اسلام کسی بے گناہ کے قتل کی اجازت نہیں دیتا ہے، مولانا ارشد مدنی
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ اگر حکومت واقعی ملک میں امن و امان چاہتی ہے تو اسے نفرت انگیز پالیسیوں سے باز آنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اسلام کسی بے گناہ کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ یہ حملہ ایک دہشت گردانہ کارروائی ہے اور حکومت کو چاہیئے کہ جو بھی اس حملے کا ذمہ دار ہے، اس کے خلاف سخت سے سخت قدم اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ حملہ آور کہاں سے آئے، لیکن جنہوں نے ظلم کیا ہے، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ اگر حکومت واقعی ملک میں امن و امان چاہتی ہے تو اسے نفرت انگیز پالیسیوں سے باز آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مسلم کے درمیان نفرت پھیلانا ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک میں امن قائم رکھنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور ایسے واقعات پر سیاست سے گریز کیا جانا چاہیئے۔ گزشتہ روز آل انڈیا ٹریننگ کانفرنس کے دوران صدارت کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے پہلگام میں سیاحوں پر حالیہ بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی تھی۔ کانفرنس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں تنظیم نے معصوم جانوں کے اتلاف پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انتہا پسندی اور فرقہ واریت کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے تاریخی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند نے قومی اتحاد، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کو فروغ دینے کے لئے اپنی مستقل کوششوں پر زور دیا تھا۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اسلام ایک پُرامن مذہب ہے، جو دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب بھی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسی تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے دنیا بھر میں اسلام کے خلاف مختلف طرح کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے خلاف مختلف ہتھکنڈے اختیار کیے جا رہے ہیں، چاہے وہ میڈیا کے ذریعے ہوں یا عالمی پالیسیوں کے ذریعے۔ لیکن اس کے باوجود اسلام کا پیغام اور اس کا پھیلاؤ جاری ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ مذہب کو نفرت اور سیاست کا ذریعہ نہ بنایا جائے بلکہ انسانیت، رواداری اور امن کے اصولوں کو فروغ دیا جائے، جن کی بنیاد پر اسلام قائم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی نے کہا کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کا طالبان کیخلاف فوج کا ساتھ نہ دینے کے بیان کی ویڈیو
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یکجہتی فلسطین و خدمات مولانا حامد الحق شہید کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں مولانا فضل الرحمان، پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر، جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق و دیگر نے خطاب کیا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف آج پوری قوم ایک ہے لیکن اگر افغانستان کے ساتھ یہ معاملہ ہوا ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تسلیم کر لیں کہ سیاسی قوت آپ کے پیچھے نہیں کھڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلق اس سلسلے کے ساتھ ہے جہاں شہادتوں پر ماتم نہیں کیا جاتا بلکہ شہید ہونے والے کے مشن کو زندہ رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے، ہم نے اب اپنی تحریک کو آگے بڑھانا ہے، ہمارے مدارس محض تعلیم گاہیں نہیں نظریاتی، فکری ادارے ہیں، افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا ہوں گے، غلط پالیسیوں سے سرحد پر ٹینشن پیدا ہوئی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یکجہتی فلسطین و خدمات مولانا حامد الحق شہید کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں مولانا فضل الرحمان، پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر، جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق اور احمد لدھیانوی و دیگر نے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حماس کو دہشت گرد تنظیم ڈیکلیئر کیا گیا، 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہوئی اور 14 اکتوبر کو ہونے والے ہمارے ملین اجتماع میں حماس کے نمائندے نے شرکت کی، میں حماس کے نمائندوں کو مجاہد کہتا ہوں، پوری دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت کو فلسطین کی آوز بن کر آئی آئی سی کا اجلاس بلانا چاہیئے، فلسطینیوں کی شہادت باعث قرب ہے، اس وقت دنیا میں لابیز کام کر رہی ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے، ہمارے ملک میں بھی یہ لابی کام کر رہی ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے اب اپنی تحریک کو آگے بڑھانا ہے، ہمارے مدارس محض تعلیم گاہیں نہیں نظریاتی، فکری ادارے ہیں، مایوس نہیں ہونا، ہمارے حکمران پہلے بھی انگریز کے وفادار تھے، وفاداریوں کے نتیجے میں ان کو مراعات ملیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں 20 سال جنگ رہی، جس طرح طالبان اسی طرح حماس کو دہشت گرد قرار دیا گیا، دنیا حماس کی حمایت کے لیے ہچکچا رہی تھی، ہم نے حماس کو دہشت گرد کہنے کے بجائے مجاہد کہا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل قابض ہے، فلسطینی ایک ریاست کی بات کرتے ہیں ہم کون ہوتے ہیں دو ریاست کی بات کرنے والے، 1917 میں 98 فیصد فلسطینی اور صرف دو فیصد اسرائیلی آباد تھے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دیا، کشمیر کی قراردادوں پر کوئی عمل نہیں کر رہا، ہمیں افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا ہوں گے، غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاک افغان سرحد پر ٹینشن پیدا کر دی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت، چین، بنگلا دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، افغانستان، ایران کی اکانومی بہتر اور پاکستان کی نیچے جا رہی ہے، اسٹیبلشمنٹ تسلیم کرے آپ کے پیچھے طاقت ور سیاسی قوت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے ساتھ مسئلہ ہوگا تو قوم ایک ہوگی۔