بھارت سے جنگ کے دوران میڈیا نے قومی بیانیے کو مضبوطی سے اجاگر کیا، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستانی میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے دوران پاکستانی صحافیوں نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا اور قومی بیانیے کو مضبوطی سے اجاگر کیا۔
سندھ کے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پی ایف یو جے نے ملک میں صحافت کی آزادی کے لیے تاریخی جدوجہد کی اور آج بھی پاکستان میں صحافی سنجیدہ چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 5 جولائی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، بلاول بھٹو زرداری
انہوں نے سابق وزیر اعظم شہید بینظیر بھٹو کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ جمہوریت پسند صحافیوں کے ساتھ کھڑی رہیں، خصوصاً تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) کے دوران، جب صحافیوں نے حق گوئی کا علم بلند رکھا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں جھوٹ پر مبنی معلومات ایک نیا ہتھیار بن چکی ہیں، خاص طور پر بھارت کی جانب سے کشمیر کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق ڈیجیٹل وار فیئر ایک حقیقت ہے اور جھوٹے بیانیے قومی مفاد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ سچائی کے ساتھ کھڑے رہیں اور ذمہ داری سے رپورٹنگ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 3 محاذوں پر فتح حاصل کی، بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا کہ جنگی حالات کے دوران حکومت نے عارضی طور پر ڈیجیٹل میڈیا پر پابندی لگائی تھی، تاہم جلد ہی اس کی افادیت کو سمجھتے ہوئے پابندی اٹھا لی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا آج مؤثر ترین ذریعہ ہے جس کے ذریعے فوری اور درست معلومات کے ذریعے جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو دھمکیوں اور تشدد سے تحفظ دینے کے لیے مؤثر قانون سازی کی جائے۔ بلاول بھٹو نے بتایا کہ سندھ حکومت سیلاب متاثرین کے لیے 2 لاکھ 10 ہزار گھر تعمیر کر رہی ہے، جنہیں خواتین کے نام پر رجسٹر کیا جائے گا تاکہ خواتین کو بااختیار بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے کسی گروہ کو بھارت پر حملے کی اجازت نہیں دی، بلاول بھٹو کا کرن تھاپر کو انٹرویو
ان کا کہنا تھا کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور یہ آزادی عوامی فلاح کے ساتھ جڑی ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلاول بھٹو زرداری بھارت پاکستان پیپلز پارٹی جنگ کشیدگی میڈیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری بھارت پاکستان پیپلز پارٹی کشیدگی میڈیا بلاول بھٹو زرداری کے دوران انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی اور مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پی پی پی کی حمایت کی درخواست کی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی تفصیلات اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وفد نے آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پیش کیں، جن میں کئی اہم اور حساس نکات شامل ہیں۔
بلاول بھٹو کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں تعاون کی درخواست کی۔ مجوزہ ترمیم میں درج تجاویز کے مطابق:
آئینی عدالت (Constitutional Court) کا قیام،
ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی،
ججوں کے تبادلے کا اختیار،
این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ،
آرٹیکل 243 میں ترمیم،
تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے معاملات وفاق کو واپس دینا،
اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی تقرری پر جاری ڈیڈ لاک ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ان تجاویز پر غور کے لیے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ (CEC) کا اجلاس 6 نومبر کو طلب کیا گیا ہے، جو صدر آصف علی زرداری کے دوحہ سے واپسی پر منعقد ہوگا۔ اجلاس میں پارٹی کی حتمی پالیسی طے کی جائے گی۔
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں آئینی اصلاحات اور ادارہ جاتی اختیارات کے موضوع پر ایک نئی بحث شروع ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے نے کہا تھا کہ اگر 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زائد اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں، جبکہ احمد اقبال چوہدری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-اے میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے، اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔
اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔
ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل 140-اے کی اہمیت کو سمجھیں گی۔
مقامی حکومتوں سے متعلق متفقہ منظور کی گئی قرارداد کے اہم نکات؟پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کردیا
پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکرہٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140 A – میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔
متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔
قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140A- میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔
متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر یہ ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کرانا مشکل ہوگا، اس لیے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے یہ براہِ راست سیاسی رابطہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں