ٹرمپ نے اپنے خلاف تنقید کرنے والے خبر رساں اداروں کی فنڈنگ روک دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبر رساں اداروں این پی آر اور پی بی ایس کو ’معتصب‘ قرار دیتے ہوئے انہیں ملنے والے تمام وفاقی فنڈز روکنے کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران سے تیل خریدنے والے ملک پر پابندیاں لگائیں گے، ٹرمپ نے خبردار کردیا
ٹرمپ طویل عرصے سے ان دونوں خبر رساں اداروں ہدف تنقید بنائے ہوئے تھے، لہٰذا آج انہوں نے خصوصی حکم نامے پر دستخط کیساتھ کارپوریشن فار پبلک براڈکاسٹنگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ این پی آر اور پی بی ایس کو ملنے والی براہ راست فنڈنگ قانون کی اجازت کی حد تک بند کر دے۔
این پی آر اور پی بی ایس کو بالواسطہ عوامی فنڈنگ روکنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر میں سی پی بی کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پبلک ریڈیو اور ٹیلی ویژن اسٹیشنوں کے لائسنس اور اجازت نامہ کے ساتھ ساتھ اس کے فنڈز کے دیگر وصول کنندگان، دونوں خبر رساں ادارے وفاقی فنڈز کا استعمال نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ کے 100 دن مکمل ہوتے ہی انتظامیہ میں بڑی تبدیلی، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر بھی فارغ
اس حکم کے تحت تمام ایجنسیوں کے سربراہوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تنظیموں کو دی جانے والی کسی بھی فنڈنگ کی نشاندہی کریں اور اسے ختم کر دیں۔
واضح رہے کہ سی پی بی کے کانگریس سے منظور شدہ 535 ملین ڈالر بجٹ کا 70 فیصد سے زیادہ براہ راست عوامی میڈیا اسٹیشنوں کو گرانٹس کے ذریعے جاتا ہے۔
این پی آر کے مطابق اس کے سالانہ آپریٹنگ بجٹ کا تقریباً ایک فیصد سی پی بی اور وفاقی ایجنسیوں اور محکموں سے گرانٹ کی شکل میں آتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں ٹرمپ نے ریپبلکنز پر زور دیا تھا کہ وہ پی بی ایس اور این پی آر دونوں کو چھوڑ دیں۔
ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریپبلکنز کو اپنے آپ کو این پی آر اور پی بی ایس سے مکمل طور پر الگ کر دینا چاہیے، یہ بنیاد پرست بائیں بازو کے وہ ادارے ہیں جو ہمارے ملک کو بری طرح نقصان پہنچاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این پی آر پی بی ایس ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکنز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: این پی آر پی بی ایس ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکنز اور پی بی ایس
پڑھیں:
محبوبہ مفتی کی لوگوں کے گھروں کو تباہ کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام پر تنقید
مقبوضہ کشمیر کی سابق حکمران جماعت پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں اور خواتین، بچوں اور بزرگوں کے حوالے سے ہمدردانہ رویہ رکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات پر بھارتی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے اس سے غیرانسانی سلوک قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ایسے پاکستانی جو گزشتہ 30 اور 40 سال سے مقیم ہیں انہیں بے دخل کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کو بھارت سے چلے جانے کے حالیہ احکامات سے انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش پیدا ہوئی ہے اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین میں اکثریت خواتین کی ہے جو 30 یا 40 سال قبل بھارت آئی تھیں اور بھارتی شہریوں سے شادیاں کر رکھی ہیں، ان کے خاندان ہیں اور طویل عرصے سے اس معاشرے کا جز بن چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق حکمران جماعت پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں اور خواتین، بچوں اور بزرگوں کے حوالے سے ہمدردانہ رویہ رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں دہائیوں سے پرامن طور پر رہنے والے شہریوں کو بے دخل کرنا نہ صرف غیر انسانی عمل ہے بلکہ اس سے متعلقہ خاندانوں پر گہرے جذباتی اور جسمانی تناؤ پڑے گا کیونکہ اس وقت وہ کسی دوسرے گھر میں نہیں رہ سکتے ہیں۔واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 افراد کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارت میں مقیم پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے 3 دن کی مہلت دی تھی اور اعداد و شمار کے مطابق اب تک اٹاری، واہگہ بارڈر سے 680 پاکستانیوں کی بھارت سے واپسی ہوئی ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق محبوبہ مفتی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کے گھروں کو تباہ کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام پر تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ لوگوں کے گھر اڑانے کے بجائے ان کے املاک کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح گھروں کو تباہ کرنے سے بہت نقصان پہنچتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے عام شہریوں کے گھر بھی تباہ ہو جاتے ہیں، ان کارروائیوں کے دوران اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ عام شہریوں کے گھروں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ قابض فورسز نے پہلگام واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائیوں کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر اب تک 9 گھروں کو تباہ کیا ہے، جس میں مشتبہ افراد کے علاوہ عام شہریوں کے گھر بھی شامل ہیں۔