانا اور تمام مناسک حج پورے کرنا، جیسا کہ قرآن پاک میں ہے، مفہوم: ’’لوگوں پر اﷲ تعالی کی طرف سے فرض ہے اس کے گھر کا حج اور جو کفر و انکار کرے تو اﷲ تعالی سب جہانوں سے بے نیاز ہے۔‘‘
اسلام میں بنیادی طور پر حج ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ واجب ہے۔ ایام حج سے مراد قمری تقویم کے آخری مہینے ذوالحجہ کی 8 سے 13 تاریخ تک کے دن ہیں۔ اصل حج کا دن تو 9 ذوالحجہ ہے مگر حج کے تمام مناسک مذکورہ تاریخوں میں پورے کیے جاتے ہیں۔ ایام حج کے علاوہ خانہ کعبہ کی زیارت کو ’’ عمرہ‘‘ کہتے ہیں۔ مناسک حج سے مراد وہ تمام شرعی احکامات، رسوم اور قواعد و ضوابط ہیں جن کی حج میں پابندی کی جاتی ہے۔ اس میں میقات، احرام، طواف، سعی، عرفہ، رمی اور قربانی شامل ہیں۔
قرآن کریم میں مسلمانوں پر حج کے فرض ہونے کا ذکر کرنے کے ساتھ ہی استطاعت کے ہوتے ہوئے حج نہ کرنے کو کفر کہا گیا ہے۔ حج اسلام کا وہ رکن ہے جو عالمی بھائی چارے کا عظیم الشان مظہر ہے۔
اس موقعے پر سارے عالم سے ایک خدائے واحد اور اس کے آخری پیغمبر اور رسول عالم و رحمت ﷺ کے پیروکار ایک جگہ جمع ہوتے اور ایک ہی کلمے کا ورد کرتے ہیں۔ حج کے موقعے پر سب ایک ہی لباس میں ایک جیسے مناسک ادا کرتے ہیں۔ یہی وہ رفیع الشان جگہ ہے جہاں ساری تفریق ختم ہوجاتی ہے اور ہر قوم و ملت، زبان و تہذیب اور رنگ و نسل کے سارے امتیازات مٹ جاتے اور سب اپنے رب کے رنگ میں رنگ جانے کی عملی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے کہ سب سے اچھا اور بہترین رنگ تو اﷲ کا ہی ہے۔
حج اسلام کا وہ رکن ہے جو اپنے اندر ہر طرح کی عبادات سمیٹے ہوئے ہے۔ حج مالی اور جانی قربانی کا مجموعہ ہے۔ ضبط نفس کا یہ عظیم مظہر اسلام کا روشن چہرہ ہے۔ عالم اسلام کے خلاف اٖغیار کے پھیلائے ہوئے ناروا پروپیگنڈے کا موثر جواب حج ہی ہے، جو عالمی مساوات مرد و زن کا شاہ کار ہے۔ یہی وہ موقع تھا جب رسالت مآب رسول کریم ﷺ نے اپنے جاں نثاروں کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقعے پر انسانیت کا عالمی منشور پیش کیا، جس کی ہر شق بے مثل اور عالمی انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اﷲ تعالی کہتے ہیں کے معنی
پڑھیں:
’دلہن کے خاص دن کو خراب نہ کریں‘، اداکارہ ایمن خان اور منال خان تنقید کی زد میں کیوں؟
پاکستان کی معروف اور مقبول اداکارہ بہنیں ایمن خان اور منال خان کے بھائی معاذ خان کی شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جنہیں صارفین کی جانب سے خوب سراہا گیا۔
مداحوں نے ایمن اور منال کی تصاویر کو پسند کرتے ہوئے جوڑے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا لیکن چند صارفین ایسے بھی تھے جنہیں اداکاروں کے بھائی کے ولیمے پر پہنے ہوئے جوڑے ایک آنکھ نہ بھائے کیونکہ وہ تقریباً دلہن کے جوڑے جیسے لگ رہے تھے۔
ایک صارف نے ان کی ولیمے کی تقریب کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ایمن اور منال خان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ خدارا کسی کے خاص دن کو خراب نہ کریں۔ دلہن نے اس دن کے لیے بہت مدت سے خواب دیکھے ہوتے ہیں اور اس دن کا انتظار کیا ہوتا ہے، یہ اُس کی زندگی کا خاص لمحہ ہے۔
انہوں نے اداکاروں کی جانب سے دلہن کے جوڑے سے ملتے جلتے زیب تن کیے گئے لباس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حرکت آپ کو منفرد نہیں بناتی، بلکہ دلہن کی خوشی اور توجہ بھی چرا لیتی ہے۔
ایک صارف نے پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں کہ دلہے کی بہن کو دلہن جیسا لباس پہننے کا جنون کیوں ہوتا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ دلہن بہت پھیکی لگ رہی ہے جبکہ دلہے کی بہنیں زیادہ تیار ہیں۔
حرا سہیل لکھتی ہیں کہ یہ بھائی کی شادی تھی ان دونوں بہنوں کی نہیں۔ انہیں اپنی شادی پر تیار ہونے کا موقع ملا تھا۔ عینی نامی صارف نے لکھا کہ دلہن سے زیادہ پیاری تو یہ بہنیں لگ رہی ہیں۔
کئی صارفین کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آ رہا ولیمے کی دلہن کون ہے کیونکہ کپڑے ایک جیسے ہیں صرف ان کا رنگ مختلف ہے۔ جبکہ سعدیہ اکمل نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دلہن کو تیار تو اچھا کرواتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایمن خان بھائی کی شادی منال خان منال خان کا لباس