الیکٹرک گاڑیوں کے لیے فاسٹ چارجنگ پوائنٹس کا قیام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کارساز کمپنی بی وائی ڈی پاکستان اور حبکو گرین کے اشتراک سے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے فاسٹ چارجنگ نیٹ ورکس قائم کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف میں بڑی کمی کا اعلان
حبکو گرین کی جانب سے 3 سالوں میں ملک بھر میں تقریباً 128 DC فاسٹ چارجرز نصب کیے جائیں گے جبکہ دسمبر 2025 تک 50 تنصیبات کا منصوبہ ہے۔
نیٹ ورک کو حکمت عملی کے ساتھ 3 اہم ایریاز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں 5 الیکٹرک اسکوٹرز لانچ، قیمتیں کیا ہیں؟
شہری مراکز میں چارجنگ پوائنٹس بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے بنائے جائیں گے۔ انٹرسٹی ہائی ویز اور موٹر ویز پر ہر 150-200 کلومیٹر طویل فاصلے پر چارجرز لگائے جائیں گے جبکہ اس کے علاوہ لوگوں کی سہولت کے لیے تجارتی مراکز، مالز، ہوٹلوں اور اسپتالوں میں بھی چارجنگ پوائنٹس مہیا کیے جائیں گے۔
کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں کئی اہم تنصیبات پہلے ہی کام کر رہی ہیں جو پی ایس او پمپس اور اور BYD پاکستان ڈیلرشپ سینٹرز پر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک گاڑیاں بی وائی ڈی چارجنگ اسٹیشن چارجنگ پوائنٹس حبکو گرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرک گاڑیاں بی وائی ڈی چارجنگ اسٹیشن چارجنگ پوائنٹس حبکو گرین جائیں گے کے لیے
پڑھیں:
ٹُرتھ اینڈ ری کنسلیئیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے، اعلامیہ آل پارٹیز کانفرنس
فوٹو: اسکرین گریب : جیو نیوز
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر انتظام آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
کانفرنس کے بعد اپوزیشن رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں مشترکہ اعلامیہ جاری کر رہے ہیں جب اپوزیشن کو ختم کیا جارہا ہے، ہائبرڈ نظام ملک سے اپوزیشن کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے، ملک کی تمام جماعتوں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ کیا جائے، ٹُرتھ اینڈ ری کنسلیئیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ آج ملک بھر کی اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی وسماجی صورتحال پر بات کی، پاکستان میں اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پاکستان میں اپوزیشن کے لیے کوئی جگہ حاصل کرنا مشکل بنا دیا گیا ہے، حکومت کا کانفرنس میں رکاوٹ ڈالنا آئینی و قانونی حقوق پر ضرب ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ ملک چھوڑ کر باہر جا رہا ہے، 45 فیصد پاکستانی سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، بے روزگاری کی شرح 20 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
اے پی سی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی و سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر کے خلاف فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، اس وقت پاکستان کی تمام جماعتوں میں میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے، انسانی حقوق و پارلیمانی جمہوری نظام مکمل تباہ ہو چکا ہے، نئے میثاق کے لیے ملک کی تمام سیاسی قوتوں کے درمیان اتفاق پیدا کیا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی صورتحال پر گفتگو کی جائے اور حل نکالا جائے، ایک ٹروتھ اینڈ ری کنسیلیشن کمیشن بنایا جائے، میڈیا کی آزادی یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، خواتین کے حقوق اور تعلیم کے لیے حق کو میثاق میں شامل کیا جائے، صوبوں کے غصب کیے گئے حقوق واپس کیے جائیں۔
اے پی سی اعلامیے میں کہا گیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ کیا جائے، ججز کی تقرری کے واضع نظام کو وضع کیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے خطوط لکھنے والے چھ ججز ہیرو ہیں۔
2024 کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں، آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے، بلوچستان کے حقوق پر پہلا حق ان کے باسیوں کا ہے، لاپتہ افراد کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے، امن و امان قائم کرنے والے سول اداروں کو ذمہ داری دی جائے، پاکستان بھر سے زائرین کے لیے چہلم امام حسین پر جانے والوں پر پابندی ختم کی جائے، کراس بارڈر تجارت کے لیے سیکڑوں سال سے بنے روٹس کو بحال کیا جائے، کے پی کے حالات اس وقت لہولہان ہیں۔
اس سے قبل کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ماضی میں اقتدار کے بہت فارمولے آئے مگر سب ناکام ہوئے، صرف آئین و قانون کا فارمولا ہی کامیاب ہوسکتا ہے۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا 9 مئی کے مقدمات میں دی جانے والی سزائیں افسوس ناک ہیں ، انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام فریقین کو برابر کا دفاعی حق ملے، جیسے ہی نظام بدلتا ہے سزائیں کالعدم ہوجاتی ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ 9 مئی کا فیصلہ انصاف نہیں، عدالتی وقار پر سوالیہ نشان ہے، اگر انصاف نہیں ملا تو کیا ہمیں عالمی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانا ہوگا؟