ٹرک نذر آتش کرنے کا کیس، آفاق احمد کیخلاف مقدمے کا چالان عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
آفاق احمد— فائل فوٹو
مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم-حقیقی) کے چیئرمین آفاق احمد کے خلاف مقدمے کا چالان پولیس نے عدالت میں پیش کردیا۔
کرچی کی انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں آفاق احمد و دیگر کے خلاف لانڈھی میں ٹرک نذر آتش کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے آفاق احمد و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 مئی کو طلب کرلیا۔
پولیس کے جمع کرائے گئے چلان میں مہاجر قومی موومٹ کے چیئرمین آفاق احمد سمیت 12 ملزمان نامزد ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ثابت ہوگیا ٹینکر مافیا حکومتی اداروں سے زیادہ طاقتور ہے، آفاق احمد سندھ میں جان ومال کی حفاظت کیلئے فوج کی خدمات حاصل کی جائیں، آفاق احمد متحدہ، پیپلز پارٹی اور ٹینکرز مافیا ایک ہیں نوراکشتی سے عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا، آفاق احمدپولیس چلان کے مطابق آفاق احمد نے آڈیو میسج کے ذریعے کارکنان کو اُکسایا، ان کی ایماء پر ٹرک نذر آتش کیا گیا، ٹرک سے چینی کی بوریاں بھی چوری کی گئیں۔
پولیس چالان کے مطابق گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا کہ ٹرک جلانے کا حکم آفاق احمد نے دیا تھا۔
واضح رہے کہ آفاق احمد و دیگر ملزمان مقدمے میں ضمانت پر رہا ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا فاق احمد آفاق احمد
پڑھیں:
جج کیخلاف ہی کیس کردیا! ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تنازعہ کی وجہ جانتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانی حقوق کی کارکن اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے خلاف ہراسانی کی باضابطہ شکایت درج کرا دی ہے۔
یہ شکایت اسلام آباد ہائیکورٹ کی ورک پلیس ہراسمنٹ کمیٹی میں جمع کرائی گئی ہے، جس کی سربراہی جسٹس ثمن رفت امتیاز کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ شکایت ایک عدالت کے معاون کے ذریعے جمع کروائی گئی۔
واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیش آیا جب چیف جسٹس ڈوگر نے ایمان مزاری کو مبینہ طور پر “ڈکٹیٹر” کہنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی وارننگ دی اور یہاں تک کہا کہ انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہی تھیں، اور اگر عدالت مناسب سمجھے تو وہ توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق عدالت میں کچھ سخت الفاظ بھی استعمال ہوئے تھے۔
اپنی درخواست میں ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس کا رویہ ان کے ساتھ غیر دوستانہ، امتیازی، دھمکی آمیز اور غیر معقول تھا، جو خواتین کے خلاف ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کو ہراسانی کا مرتکب قرار دے کر یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے۔
ایمان مزاری نے اپنی درخواست کی کاپی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی شیئر کی۔