ہمیں ایسے معاشرے کی ضرورت ہے جہاں بلاخوف و خطر صحافت کی جاسکے: صدر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
صدرِ مملکت آصف علی زرداری—فائل فوٹو
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آج کا دن ان صحافیوں کے نام جنہوں نے سچ کی تلاش میں اپنی جانیں گنوائیں۔
آزادیِ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج کا دن ان صحافیوں کے نام جنہوں نے صحافت میں سچ کی تلاش کےلیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، بالخصوص جنگ زدہ علاقوں میں جیسے غزہ اور فلسطین میں اپنی خدمات جاری رکھیں اور ان کے فرض سے لگاؤ نے ہم سب کو متاثر کیا۔
صدرِ مملکت نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین ہمیں آزادیِ اظہار رائے کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، تاہم اس کے ساتھ کچھ پابندیاں بھی ہیں۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے بلاول ہاؤس میں چین کے کاروباری وفد نے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کا معاشرے میں ڈائیلاگ، معاشی، معاشرتی اور ماحولیاتی معاملات میں کردار ادا کرنے سے انکار نہیں کیا جاسکتا، اس کے علاوہ کرپشن، بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھانے میں میڈیا نے کام کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے صحافیوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کےلیے کئی اقدامات کیے ہیں، لیکن اس حوالے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے اصرار کیا ہے کہ ہمیں اس وقت ایسے معاشرے کی تشکیل کی ضرورت ہے جہاں صحافی بلا خوف و خطر، بغیر کسی دباؤ کے اپنے فرائض کی ادائیگی کرسکیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی زرداری
پڑھیں:
غزہ: خوراک کی تلاش میں نکلے فاقہ کشوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ غزہ میں امدادی قافلوں کے راستوں اور 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کے مراکز پر فلسطینیوں کو فائرنگ اور گولہ باری کا نشانہ بنانے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی جہاں روزانہ بڑی تعداد میں شہری ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے 27 جولائی کو غزہ کے مغربی علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے جنگ میں روزانہ وقفے دینے کا اعلان کیا تھا۔
لیکن خوراک کے حصول کی جدوجہد کرنے والے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دفتر نے بتایا ہے کہ 30 اور 31 جولائی کو شمالی غزہ کے سرحدی علاقے زکم اور موراغ جبکہ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں امدادی قافلوں کے راستوں پر 105 فلسطینی ہلاک اور کم از کم 680 زخمی ہوئے۔(جاری ہے)
Tweet URLاس طرح، 27 مئی کے بعد خوراک کی تلاش میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 1,373 تک پہنچ گئی ہے جن میں 859 غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز اور 514 امدادی قافلوں کے راستوں پر مارے گئے
'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ ایسی بیشتر ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہوئیں جبکہ علاقے میں دیگر مسلح عناصر بھی موجود ہیں تاہم ایسے واقعات میں ان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں مردوں اور لڑکوں کی اکثریت ہے۔ ایسی کوئی اطلاعات نہیں کہ یہ فلسطینی کسی طرح کی پرتشدد کارروائیوں میں ملوث تھے یا ان سے اسرائیلی فوج یا کسی اور کو خطرہ لاحق تھا۔ دفتر کا کہنا ہے کہ ان میں ہر فرد اپنی اور اپنے اہلخانہ کی بقا کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے ہلاک ہوا۔
انسانی ساختہ بحرانادارے نے بتایا ہے کہ بچوں، معمر و جسمانی معذور افراد، بیماروں اور زخمیوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد غذائی قلت اور بھوک سے ہلاک ہو رہی ہے۔
عام طور پر انہیں کوئی مدد میسر نہیں آتی اور وہ ایسی جگہوں تک پہنچنے سے قاصر ہوتے ہیں جہاں انہیں معمولی سی مقدار میں خوراک مل سکتی ہے۔ادارے کا کہنا ہے کہ یہ انسانی ساختہ انسانی بحران اور اسرائیل کی ایسی پالیسیوں کا براہ راست نتیجہ ہے جن کے نتیجے میں انسانی امداد کی مقدار میں بڑے پیمانے پر کمی آئی۔
جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم'او ایچ سی ایچ آر' نے واضح کیا ہے کہ پرامن شہریوں پر دانستہ حملے اور بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا اور امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالنا جنگی جرائم کے مترادف ہے۔
اگر ایسے افعال کا شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر اور منظم طور سے ارتکاب کیا جائے تو یہ انسانیت کے خلاف جرم کی ذیل میں آتا ہے۔غزہ میں پیش آنے والے یہ واقعات، انسانی امداد کی فراہمی میں عائد کی جانے والی رکاوٹیں اور غزہ میں اسرائیلی فوج کا طرز عمل یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو ایسے حالات سے دوچار کر رہا ہے جن میں ان کے لیے انسانی گروہ کی حیثیت سے زندہ رہنا ممکن نہیں۔
ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ'او ایچ سی ایچ آر' نے زور دیا ہے کہ غزہ میں ایسی تمام ہلاکتوں کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ان کے ذمہ داروں کا محاسبہ عمل میں لایا جائے۔ مزید برآں، ایسے واقعات کا دوبارہ ارتکاب روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جانا بھی ضروری ہیں۔
قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ غرہ میں لوگوں کو ہر طرح کی ضروری مدد کی فراہمی میں سہولت دے اور علاقے میں ایسے حالات پیدا کرے جن میں امدادی اداروں کے لیے اپنا کام محفوظ اور آزادانہ طور سے انجام دینا ممکن ہو سکے۔
دفتر نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی ان پامالیوں کو روکنے کے لیے ہرممکن ذرائع سے کوششیں کر کے اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کریں تاکہ شہریوں کی مزید اموات کو روکا جا سکے۔