کس قانون کے تحت بچوں کو ماؤں سے الگ کیا جارہا ہے، بھارتی بارڈر پر خواتین کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
بھارت کی جانب سے اٹاری بارڈر بند ہونے کے بعد پاکستان آنے والے شہری سرحد پر پھنس گئے، خواتین نے بھارتی رویے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت بچوں کو ماؤں سے الگ کیا جارہا ہے۔
پاک بھارت سرحد پر شہریوں کی بھیڑ لگی ہے، گاڑیوں کی قطاریں ہیں، پاکستان واپس آنے والوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
بھارتی حکام نے بھارتی پاسپورٹ رکھنے والی خواتین کو بھی سرحد پر روک لیا، اور انہیں پاکستان جانے سے روک دیا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ جنگ مسلط.
خواتین کا کہنا ہے کہ کس قانون کے تحت بچوں کو ماؤں سے الگ کیا جارہا ہے، خواتین نے احتجاج کرتے ہوئے بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کی رکاوٹ بھی گرادی۔
دوسری جانب لاہور کے واہگہ بارڈر کے راستے مزید 26 پاکستانی شہری بھارت سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ اب تک پاکستان واپس آنے والوں کی مجموعی تعداد 960 ہو گئی ہے۔
پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے شہریوں کو 30 اپریل تک اپنے وطن واپس جانے کی ہدایت کی تھی۔
آج خصوصی اجازت کے بعد 26 پاکستانی شہری اٹاری واہگہ بارڈر کے راستے بھارت سے وطن واپس پہنچے ہیں۔ اب تک 960 پاکستانی وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ جبکہ ایک ہزار 606 بھارتی شہری اپنے ملک واپس گئے ہیں۔
بدھ کے روز اٹاری بارڈر پر تین پاکستانی سفارت کاروں کو بھارتی امیگریشن حکام نے 24 گھنٹے سے زیادہ انتظار کروانے کے بعد سرحد پار کرنے کی اجازت دی تھی۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے سے خطے میں نئی ہلچل، بھارت پریشان
نئی دہلی: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے پر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت اس پیشرفت سے پہلے ہی آگاہ تھی اور معاہدے پر دستخط کی رپورٹس کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی، ساتھ ہی اس معاہدے کے خطے اور عالمی استحکام پر ممکنہ اثرات کا تجزیہ بھی کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ریاض میں وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے "اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) پر دستخط کیے تھے۔
معاہدے کی شقوں کے مطابق اگر کسی ایک ملک پر بیرونی مسلح حملہ ہوتا ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے اسٹریٹیجک تعلقات اور سکیورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کرتا ہے۔