مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ اگر حکومت واقعی ملک میں امن و امان چاہتی ہے تو اسے نفرت انگیز پالیسیوں سے باز آنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اسلام کسی بے گناہ کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ حملہ ایک دہشت گردانہ کارروائی ہے اور حکومت کو چاہیئے کہ جو بھی اس حملے کا ذمہ دار ہے، اس کے خلاف سخت سے سخت قدم اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ حملہ آور کہاں سے آئے، لیکن جنہوں نے ظلم کیا ہے، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ اگر حکومت واقعی ملک میں امن و امان چاہتی ہے تو اسے نفرت انگیز پالیسیوں سے باز آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مسلم کے درمیان نفرت پھیلانا ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک میں امن قائم رکھنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور ایسے واقعات پر سیاست سے گریز کیا جانا چاہیئے۔ گزشتہ روز آل انڈیا ٹریننگ کانفرنس کے دوران صدارت کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے پہلگام میں سیاحوں پر حالیہ بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی تھی۔ کانفرنس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں تنظیم نے معصوم جانوں کے اتلاف پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انتہا پسندی اور فرقہ واریت کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے تاریخی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند نے قومی اتحاد، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کو فروغ دینے کے لئے اپنی مستقل کوششوں پر زور دیا تھا۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اسلام ایک پُرامن مذہب ہے، جو دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب بھی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسی تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے دنیا بھر میں اسلام کے خلاف مختلف طرح کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے خلاف مختلف ہتھکنڈے اختیار کیے جا رہے ہیں، چاہے وہ میڈیا کے ذریعے ہوں یا عالمی پالیسیوں کے ذریعے۔ لیکن اس کے باوجود اسلام کا پیغام اور اس کا پھیلاؤ جاری ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ مذہب کو نفرت اور سیاست کا ذریعہ نہ بنایا جائے بلکہ انسانیت، رواداری اور امن کے اصولوں کو فروغ دیا جائے، جن کی بنیاد پر اسلام قائم ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی نے کہا کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف

پڑھیں:

تاریخ اور تلخیاں

تاریخ اور تلخیاں WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز

تحریر: عاصم قدیر رانا

: ’’روزویلٹ ہوٹل کی فروخت: تاریخی ورثہ یا قومی بے نیازی؟‘‘

نیویارک کے قلب میں واقع “روزویلٹ ہوٹل” پاکستان کا نہ صرف ایک قیمتی غیر ملکی اثاثہ ہے بلکہ قومی وقار، تاریخ اور سفارتی وجود کی جیتی جاگتی علامت بھی ہے۔ آج جب پاکستان شدید مالی دباؤ، قرضوں کی بھرمار اور زرمبادلہ کی قلت جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے، تو حکومت کی جانب سے اس قیمتی اثاثے کی فروخت یا نجکاری پر غور کیا جا رہا ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا روزویلٹ صرف ایک عمارت ہے؟ یا یہ وہ تاریخی حوالہ ہے جس سے ہماری سفارتی موجودگی، معاشی حکمت عملی اور قومی خودی جڑی ہے؟

روزویلٹ ہوٹل: ایک تاریخی جھلک
• قیام: 1924 میں قائم ہوا، مین ہیٹن کی 45ویں اسٹریٹ اور میڈیسن ایوینیو پر واقع
• پاکستانی ملکیت: پی آئی اے نے 1979 میں مکمل طور پر خرید لیا۔ اس وقت اس کی مالیت تقریباً $35 ملین تھی
• کمروں کی تعداد: 1,015
• قومی سرمایہ کاری: اس ہوٹل کو خریدنا اُس وقت ایک قابل فخر قومی فیصلہ سمجھا گیا، جس نے پاکستان کو نیویارک کے معاشی اور سفارتی مرکز میں ایک مستقل وجود عطا کیا

سیاسی شخصیات کا قیام: یادگار لمحات

روزویلٹ ہوٹل کی راہداریوں نے پاکستان کے کئی اہم ترین سیاسی اور عسکری رہنماؤں کے قدموں کے نشان محفوظ رکھے ہیں:
• ذوالفقار علی بھٹو: اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران یہی ہوٹل ان کی قیام گاہ تھا، اور بعض تاریخی سفارتی ملاقاتیں یہیں ہوئیں
• محترمہ بینظیر بھٹو: نیویارک میں خواتین کانفرنسوں اور عالمی اجلاسوں کے دوران انہوں نے یہاں قیام کیا
• نواز شریف: اپنے دورِ حکومت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ہمیشہ روزویلٹ کو قیام کے لیے منتخب کیا
• جنرل پرویز مشرف: بطور صدر کئی بار روزویلٹ ہوٹل سے اقوام متحدہ گئے، کئی عالمی صحافیوں کو انٹرویوز بھی اسی ہوٹل میں دیے
• عمران خان: بطور وزیر اعظم 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے دوران بھی روزویلٹ میں قیام کیا، اور ان کے اسٹے کو میڈیا نے نمایاں کوریج دی
• وزرائے خارجہ، دفاعی وفود، سفارتی مشن: ہر سال سینکڑوں حکومتی اور ریاستی شخصیات اسی ہوٹل کو سرکاری طور پر استعمال کرتی رہیں

کرایہ، آمدنی اور حالیہ لیز معاہدہ
• 2020 میں بند: کورونا وبا کے باعث مستقل آپریشنز بند کر دیے گئے
• 2023 سے کرایہ پر اقوام متحدہ مشن کو لیز:
• مدت: کم از کم 3 سال (2023-2026)
• ماہانہ آمدنی: تقریباً $2 ملین
• کل آمدنی: متوقع $36-40 ملین
• منافع: اخراجات نکال کر بھی اچھی خاصی خالص آمدنی حاصل ہو رہی ہے

فروخت یا خودکفالت؟

حکومت پاکستان کا مؤقف ہے کہ ہوٹل کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے بھاری سرمایہ درکار ہے جو موجودہ مالی حالات میں ممکن نہیں۔ اسی بنا پر نجکاری یا جزوی فروخت کے آپشن پر غور ہو رہا ہے۔

لیکن سوال یہ ہے:

کیا حکومت نے کبھی سنجیدگی سے روزویلٹ کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کاروباری ماڈل پیش کیا؟ کیا روزویلٹ کو مقامی یا عالمی کمپنی کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں دینے کی کوشش کی گئی؟ کیا پاکستانی ڈاسپورا کو اس اثاثے کے تحفظ میں شامل کیا گیا؟

ممکنہ فروخت کے نقصانات
• قومی وقار میں کمی: نیویارک میں پاکستانی پرچم کی موجودگی ختم ہو جائے گی
• مستقل آمدنی کا ذریعہ ختم: فوری رقم تو حاصل ہوگی، لیکن مستقل آمدنی کا سلسلہ بند
• سیاسی دباؤ: یہ تاثر ابھرے گا کہ پاکستان اپنی مالی نااہلی کے سبب اپنے اثاثے بیچنے پر مجبور ہے
• حکومتی کاروباری ناکامی کا اعتراف: یہ فروخت ریاستی انتظامی نااہلی کا ثبوت بنے گی

متبادل حل: فروخت کے بغیر آمدنی
• ری نوویشن اور ریلانچ: بین الاقوامی ہوٹل چینز (مثلاً Marriott, Hilton) سے شراکت
• سفارتی مرکز: اسے مستقل پاکستانی سفارتی و کلچرل سینٹر میں تبدیل کیا جا سکتا ہے
• ڈائسپورا انویسٹمنٹ بانڈز: بیرون ملک پاکستانیوں سے اس ہوٹل کی بحالی کے لیے بانڈز کے ذریعے سرمایہ حاصل کیا جا سکتا ہے
• ٹریڈ اینڈ بزنس سینٹر: اسے پاکستانی برآمدات، اسٹارٹ اپس اور انویسٹمنٹ پروموشن کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے
روزویلٹ ہوٹل صرف اینٹوں، کمروں اور کرایے کی ایک عمارت نہیں، یہ پاکستانی خودمختاری، وقار اور ریاستی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کی فروخت فوری فائدہ تو دے سکتی ہے، مگر طویل المیعاد قومی مفادات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ شارٹ ٹرم فائدوں کے بجائے قومی تشخص اور مالی خود کفالت پر مبنی طویل مدتی حکمت عملی اپنائے۔

ہمیں وہ قیادت درکار ہے جو اثاثے بیچے نہیں، انہیں بہتر انداز میں چلا کر اگلی نسلوں کے لیے محفوظ بنائے

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمودی نے ٹرمپ سے کہا ہے بھارت پاکستان سے تنازع پر کبھی ثالثی قبول نہیں کریگا، وکرم مسری دو تنازعات، ایک ایجنڈا: مسلم خودمختاری پر مشترکہ جارحیت مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے انصاف خطرے میں،اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی اور ایران پر جارحیت عالمی قانونی اقدامات کی متقاضی ہے ٹیکنالوجی جنگیں جیتتی ہے، انسانیت جانیں ہارتی ہے مسلم دنیا پر مربوط جارحیت عبدالرحمان پیشاوری__ ’عجب چیز ہے لذتِ آشنائی‘ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • فضل الرحمان کے بیٹے اسجد کو لکی مروت جاتے ہوئے 40، 50 افراد کی اغواء کرنے کی کوشش
  • چینی کی قیمت میں غیر معمولی اضافے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وفاقی وزیر
  • چینی کی قیمت میں غیر معمولی اضافے کی اجازت نہیں دیں گے، رانا تنویر حسین
  • اداکارہ شائستہ جبین نے شادی نہ کرنے کی وجہ بتا دی
  • مولانا فضل الرحمان کے چھوٹے فرزند اسجد محمود پر حملے کا انکشاف
  • ایران اسرائیل جنگ، پٹرول بحران کا خدشہ ہے، حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں. عمرایوب
  • تاریخ اور تلخیاں
  • ایرانی حجاج کو ایئرپورٹ پر ویزے دے کر کراچی میں قیام کی اجازت دیں گے، نائب وزیراعظم
  • پاکستان سیاسی دلدل میں پھنسا ہوا، سب کو ملکر لائحہ عمل طے کرنا ہو گا. اسد عمر
  • ڈیرہ اسماعیل خان، شہدائے ایران کیلئے مجلس ترحیم