Express News:
2025-09-17@23:20:59 GMT

عالمی بھائی چارے کا عظیم الشان مظہر

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

کعبہ جس کی بنیاد آج سے تقریباً چار ہزار سال قبل حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رکھی تھی۔ اسے کعبہ تو اس لیے کہتے ہیں کہ اس کی لمبائی اور چوڑائی قریب قریب برابر یعنی مکعب نما ہے۔ اس کا دوسرا مشہور بل کہ اصل نام بیت اﷲ ( اﷲ کا گھر ) ہے۔

قرآن کریم میں اسے البیت الحرام (عزت والا گھر) البیت العتیق ( قدیم ترین گھر ) اور بعض دفعہ صرف البیت (گھر) بھی کہا گیا ہے۔ فارسی کے لفظ ’’ خانہ‘‘ کے معنی گھر یا مکان کے ہیں۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ عربی میں بیت عموماً جگہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بیت گھر کو نہیں بل کہ مکان کو کہتے ہیں۔

رہائشی مکان یا جگہ کو عربی میں ’’دار‘‘ کہا جاتا ہے۔ اسی لیے کعبہ کو اﷲ تعالی کی نسبت دیتے ہوئے ’’دار اﷲ‘‘ نہیں بل کہ بیت اﷲ کہتے ہیں کیوں کہ اﷲ تعالی کسی خاص جگہ نہیں رہتا، وہ تو ہر جگہ موجود ہے۔انھی معنوں میں ہم مسجد کو اﷲ کا گھر کہتے ہیں۔ اس لیے کہ مسجد کے بارے میں قرآن کریم میں آیا ہے، مفہوم:

’’یقیناً مساجد صرف اﷲ کی عبادت کے لیے ہیں، پس اﷲ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔‘‘ بیت اﷲ کے بارے میں سوچتے ہی ہر سچے مسلمان کے دل میں اس کی زیارت کی خواہش پیدا ہوجاتی ہیں۔ حج کے معنی زیارت کا ارادہ کرنے کے ہیں۔ لفظ حجہ کے معنی ’’ برس اور سال ‘‘ کے ہیں۔ اس طرح حج کے معنی ’’سالانہ زیارت‘‘ کے بنتے ہیں۔ عرب میں حج کے دنوں کو موسم حج اور بعض اوقات ’’موسم‘‘ بھی کہتے ہیں۔ ایام حج میں خانہ کعبہ کی زیارت کو جانا اور تمام مناسک حج پورے کرنا، جیسا کہ قرآن پاک میں ہے، مفہوم: ’’لوگوں پر اﷲ تعالی کی طرف سے فرض ہے اس کے گھر کا حج اور جو کفر و انکار کرے تو اﷲ تعالی سب جہانوں سے بے نیاز ہے۔‘‘

اسلام میں بنیادی طور پر حج ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ واجب ہے۔ ایام حج سے مراد قمری تقویم کے آخری مہینے ذوالحجہ کی 8 سے 13 تاریخ تک کے دن ہیں۔ اصل حج کا دن تو 9 ذوالحجہ ہے مگر حج کے تمام مناسک مذکورہ تاریخوں میں پورے کیے جاتے ہیں۔ ایام حج کے علاوہ خانہ کعبہ کی زیارت کو ’’ عمرہ‘‘ کہتے ہیں۔ مناسک حج سے مراد وہ تمام شرعی احکامات، رسوم اور قواعد و ضوابط ہیں جن کی حج میں پابندی کی جاتی ہے۔ اس میں میقات، احرام، طواف، سعی، عرفہ، رمی اور قربانی شامل ہیں۔

قرآن کریم میں مسلمانوں پر حج کے فرض ہونے کا ذکر کرنے کے ساتھ ہی استطاعت کے ہوتے ہوئے حج نہ کرنے کو کفر کہا گیا ہے۔ حج اسلام کا وہ رکن ہے جو عالمی بھائی چارے کا عظیم الشان مظہر ہے۔

اس موقعے پر سارے عالم سے ایک خدائے واحد اور اس کے آخری پیغمبر اور رسول عالم و رحمت ﷺ کے پیروکار ایک جگہ جمع ہوتے اور ایک ہی کلمے کا ورد کرتے ہیں۔ حج کے موقعے پر سب ایک ہی لباس میں ایک جیسے مناسک ادا کرتے ہیں۔ یہی وہ رفیع الشان جگہ ہے جہاں ساری تفریق ختم ہوجاتی ہے اور ہر قوم و ملت، زبان و تہذیب اور رنگ و نسل کے سارے امتیازات مٹ جاتے اور سب اپنے رب کے رنگ میں رنگ جانے کی عملی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے کہ سب سے اچھا اور بہترین رنگ تو اﷲ کا ہی ہے۔

حج اسلام کا وہ رکن ہے جو اپنے اندر ہر طرح کی عبادات سمیٹے ہوئے ہے۔ حج مالی اور جانی قربانی کا مجموعہ ہے۔ ضبط نفس کا یہ عظیم مظہر اسلام کا روشن چہرہ ہے۔ عالم اسلام کے خلاف اٖغیار کے پھیلائے ہوئے ناروا پروپیگنڈے کا موثر جواب حج ہی ہے، جو عالمی مساوات مرد و زن کا شاہ کار ہے۔ یہی وہ موقع تھا جب رسالت مآب رسول کریم ﷺ نے اپنے جاں نثاروں کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقعے پر انسانیت کا عالمی منشور پیش کیا، جس کی ہر شق بے مثل اور عالمی انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اﷲ تعالی کہتے ہیں کے معنی

پڑھیں:

عراق: مقدس مقامات کی زیارت اب صرف مخصوص عمر کے افراد کیلئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

عراق کے حکام نے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند افراد کے لیے نئی اور سخت ہدایات جاری کر دی ہیں۔

ان ہدایات کے تحت اب عراق میں داخلے اور زیارت کے لیے عمر کی شرط بھی شامل کر دی گئی ہے تاکہ زائرین کے نظم و ضبط اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

عراقی حکام کے مطابق نئی پالیسی کے تحت پچاس سال سے کم عمر اکیلے مرد زائرین کو زیارت کے لیے ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ اکیلے نوجوان زائرین کی بڑی تعداد کو کنٹرول کیا جا سکے اور زیارات کے دوران پیش آنے والے ممکنہ مسائل سے بچا جا سکے۔

واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی پچاس سال سے کم عمر مرد زائر اپنے خاندان کے ہمراہ درخواست دے گا تو اسے ویزا جاری کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے فیصلے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ حکام زیادہ تر فیملیز کو ترجیح دینا چاہتے ہیں تاکہ زیارت کے موقع پر ماحول پرامن اور منظم رہے۔

عراق میں ہر سال لاکھوں زائرین نجف، کربلا، کاظمین اور سامرہ جیسے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ زائرین کی بڑھتی تعداد کے باعث حکام وقتاً فوقتاً سخت انتظامی فیصلے کرتے ہیں تاکہ ہجوم کو قابو میں رکھا جا سکے اور مقدس مقامات پر سہولیات اور سلامتی کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ
  • عراق: مقدس مقامات کی زیارت اب صرف مخصوص عمر کے افراد کیلئے
  • مظفرآباد، مرکزی جامع مسجد میں عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس
  • کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
  • چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
  • چھ جہاز گر گئے جنگ ہار گئے اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے، وزیر اطلاعات
  • 6طیارے تباہ کروانے اور جنگ ہارنےکےبعد کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے،عطاتارڑ
  • لوگ کہتے ہیں میں کرینہ کپور جیسی دکھائی دیتی ہوں، سارہ عمیر
  • کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
  • بارہمولہ کشمیر میں عید میلاد النبی (ص) کی عظیم الشان ریلی