کوئٹہ میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ اور دیگر خواتین کو بغیر کسی مقدمے کے صرف ایم پی او کے تحت قید میں رکھا گیا۔ حکمران ان سے خوفزدہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ظالم ہمیشہ بزدل ہوتے ہیں۔ جس طرح فرعون اور یزید بزدل تھے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ اور دیگر خواتین کو بغیر کسی مقدمے کے صرف ایم پی او کے تحت قید میں رکھا گیا ہے۔ ہم اس ظلم کو قبول نہیں کرتے کہ تم ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو پابند سلاسل کر دو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام شاہوانی اسٹیڈیم کوئٹہ میں منعقدہ عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جلسے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، بی این پی کے نائب صدر ایڈوکیٹ ساجد ترین اور سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔

بی این پی کی دعوت پر مجلس وحدت مسلمین کے ایک وفد نے علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، علامہ علی حسنین حسینی کی قیادت میں شرکت کی۔ وفد میں صوبائی نائب صدر عیوض علی ہزارہ، ضلعی رہنماء حاجی الطاف حسین ہزارہ، محمد یونس ہزارہ و دیگر بھی شامل تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ظلم کے خلاف بولنا اور ظالم کی مخالفت کرنا ایک عظیم عبادت ہے۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جس معاشرے میں ظالم کو ظالم کہنا جرم بن جائے، اس معاشرے کا اللہ ہی حافظ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظالم ہمیشہ بزدل ہوتے ہیں جس طرح فرعون اور یزید بزدل تھے۔ فرعون شیرخوار بچوں سے ڈرتا تھا۔ اس لئے اس نے ہزاروں نومولود بچوں کو ذبح کیا۔ یزید آل رسول (ص) کی نہتی اسیر مستورات خصوصاً نواسی رسول (ص) حضرت زینب کبریٰ (س) سے ڈرتا تھا۔ ظالم حق کی آواز اور نہتی خواتین سے ڈرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ظالم حکمران مظلوم بلوچ خواتین کی آواز سے خوفزدہ ہیں۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ اور دیگر خواتین کو بغیر کسی مقدمے کے صرف ایم پی او کے تحت قید میں رکھا گیا ہے۔ ہم اس ظلم کو قبول نہیں کرتے کہ تم ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو پابند سلاسل کر دو۔ علامہ ڈومکی نے کہا کہ جب کوئی شخص اپنی قوم کے لیے آواز بلند نہ کر سکے، تو اسے اقتدار کی کرسی کو لات مار دینی چاہیے، جیسا کہ سردار اختر جان مینگل نے اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی نشست کو ٹھوکر مار دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے بہادر سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی طرف سے بلوچستان کے عوام، سردار اختر جان مینگل اور بی این پی کے کارکنوں کے لیے یہ پیغام لایا ہوں کہ ہم بلوچستان کے حقوق کی جدوجہد میں ہر قدم پر بلوچستان کے ساتھ کھڑے ہیں، کیونکہ مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت ہمارے اصولی مؤقف کا حصہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی ڈومکی نے کہا کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی

سیلاب اور شدید بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کو کیا ہم محض قدرت کی آفات کے طور پر قبول کرلیں یا ہمیں ان تباہ کاریوں پر حکمران طبقات کی صلاحیتوں کا بھی جائزہ لینا چاہیے کہ ان معاملات میں ان کا کتنا قصور ہے۔

حکمران اور طاقت ور طبقات ہمیشہ سے ہی ان تباہ کاریوں کو قدرت کے نام پر ڈال کر لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کرکے اپنی نااہلی اور بدعنوانی سمیت صلاحیتوں کی کمی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔شدید بارشیں اور سیلاب کا آنا فطری امر ہوتا ہے اور اس کو روکنا ممکن نہیں ہوتا مگر ان معاملات میں پیدا ہونے والے بگاڑ سے نمٹنا اور نمٹنے کی صلاحیت کو پیدا کرنا ہی حکومتی نظام کا اصل چیلنج ہوتا ہے۔

ہر دفعہ حکومت کی سطح پر یہ ہی جواب ہوتا ہے کہ ہم نے اس بار سیلاب کی تباہ کاریوں سے بہت سبق حاصل کیا ہے اور ان غلطیوں کو اگلی بار نہیں دہرایا جائے گا۔لیکن ہر بار پہلے والی غلطیوں کو نہ صرف دہرایا جاتا ہے بلکہ پہلے سے موجود غلطیوں کو اور زیادہ بدنما انداز سے دہرایا جاتا ہے ۔

یعنی سبق یہ ہے کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور ان معاملات سے نمٹنے میں ہماری پالیسی ایک ردعمل کی پالیسی ہے۔ اس عمل میں ہمیں ان حالات سے نمٹنے کا کوئی مستقل خاکہ نظر نہیں آتا اور ایسے لگتا ہے کہ ہمارے پاس کوئی لانگ ٹرم ،مڈٹرم اور شارٹ ٹرم خاکہ یا منصوبہ موجود نہیں ہے۔

ماضی میں 2022کے سیلاب کے نتیجے میں حکمران طبقات نے بہت سے منصوبوں کی کہانی پیش کی تھی اور اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ عالمی امداد یا مالیاتی اداروں کی معاونت سے بہت سے ایسے منصوبے شروع کریں گے جو مستقبل میں ان آفات سے نمٹنے میں بڑی مدد دے سکیں گے۔

لیکن حکمرانوں کے منصوبے ،دعوے اور خوش نما خواب محض سیاسی نعرے ہی ثابت ہوئے اور عملی طور پر ہم کسی قسم کے ایسے منصوبے تیار نہیں کرسکے جو ہمیں ان حالات سے نمٹنے میں مدد دے سکتے تھے ۔

وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے برملا اعتراف کیا کہ ہم مجموعی طور پر 2022 کے سیلاب کے بعد کوئی ایسے منصوبے نہیں تیار کرسکے جو ہماری ضرورت بنتے تھے۔2025میں جو شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں ہمیں دیکھنے کو مل رہی ہیں اور یہ تباہ کاریاں آج بھی بدستور جاری ہیں وہ حکومت کی نااہلیوں کو نمایاں کرتی ہے۔

اب تک 60لاکھ سے زیادہ افراد حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے ہیں اور یہ تعداد مزید بڑھ بھی سکتی ہے۔ ایک طرف سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں متاثرین کے لیے فوری ریلیف ہوتا ہے جو ان کی بنیادی ضرورت اور جان ومال کو بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

کیونکہ پاکستان میں شفافیت پر مبنی گورننس کا نظام ہمیشہ سے خرابیوں کی مختلف نشاندہی کرتا ہے جس کی وجہ سے سیاسی ،انتظامی اور مالی سطح پر ہمیں شفافیت اور اعلیٰ اور بروقت صلاحیتوں کا فقدان دیکھنے کو ملتا ہے ۔

یہ ہی وجہ ہے کہ مجموعی طور پر جو بھی سیلاب کے متاثرین ہیں وہ حکومت اور انتظامیہ کی کارکردگی سے نالاں ہوتے ہیں اور ان کے بقول ہمارا زیادہ نقصان قدرت کی وجہ سے نہیں بلکہ حکمرانوں کی غلط حکمت عملیوں اور عدم شفافیت کے نظام کی وجہ سے ہوتا ہے۔

لوگوں کے گھر ہی نہیں بلکہ ان کی زمینیں اور عملی طور پر زراعت سے جڑا ان کا کاروبار بھی شدید متاثر ہوتا ہے ۔ان کی جمع شدہ پونجی بھی برباد ہوجاتی ہے اور وہ اپنے آپ کو دوبارہ کھڑے ہونے کے لیے ریاست ،حکومت اور نجی شعبے کے محتاج ہوجاتے ہیں ۔

سیلاب کی تباہ کاریوں کی یہ کہانی نئی نہیں ہے بلکہ یہ وہی پرانی کہانی ہے جو کئی صدیوں سے ہمارے نظام کے ساتھ چل رہی ہیں اور جو لوگ بھی حکومتی یا انتظامی سطح پر ذمے داران ہوتے ہیں وہی گھوم پھر کر ہر حکومت یا انتظامی ڈھانچوں کا حصہ ہوتے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے کے لیے تیار نہیں کہ آپ کی نااہلی سے جو مسائل پیدا ہوئے اس کا حساب کون دے گا ۔

کیونکہ حکومتی نظام میں ایک ایسا مضبوط گٹھ جوڑ ہے جو ہماری بڑی ناکامیوں کی بنیاد ہے۔عالمی مالیاتی اداروں میں بھی یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ یہاں پر کرپشن اور نااہلی کا کھیل نمایاں ہے اور اسی وجہ سے عالمی مالیاتی ادارے بھی ہماری مدد سے پیچھے ہٹ رہے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • میاں مقصود شکارپورڈسٹرکٹ بار میں آج جلسہ سیرت النبی ؐ سے خطاب کرینگے
  • چوتھی نصاب تعلیم کانفرنس ڈیرہ مراد جمالی میں منعقد ہوگی، علامہ مقصود ڈومکی
  • بھارت ایک غاصب اور جارح ملک ہے جو مظلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے: عطا تارڑ
  • نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار کا بیان 24 کروڑ عوام کی آواز ہے: جاوید اقبال بٹ
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
  •   برطانوی پرچم کو تشدد کی علامت نہیں بننے دیں گے‘ وزیراعظم
  • صادقین سے مراد آل محمد (ص) ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی عدالت میں چوہے کی انٹری، سائلین خوفزدہ
  • اداروں میں اصلاحات وقت کی ضرورت، پاکستان کا مستقبل مضبوط جمہوریت سے وابستہ ہے، صدر مملکت