سی این بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی چیمبر آف کامرس نے ٹرمپ انتظامیہ کو ایک خط ارسال کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ وہ  فوری طور پر ‘ٹیرف کی کمی کے میکانزم’ پر عمل درآمد کرے تاکہ امریکی معیشت کو  کساد بازاری اور چھوٹے کاروباری اداروں کو ‘ناقابل تلافی نقصان’ سے بچایا جا سکے۔
امریکی  چیمبر آف کامرس امریکہ بھر میں 3 ملین سے زائد کاروباری اداروں اور تنظیموں کی نمائندگی کرتی ہے ، جو اسے دنیا کی سب سے بڑی اور بااثر کاروباری تنظیموں میں سے ایک بناتی ہے۔ گروپ نے مطالبہ کیا ہےکہ ٹرمپ انتظامیہ  تمام چھوٹے کاروباری درآمد کنندگان پر ٹیرف ختم کرے، اور ان تمام مصنوعات پر بھی، جو امریکہ میں یا مقامی سطح پر دستیاب نہیں ہیں۔
امریکی چیمبر آف کامرس کی صدر اور سی ای او سوزین کلارک نے 30 اپریل کی شام وزیر خزانہ بیسنٹ، وزیر تجارت لوٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے گریر کو بھیجے گئے ایک خط میں لکھا کہ، “امریکی چیمبر آف کامرس حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ چھوٹے کاروباری اداروں کو  بچانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔”
یکم مئی کی صبح سی این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سوزین کلارک نے کہا کہ وہ وائٹ ہاؤس کو اس لئے خط لکھ رہی ہیں کیونکہ بہت سے  چھوٹے کاروباری ادارے مدد کی درخواست کر رہے ہیں اور کاروباری مالکان اپنے کاروبار کی بقا کے بارے میں سخت فکرمند ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا

امریکا نے تجارتی پالیسی میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیرف نافذ کر دیا ہے، جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ اس اقدام کو جنوبی ایشیا میں پاکستان کے لیے ایک سفارتی رعایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟

وائٹ ہاؤس کے اعلامیہ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف ممالک پر جوابی محصولات (Retaliatory Tariffs) کے طور پر مختلف شرحیں مقرر کی ہیں۔ جنوبی ایشیا کے 3 بڑے ممالک میں سے پاکستان کو سب سے کم ٹیرف کا سامنا ہے، جو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی مؤثریت کو ظاہر کرتا ہے۔

مختلف ممالک پر امریکی ٹیرف کی تفصیل

پاکستان: 19 فیصد

بھارت: 25 فیصد

جنوبی افریقہ: 30 فیصد

سوئٹزرلینڈ: 39 فیصد

ترکیہ، اسرائیل، جاپان، افغانستان و دیگر: 15 فیصد

کینیڈا: 35 فیصد (پہلے 25 فیصد تھا)

شام: سب سے زیادہ 41 فیصد

پاکستان کی طرح جن ممالک پر 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے ان میں انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا شامل ہیں، جبکہ بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام اور تائیوان پر 20 فیصد ٹیرف لاگو کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟

پاکستان کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو دی گئی رعایت پاکستان کی مؤثر سفارتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اس سلسلے میں چیف آف آرمی اسٹاف  ،  فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان روابط، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی حکام سے ملاقاتوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔

ماہرین کی رائے

معاشی ماہرین نے اس رعایت کو پاکستان کے لیے ایک سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو اپنی برآمدات بڑھانے، مصنوعات کے معیار میں بہتری اور عالمی منڈی میں مؤثر شراکت داری کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی ٹیرف بزنس پاکستان

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیرف اور پاکستان
  • امریکا نے پاکستان پر 10 فیصد کمی کے بعد علاقائی ممالک میں سب سے کم ٹیرف عائد کر دیا
  • امریکا نے پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد، بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا
  • پاکستان پر 19 فیصد امریکی ٹیرف کامطلب کیا ؟ زیادہ اثر کون سے شعبے پرپڑے گا؟
  • صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ ختم کروائی، نوبل انعام ملنا چاہیے، وائٹ ہاؤس
  • پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کا نفاذ، پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر مگر کیسے؟
  • امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا
  • معروف امریکی سیاستدان محمد عارف کا وزیراعظم شہباز شریف سے نوبل انعام کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کی نامزدگی کی توثیق کا مطالبہ
  • اسلام آباد کی ممتاز کاروباری شخصیات کے نمائندہ وفد کی گروپ لیڈر چکوال چیمبر قاضی محمد اکبر مرحوم کی قبر پرحاضری ، پھولوں کی چادر چڑھائی
  • بلوچستان کی تجارتی اور سماجی بہتری کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹیوں کا مطالبہ