غزہ پر جاری امریکی و صیہونی جارحیت کے خلاف دنیائے عرب کا سب سے غریب ترین ملک لیکن ہمت و بہادری میں سب سے امیر ملک یمن ہے۔ یمن نے بحیرہ احمر میں سمندری ناکہ بندی کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کی تاریخی مثالیں رقم کی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
عالمی سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ امریکی بمباری کے بعد یمن غزہ کی حمایت سے پیچھے ہٹ جائے گا لیکن نتائج اس کے برعکس نکل رہے ہیں۔ جہاں دنیا کے دو ارب سے زائد مسلمان غزہ کی عملی مدد کرنے میں ناکام ہیں، وہاں ان دو عرب مسلمانوں میں سے چند لاکھ ایسے بھی ہیں جو اپنا سب کچھ غزہ کی خاطر داؤ پر لگائے بیٹھے ہیں۔
یمن پر امریکی بمباری اس لیے کی جا رہی ہے کیونکہ یمن نے غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے ایک تو بحیرہ احمر میں امریکا اور اسرائیل کے بحری جہازوں سمیت ہر اس بحری جہاز کے لیے ناکہ بندی کر رکھی ہے جو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی طرف جائے گا یا وہاں سے نکل کر کسی اور ملک جائے گا، یعنی تجارت کو بند کر رکھا ہے۔
اس ناکہ بندی کی وجہ سے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی ایلات نامی بندرگاہ بینک کرپسی کا شکار ہو چکی ہے۔ غاصب صیہونیوں کی تجارتی سرگرمیاں مفلوج ہو چکی ہیں۔ یہ سب کچھ غزہ کی خاطر یمن کی یکجہتی کا ایک نمونہ ہے۔ اسی طرح امریکی جہازوں کو بھی بحیرہ احمر سے گزرنے نہیں دیا جا رہا ہے اور نہ ہی کوئی برطانوی جہاز اس سمندر سے گزر سکتا ہے۔
بحیرہ احمر میں یمن کی سمندری ناکہ بندی سے امریکا اور برطانیہ سمیت یورپ کی بحری جہازوں کی کمپنیاں دیوالیہ ہو رہی ہیں۔ یمن کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ غزہ پر جارحیت کو بند کیا جائے۔ امریکی حکومت نے ہمیشہ کی طرح بدمعاشی اور دھونس دھمکی سے کام چلانے کی کوشش کی ہے لیکن یمن کے سامنے سارے حربے ناکام ہیں۔
امریکی بحری جنگی بیڑہ یو ایس ایس ہیری ٹرومین بحیرہ احمر میں یمن کی مسلح افواج کے میزائلوں کا نشانہ بن رہا ہے اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یمن کی مسلح افواج نے اس امریکی جنگی بحری بیڑہ کو ناکارہ بنا دیا ہے۔ اس بات کی تصدیق اور تردید امریکی ذرایع کرنے سے قاصر ہیں لیکن امریکی حکومت نے اپنے اس ناکارہ ہونے والے بحری بیڑہ کو بچانے کے لیے ایک اور بحری بیڑہ بحیرہ احمر کی طرف روانہ کیا ہے جو خود یمن کی مسلح افواج کے دعویٰ کی تصدیق کر رہا ہے۔
اسی طرح یمن دنیا کا واحد ملک ہے کہ جس نے بہت کم عرصے میں اب تک امریکا کے جدید ترین ڈرون طیاروں یعنی MQ9 نامی ڈرون طیاروں کو شکار کیا ہے اور مارگرایا ہے۔ اب تک مارگرائے جانے والے ڈرون طیاروں میں 24 ڈرون طیارے ہیں جن کو یمن کی مسلح افواج نے پے در پے حملوں میں مار گرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ گزشتہ دنوں امریکی تجزیہ نگاروں نے لکھا ہے کہ امریکا یمن میں ڈرون کی جنگ ہار چکا ہے، یعنی یہ با ت تو ثابت ہے کہ امریکا یمن کے مقابلے میں شکست سے دو چار ہو رہا ہے۔
یمن کی مثالی اور معجزاتی مزاحمت کی اور بھی دلیلیں موجود ہیں جیسا کہ پہلی بات یہ ہے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے خلاف یمن کی مسلح افواج کے حملے اورکارروائیاں جاری ہیں جن میں سب سے اہم گزشتہ دنوں یمنی مسلح افواج کا مقبوضہ فلسطین میں حیفا پر میزائل حملہ تھا جس کے بعد خود غاصب صیہونی حکومت اسرائیل بھی سرپرائز ہے۔دوسری بات اور دلیل یہ ہے کہ بحیرہ احمرکے راستے پر امریکی اور اسرائیلی بحری جہازوں کی ناکہ بندی مسلسل جاری ہے اور امریکا تمام تر دہشت گردانہ کارروائیوں کے باوجود اس ناکہ بندی کو توڑنے میں اور یمن کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔
تیسری اہم ترین دلیل یہ بھی ہے کہ امریکی جنگی جہازوں کے خلاف یمن کی مسلح افواج کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے اور یو ایس ایس ہیری ٹرومین نامی بحری جنگی بیڑہ ناکارہ ہو چکا ہے جس کے بارے میں اب سرکاری سطح پر موقف آنا شروع ہو چکا ہے۔
چوتھی دلیل یہ بھی ہے کہ یمن کا دفاعی نظام انتہائی موثر ہے کہ جس نے اب تک یمن کے اوپر آسمان میں امریکی جاسوس ڈرون طیاروں MQ9کو مار گرانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جوکہ موثر طریقہ سے ایک عالمی ریکارڈ بنتا جا رہا ہے۔ مسلسل ڈرون طیاروں کے نشانہ بنائے جانے سے پوری دنیا میں امریکا کی ٹیکنالوجی کو بڑا دھچکا بھی پہنچ رہا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ یمن غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے اس جنگ میں بھرپور مزاحمت اور حقیقی معنوں میں معجزے دکھا رہا ہے۔کاش! کہ عرب دنیا کے دیگر حکمران یمن کا ساتھ دیتے تو صورت حال غزہ کے حق میں تبدیل کی جا سکتی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یمن کی مسلح افواج غاصب صیہونی ڈرون طیاروں ناکہ بندی کے ساتھ غزہ کی رہا ہے کے لیے ہے اور
پڑھیں:
امریکا کی ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے، ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں، نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔
امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔
واضح رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔