پاکستان کی فضائی، زمین اور سمندری حدود بھارتی امپورٹ اور ایکسپورٹ کے لیے بند
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
پاکستان نے اپنی زمینی فضائی اور سمندری حدود کو بھارتی امپورٹ اور ایکسپورٹ کے لیے بند کردیا ہے، کسی تیسرے ملک سے بھی بھارتی درآمدی اور برآمدی مصنوعات کی پاکستانی فضائی، سمندری یا زمینی حدود سے گزرنے پر پابندی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود پر پابندی سے بھارتی ایئرلائنز کو کتنا نقصان ہوگا؟
وزارت تجارت کے مطابق پاکستان نے بھارت میں تیار کردہ اشیا کی تیسرے ممالک کے ذریعے بذریعہ سمندر، زمین یا فضائی راستے پاکستان سے گزرنے والی درآمدات پر پابندی عائد کردی جس کے تحت بھارت سے تیسرے ممالک کی بذریعہ سمندر، زمین یا فضائی راستے پاکستان سے گزرنے والی درآمدات پر پابندی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی حدود کی بندش: بھارتی ایئرلائنز کی 800 سے زائد پروازیں متاثر، تاشقند اور الماتی پرواز معطل
یہ پابندی ان بھارتی درآمدات یا برآمدات پ لاگو نہیں ہوں گی جن کے لیے بل آف لیڈنگ یا لیٹر آف کریڈ 4 مئی سے قبل جاری یا قائم کیا گیا ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت پابندی پاکستان تجارت سمندری حدود فضائی حدود وزارت تجارت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پابندی پاکستان پر پابندی کے لیے
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔