پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارتی فوج نے کشمیریوں کے گھر بارود سے اڑا دیے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں کے گھروں کو بارود سے اُڑا دیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم تھمنے کا نام نہیں لے رہے اور پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد پلواما میں ظلم کی نئی داستان رقم کی جا رہی ہے، جہاں بھارتی فوج نے کشمیریوں کے گھروں کو بارودی مواد سے اڑا دیا۔
متاثرہ خاندان کی ایک خاتون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کی شادی صرف 10 دن بعد ہونے والی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس تباہی کو دیکھے جس کا ہم کشمیری سامنا کر رہے ہیں۔
خاتون کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے گھروں کو اسی طرح تباہ کیا گیا جیسے اسرائیلی فوج فلسطین میں کرتی ہے۔
تباہ شدہ گھر کے ایک بزرگ کا کہنا تھا کہ شام 7 بجے بھارتی فوج نے آ کر گھر خالی کرنے کو کہا۔ انہیں مسجد میں رات 10 بجے تک قید رکھا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بھارتی فوج نے ان کے گھر کو دھماکے سے اڑا دیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں آدھی رات کو چھوڑا گیا تو گھر کھنڈر میں تبدیل ہو چکا تھا۔ ہم بے گناہوں پر بھارتی فوج کا یہ ظلم ہے۔
اسی طرح محلے کی ایک خاتون کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ زلزلے جیسا لگا۔ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی حالت غیر ہو گئی اور 15 دیگر گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔
قریب ہی کے ایک رہائشی کشمیری نے سوال اتھایا کہ جس کا گھر تباہ ہوا، اب وہ کہاں جائے گا؟انہوں نے مزید کہا کہ پڑوسی بھی خوف میں ہیں، کوئی مدد کو نہیں آئے گا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج ہر فالس فلیگ آپریشن کے بعد کشمیری مسلمانوں پر مظالم کا جواز تراشنا شروع کردیتی ہے۔ عوامی رائے یہ ہے کہ بھارتی فوج اسرائیلی طرز پر مظالم کو دہرا رہی ہے۔ مظلوم کشمیریوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کو کشمیری نہیں، صرف کشمیر چاہیے اور یہی بی جے پی کا خفیہ ایجنڈا بھی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج نے فالس فلیگ گھروں کو انہوں نے کا کہنا کے بعد تھا کہ کے گھر
پڑھیں:
پشاور یونیورسٹی کے رہائشی کوارٹر سے دو خواتین کی نعشیں برآمد
پشاور:پشاور یونیورسٹی کے ایک رہائشی کوارٹر سے دو خواتین کی پرانی نعشیں برآمد ہوئی ہیں، جنہیں مبینہ طور پر قتل کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق دونوں خواتین کا تعلق مسیحی برادری سے ہے، ابتدائی شناخت کے مطابق ایک خاتون کی شناخت مسماة ش، زوجہ وسیم گل جبکہ دوسری کی شناخت مسماة ک، دختر یاسر کے نام سے ہوئی ہے۔ نعشیں کئی روز پرانی لگتی ہیں، جن پر ظاہری طور پر تشدد کے آثار پائے گئے ہیں۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او تھانہ کیمپس فہیم شاہ پولیس نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ فرانزک ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ موبائل ڈیٹا اور دیگر اہم شواہد کی روشنی میں مختلف پہلوؤں سے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ قتل کس نے اور کیوں کیا۔
مزید پیش رفت کے لیے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی ہر پہلو سے جامع تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جا سکیں۔