پہلگام واقعہ: پاکستان نے تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کا کمیشن بنانےکی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پاکستان نے پہلگام واقعے کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن بنانے کی پیشکش کردی۔
نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف پہلے ہی بھارت کو تحقیقات کی پیشکش کرچکے ہیں، اس معاملے پر یا تو 2، 3 ملک مل کر تحقیقات کرلیں یا پھر اقوام متحدہ کا کمیشن بنا دیں۔
انہوں نے کہا کہ بحران میں جس کے ہاتھ صاف ہوں تحقیقات کی پیشکش وہی کرتا ہے، بھارت تحقیقات کی پیشکش اس لیے قبول نہیں کر رہا کیونکہ اسے خوف ہےکہ کچھ اور نہ نکل آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بات چیت کے امکان کو کسی بھی حالات میں خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا، کشیدگی جتنی بھی ہو مذاکرات کا راستہ اپنایا جاتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کہ پاک – بھارت تصادم کا امکان کم ہوا ہے مگر بھارت میں اس وقت بہت بوکھلاہٹ ہے، ساری دنیا کہہ رہی ہےکہ معاملہ بات چیت سے حل ہونا چاہیے، امریکا، روس، چین، ترکیہ، ایران یا کوئی بھی ملک اس تحقیقات کی ابتدا کرے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ پہلگام میں ایک طرف واقعہ ہو رہا ہے اور 10 منٹ میں ایف آئی آر درج ہوگئی، پہلگام واقعے کی ساکھ پر بھارت کے اندر سے ہی کریک پڑ گئے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت پاکستان کی جانب سے مشیر قومی سلامتی کے تقرر کا مذاکرات کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تحقیقات کی کی پیشکش
پڑھیں:
غزہ کا محاصرہ ظالمانہ اجتماعی سزا کے مترادف، ٹام فلیچر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے کو فلسطینیوں کے لیے ظالمانہ اجتماعی سزا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کے پاس خوراک، طبی سہولت اور امید ختم ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ غزہ میں ہر طرح کی انسانی امداد فراہم کرنے میں سہولت دے۔
امداد اور اس کے ذریعے شہریوں کی زندگی کو ملنے والا تحفظ سیاسی لین دین کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ Tweet URLٹام فلیچر نے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے بلاتاخیر محاصرہ اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
(جاری ہے)
دو ماہ قبل اسرائیل نے حکام نے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل پر پابندی لگا دی تھی اور 7 اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں یہ امداد کی فراہمی بند ہونے کا طویل ترین عرصہ ہے۔
بھوک، ہلاکتیں، مایوسیانہوں نے اسرائیل پر حماس کے حملے میں شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے باقیماندہ تمام قیدیوں کی بلاتاخیر رہائی کے مطالبے کو بھی دہرایا ہے۔
ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ امداد روکے جانے سے شہری بھوکے مر رہے ہیں، انہیں بنیادی طبی خدمات سے محروم کیا جا رہا ہے اور ان سے وقار اور امید چھینی جا رہی ہے۔ تمام شہری یکساں طور سے تحفظ کے حق دار ہیں۔ خطرات کے باوجود اقوام متحدہ زیادہ سے زیادہ زندگیوں کو بچانے کی ہرممکن کوشش کرے گا۔
اقوام متحدہ کا عزمرابطہ کار نے کہا ہے کہ امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل کا تجویز کردہ تازہ ترین طریقہ کار بین الاقوامی قانون کے تحت لوگوں کو انسانی امداد مہیا کرنے کے معاملے میں درکار کم از کم شرائط کو پورا نہیں کرتا۔
اسرائیل کے حکام ظالمانہ محاصرے کو ختم کریں اور امدادی کارکنوں کو زندگیاں بچانے کا کام جاری رکھنے دیں۔انہوں نے غزہ کے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ وہ عالمی برادری کو یہ ناانصافی روکنے کے اقدامات پر قائل نہیں کر سکے۔ لیکن اقوام متحدہ مشکل ترین حالات میں بھی اپنا کام نہیں چھوڑے گا۔