امریکی چیمبر آف کامرس کا وائٹ ہاؤس کو خط، ٹیرف میں فوری کمی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
سی این بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی چیمبر آف کامرس نے ٹرمپ انتظامیہ کو ایک خط ارسال کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ وہ فوری طور پر ‘ٹیرف کی کمی کے میکانزم’ پر عمل درآمد کرے تاکہ امریکی معیشت کو کساد بازاری اور چھوٹے کاروباری اداروں کو ‘ناقابل تلافی نقصان’ سے بچایا جا سکے۔
امریکی چیمبر آف کامرس امریکہ بھر میں 3 ملین سے زائد کاروباری اداروں اور تنظیموں کی نمائندگی کرتی ہے ، جو اسے دنیا کی سب سے بڑی اور بااثر کاروباری تنظیموں میں سے ایک بناتی ہے۔ گروپ نے مطالبہ کیا ہےکہ ٹرمپ انتظامیہ تمام چھوٹے کاروباری درآمد کنندگان پر ٹیرف ختم کرے، اور ان تمام مصنوعات پر بھی، جو امریکہ میں یا مقامی سطح پر دستیاب نہیں ہیں۔
امریکی چیمبر آف کامرس کی صدر اور سی ای او سوزین کلارک نے 30 اپریل کی شام وزیر خزانہ بیسنٹ، وزیر تجارت لوٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے گریر کو بھیجے گئے ایک خط میں لکھا کہ، “امریکی چیمبر آف کامرس حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ چھوٹے کاروباری اداروں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔”
یکم مئی کی صبح سی این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سوزین کلارک نے کہا کہ وہ وائٹ ہاؤس کو اس لئے خط لکھ رہی ہیں کیونکہ بہت سے چھوٹے کاروباری ادارے مدد کی درخواست کر رہے ہیں اور کاروباری مالکان اپنے کاروبار کی بقا کے بارے میں سخت فکرمند ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا
امریکا نے تجارتی پالیسی میں اہم فیصلہ کرتے ہوئے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیرف نافذ کر دیا ہے، جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ اس اقدام کو جنوبی ایشیا میں پاکستان کے لیے ایک سفارتی رعایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟
وائٹ ہاؤس کے اعلامیہ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف ممالک پر جوابی محصولات (Retaliatory Tariffs) کے طور پر مختلف شرحیں مقرر کی ہیں۔ جنوبی ایشیا کے 3 بڑے ممالک میں سے پاکستان کو سب سے کم ٹیرف کا سامنا ہے، جو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی مؤثریت کو ظاہر کرتا ہے۔
مختلف ممالک پر امریکی ٹیرف کی تفصیلپاکستان: 19 فیصد
بھارت: 25 فیصد
جنوبی افریقہ: 30 فیصد
سوئٹزرلینڈ: 39 فیصد
ترکیہ، اسرائیل، جاپان، افغانستان و دیگر: 15 فیصد
کینیڈا: 35 فیصد (پہلے 25 فیصد تھا)
شام: سب سے زیادہ 41 فیصد
پاکستان کی طرح جن ممالک پر 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے ان میں انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا شامل ہیں، جبکہ بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام اور تائیوان پر 20 فیصد ٹیرف لاگو کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟
پاکستان کی سفارتی کوششوں کا نتیجہتجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو دی گئی رعایت پاکستان کی مؤثر سفارتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اس سلسلے میں چیف آف آرمی اسٹاف ، فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان روابط، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی حکام سے ملاقاتوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔
ماہرین کی رائےمعاشی ماہرین نے اس رعایت کو پاکستان کے لیے ایک سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو اپنی برآمدات بڑھانے، مصنوعات کے معیار میں بہتری اور عالمی منڈی میں مؤثر شراکت داری کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی ٹیرف بزنس پاکستان