پاکستان کے اقتصادی استحکام کو سبوتاژ کرنے کی بھارتی سازش ایک بار پھر بے نقاب ہوگئی، جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں بھارت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرشن مورتی وی سبرامنین کو ان کی مدت مکمل ہونے سے چھ ماہ قبل ہی اچانک برطرف کر دیا گیا۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب سبرامنین نے مبینہ طور پر آئی ایم ایف کے ڈیٹا سیٹس اور فیصلوں پر سوالات اٹھائے تھے۔

بھارتی کابینہ کی اپوائنٹمنٹس کمیٹی نے کرشن مورتی کی برطرفی کی منظوری دے دی ہے، تاہم کسی سرکاری وجہ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سبرامنین کو ہٹانے کی ایک وجہ ان کا آئی ایم ایف ڈیٹا پر اعتراض اور دوسری اپنی ذاتی کتاب ”India@100“ کی تشہیر کے لیے عہدے کا غلط استعمال بتائی گئی ہے۔

مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل وجہ ممکنہ طور پر سبرامنین کی وہ خفیہ کوششیں ہو سکتی ہیں جن کے ذریعے وہ پاکستان کو ملنے والے قرض میں رکاوٹ ڈالنے کی بھارتی حکومتی مہم میں پیش پیش تھے۔

بھارتی حکومت نے حالیہ دنوں میں آئی ایم ایف سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان کو جاری کیے جانے والے قرضوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائے، تاہم آئی ایم ایف نے بھارت کی اس کوشش کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے پاکستان کو طے شدہ شیڈول کے مطابق 2.

3 ارب ڈالر جاری کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام نے بھارتی نمائندے کی شکایات اور پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانیے کو سنجیدگی سے نہ لیتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ فنڈ تکنیکی بنیادوں پر فیصلے کرتا ہے، نہ کہ سیاسی دباؤ پر۔

اب آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ 9 مئی کو پاکستان کی درخواست پر باقاعدہ غور کرے گا، اور تمام تر عالمی دباؤ کے باوجود پاکستان کے اقتصادی مفادات کو سرفہرست رکھا جائے گا۔

ادھر بھارت میں سبرامنین کی برطرفی پر سیاسی اور معاشی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ کئی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بھارت کی عالمی سطح پر ساکھ کو شدید دھچکہ دینے کے مترادف ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت اب عالمی اداروں کو بھی اپنے سیاسی ایجنڈے کا شکار بنانے کی ناکام کوششیں کر رہا ہے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف پاکستان کے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • وسطی ایشیا میں بھارتی موجودگی کا خاتمہ، تاجکستان نے بھارت سے اپنا ایئربیس واپس لے لیا
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  •  پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم 
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے ڈس انفارمیشن مہم شروع کی، وزیر اطلاعات
  • بھارتی بیٹر شریاس ایئر کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی