WE News:
2025-05-05@14:07:38 GMT

20 ہزار روپے کا بھارتی جنگی منصوبہ!

اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT

جون 2005 میں بھارت کے معروف صحافی کرن تھاپر نے جب پاکستانی سیاست دان، مصنف اور سابق وزیر خارجہ گوہر ایوب خان کا انٹرویو لیا تو کوئی اندازہ نہیں کر سکتا تھا کہ ایک جملہ آنے والے برسوں میں ایک سنسنی خیز بحث کو جنم دے گا۔ انٹرویو کے دوران گوہر ایوب نے ایک ایسا دعویٰ کیا جس نے بھارتی عسکری حلقوں میں ہلچل مچا دی۔

گوہر ایوب نے کہا تھا کہ ’اگر ٹوپی سیم مانیکشا کے سر پر فِٹ آتی ہے، تو اسے پہن لینی چاہیے۔‘ یہ جملہ بظاہر سادہ تھا، مگر اس کے پیچھے ایک طوفان چھپا تھا۔

گوہر ایوب نے کہا تھا کہ 1950 کی دہائی میں بھارتی فوج کے بریگیڈیئر جو اس وقت ’ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز‘ آفس میں تعینات تھے، نے بھارت کے 1965 کی جنگ کا منصوبہ محض 20 ہزار روپے کے عوض پاکستان کو فروخت کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: وہ لمحات جب بھارت کو پاکستان کے خلاف سبکی کا سامنا کرنا پڑا

جب کرن تھاپر نے ان سے اس افسر کا نام پوچھا تو گوہر ایوب نے انکار کیا لیکن ان کی فراہم کردہ چار نشانیاں بالواسطہ طور پر بھارت کے سب سے ممتاز فوجی افسر، فیلڈ مارشل سیم مانیکشا پر منتج ہوتی تھیں۔

گوہر ایوب نے دعویٰ کیا کہ یہ معلومات انہیں ان کے والد فیلڈ مارشل ایوب خان نے اپنی ڈائری میں دی تھیں۔ گوہر کے بقول، مذکورہ افسر انڈین ملٹری اکیڈمی کے پہلے بیج میں شامل تھا، 12 فرنٹیئر فورس میں کمیشن ہوا، 1942 میں برما مہم کے دوران زخمی ہوا، ملٹری کراس حاصل کیا اور بعد ازاں فوج کے سب سے بلند رینک تک پہنچا۔

جب کرن تھاپر نے ان سے کہا کہ یہ تمام نشانیاں فیلڈ مارشل سیم مانیکشا پر پوری اترتی ہیں، تو گوہر ایوب خان نے کہاتھا کہ:
“If the cap fits Manekshaw, he must wear it”

مزید پڑھیں: عینی آپا تھیں تو پاکستانی

گوہر ایوب خان نے اپنی کتابGlimpses into the Corridors of Power اور اس سے قبل متعدد انٹرویوز میں یہ دعویٰ کیا کہ 1965 کی جنگ سے قبل ایک بھارتی بریگیڈیئر نے صرف 20 ہزار روپے کے عوض پاکستان کو بھارتی جنگی منصوبے فروخت کیے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان تمام نشانیوں کا اطلاق صرف ایک ہی فوجی شخصیت ’فیلڈ مارشل سیم مانیکشا‘ پر ہوتا ہے۔

یہ دعویٰ صرف محض افسانوی کردار پر نہیں بلکہ بھارت کے سب سے زیادہ معزز اور قابل احترام سمجھنے جانے والے فوجی افسر پر تھا، جسے 1971 کی جنگ میں پاکستان پر فتح کا معمار مانا جاتا ہے۔ جب کرن تھاپر نے پوچھا کہ کیا وہ نام لینا چاہیں گے، تو گوہر ایوب نے انکار کرتے ہوئے کہا تھا ’آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں۔‘

گوہر ایوب کا یہ انکشاف جیسے ہی منظر عام پر آیا، بھارت میں زبردست ہلچل مچ گئی۔ سابق بھارتی آرمی چیف جنرل شنکر رائے چودھری نے اسے ’لغو اور بدنیتی پر مبنی‘ قرار دیا۔ لیفٹیننٹ جنرل جیکب نے مانیکشا کو بے حد قابل، محب وطن اور دیانت دار شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ سراسر جھوٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیم مانیکشا ایسا نہیں کر سکتے۔

مزید پڑھیں: ایک تھا جلیانوالہ باغ

بھارتی وزیر دفاع پرناب مکھرجی ( مکھرجی 22 مئی 2004 سے 26 اکتوبر 2006 تک بھارت کے وزیر دفاع رہے) نے کہا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی، تاہم سرکاری طور پر ہزیمت سے بچنے کے لیے معاملہ وقت کی گرد میں دبا دیا گیا۔

بھارتی میڈیا نے کھسیانی بلی کی طرح یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر پاکستان کے پاس واقعی جنگی منصوبہ تھا تو پھر 1965 کی جنگ میں فیصلہ کن فتح کیوں نہ ملی؟ اس کے جواب میں صرف ایک مثال چونڈہ اور کِھیم کرن محاذ کی دی گئی، جہاں پاکستان کی مزاحمت میں بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بن جانا، ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔

سیم مانیکشا نے 1934 میں برٹش انڈین آرمی میں شمولیت اختیار کی اور دوسری جنگ عظیم، 1947، 1965 اور 1971 کی جنگوں میں حصہ لیا۔ 1971 کی جنگ کے نتیجے میں بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا تو اس کامیابی پر انہیں 1973 میں بھارت کا پہلا فیلڈ مارشل مقرر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: فوزیہ، منٹو اور قندیل

3 اپریل 1914 کو امرتسر میں پیدا ہونے والے سیم مانیکشا 27 جون 2008 کو 94 سال کی عمر میں تمل ناڈو میں نمونیا کے باعث انتقال کر گئے تھے۔ گوہر ایوب خان کے انٹرویو کے تین برس تک وہ زندہ رہے لیکن بے لگام بھارتی میڈیا کو ان سے 20 ہزار روپے کے عوض بیچے گئے بھارتی جنگی منصوبے کا پوچھنے کی جرات ہوئی اور نہ ہی مانیکشا کو اپنی زندگی میں تردید کی ہمت ہوئی۔

بھارتی خاموشی کے باوجود آج بھی یہ سوال اپنی جگہ موجود ہےکہ 1965 کی جنگ کا منصوبہ 20 ہزار روپے میں بیچا گیا؟ یا بقول بھارتی میڈیا یہ صرف گوہر ایوب کی کتاب کی تشہیر تھی؟ ان سوالات کا جواب شاید تاریخ کبھی نہ دے سکے کہ فی الحال تاریخ خاموش ہے اور خاموشی کبھی کبھار بہت کچھ کہہ جاتی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

1965 کی جنگ 20 ہزار روپے Glimpses into the Corridors of Power ایوب خان۔ پاک بھارت جنگ چونڈہ سیم مانیکشا گوہر ایوب خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 1965 کی جنگ 20 ہزار روپے ایوب خان پاک بھارت جنگ چونڈہ سیم مانیکشا گوہر ایوب خان گوہر ایوب خان بھارتی میڈیا گوہر ایوب نے کرن تھاپر نے سیم مانیکشا مزید پڑھیں فیلڈ مارشل ہزار روپے میں بھارت بھارت کے کہا تھا کی جنگ نے کہا

پڑھیں:

سونا مزید سستا؛ عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج بھی کم

کراچی:

عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج بھی کم ہونے کی وجہ سے سونا مزید سستا ہوگیا۔

بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 23ڈالر کی کمی سے نئی عالمی قیمت 3ہزار 240 ڈالر کی سطح پر آگئی ۔

اسی طرح پاکستان میں 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت بھی 2ہزار 300روپے کی کمی کے بعد 3لاکھ 42ہزار 200روپے کی سطح پر آگئی جب کہ فی 10 گرام سونے کی قیمت ایک ہزار 972روپے گھٹ کر 2لاکھ 93ہزار روپے 381روپے کی سطح پر آگئی۔

اسی طرح فی تولہ چاندی کی قیمت 45روپے کی کمی سے 3382روپے اور 10 گرام چاندی کی قیمت بھی 39روپے کی کمی سے 2899روپے کی سطح پر آگئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت ایک ہزار 300 روپے کی کی کمی سے 3لاکھ 44ہزار 500روپے کی سطح پر آگئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • 40 ہزار کے بجٹ میں آپ کون کونسےبہترین موبائلز خرید سکتے ہیں ؟ جانیں
  • بجٹ میں 14 ہزار 200 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر، آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا گیا
  • بھارتی اقدامات کیخلاف متحد اور پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں. بیرسٹر گوہر
  • کے پی میں 600 معدنیات کی لیز جاری نہ ہونے سے سالانہ ایک ارب روپے کا نقصان
  • عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی
  • 3 سالوں میں پاکستان کے قرضوں میں 29 ہزار ارب روپے کا اضافہ
  • سونا مزید سستا؛ عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج بھی کم
  • سونا مزید سستا؛ عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج بھی کم
  • 26 نومبر احتجاج، 82 ملزمان کا اعتراف جرم،  4 ماہ قید اور 15 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنا دی گئی