بجٹ2025-26؛ ٹیکس ہدف 14.3 ٹریلین روپے سے زائد مقرر کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
مالی سال 2025-26 کے لیے ٹیکس ہدف 14.3ٹریلین روپے سے زائد مقرر کیے جانے کا امکان ہے جوکہ رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ ہدف سے2 ٹریلین زائد اور اسے حاصل کرنے کے لیے کم از کم 500 ارب کے اضافی اقدامات کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے نئے ٹیکس ہدف کے تعین کے بعد حکومت نے وہ تمام اقدامات شارٹ لسٹ کرنا شروع کر دیے جن کی 14.
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کا دوسرا بجٹ خطاب 2 یا3 جون عید کی چھٹیوں سے قبل متوقع ہے، 14.307ٹریلین ٹیکس ہدف معیشت کے آئندہ مالی سال کے ممکنہ حجم کے11 فیصد کے برابر ہے۔
ایف بی آر کے ایک سینئر افسر نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ معیشت کے حجم کے مطابق حتمی ٹیکس ہدف تبدیل کیا جا سکتا ہے تاہم وہ جی ڈی پی کا 11 فیصد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نئی پیش رفت تجارتی حلقوں کے بجٹ تجاویز قبول یا مسترد کرنے کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد ہوئی، حکومت نے تجارتی تنظیموں کو اپریل تک بجٹ تجاویز پیش کرنے کی دعوت دی تھی ۔ رابطے پر وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ بجٹ تجاویز تاحال موصول ہو رہیں، ان کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے۔
بجٹ 2025-26 کے لیے محصولات کا 14.307ٹریلین کا ہدف عارضی اور آئی ایم ایف کی توثیق سے مشروط ہے جس کی ٹیم 14 مئی بجٹ جائزے کے لیے پاکستان پہنچے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ محصولات کا 14.307ٹریلین ہدف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ 12.3 ٹریلین کے ہدف سے 16فیصد یا 2 ٹریلین زائد ہے، یہ ہدف وزیر خزانہ کو پیش ایف بی آر کے اعدادوشمار سے زائد ہے۔
رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف 13 ٹریلین یا جی ڈی پی کے10.6 فیصد رکھا گیا، مگر مہنگائی میں کمی اور کم معاشی نمو کے باعث نظرثانی کرتے ہوئے ہدف 12.3 ٹریلین کر دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ نئے ہدف کو حقیقت پر مبنی اور کسی قسم کی بے یقینی ختم کرنے کے لیے حکام کو 500 ارب مالیت کے نئے ٹیکس اقدامات کرنا ہوں گے، یہ اقدامات 1.3 ٹریلین روپے کے اضافی ٹیکسوں کے علاوہ ہوں گے۔
ادھر وزیر خزانہ نے اوورسیز انویسٹرز چمبر آف کامرس سے ملاقات کی جس میں بجٹ تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اووسیز چیمبر آف کامرس نے متعدد بجٹ تجاویز دی ہیں جن میں کیش اکانومی کی حوصلہ شکنی کے لیے پانچ ہزار کے نوٹ ختم کرنا، کیمیکل ڈیلرز کو ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ، ایک کروڑ زائد انفرادی آمدنی پر 10 فیصد سرچارج کا خاتمہ، ماہانہ ایک لاکھ آمدنی پر ٹیکس استثنیٰ یا فائلرز کی تعداد برقرار رکھنے کے لیے 12 لاکھ تک سالانہ آمدنی پر ایک ہزار روپے ٹوکن ٹیکس، پاکستانی تارکین کے لیے کیپیٹل ویلیو ٹیکس پر خصوصی استثنیٰ،کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح 29 فیصد سے کم کرکے25 فیصد کرنا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ تین سال میں سپر ٹیکس کا بتدریخ خاتمہ، منافع پر انکم ٹیکس کا خاتمہ، ڈیری سیکٹر کی ترقی کے لیے پیک دودھ پر سیلز ٹیکس 18فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنا، ایکسپورٹ فیسی لٹیشن سکیم کے مقامی سپلائیز پر سیلز ٹیکس کی شرح صفر، منرل واٹر اور جوسز پر سیلز ٹیکس میں کمی جیسی تجاویز شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹریلین روپے مالی سال کے بجٹ تجاویز ٹیکس ہدف کے لیے
پڑھیں:
نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
ویب ڈیسک : حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اس فیصلے کے بعد نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کیلئے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200 ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3 ہزار 83 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی سٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔