ووٹوں کے لیے مودی نے پہلگام میں خون بہایا، بھارتی عوام نے سب کچھ بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
نئی دہلی: پہلگام فالس فلیگ حملے کے بعد بھارتی عوام نے مودی سرکار اور بی جے پی کی سازشوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بھارت کے مختلف علاقوں سے سامنے آنے والی عوامی آراء میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ حملہ دراصل ایک سیاسی منصوبہ تھا جس کا مقصد ووٹ حاصل کرنا اور عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں بھارتی شہری نے میڈیا کے رپورٹر کو جواب دیتے ہوئے کہا، “ہم سب جانتے ہیں کہ یہ حملہ مودی اور بی جے پی کی چال ہے، جو ہر الیکشن سے پہلے سستی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے اس قسم کے ڈرامے کرتے ہیں۔”
عوام نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر حملہ پاکستان نے کیا ہے تو اب تک کسی مجرم کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دراصل ہندو اور مسلمان کے درمیان نفرت پھیلانے اور ملک کے اندر فرقہ واریت بڑھانے کے لیے کیا گیا۔
عوام نے گودی میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بغیر تحقیق اور ثبوت کے پاکستان پر الزام لگانا صرف مودی کی سیاست کو سہارا دینے کی کوشش ہے۔
دفاعی و سیاسی ماہرین نے بھی اس واقعے کو مودی حکومت کی سوچی سمجھی سیاسی چال قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے حملے صرف انتخابی مفادات کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کینیڈین وزیراعظم بتائیں، مودی سے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر بات ہوئی؟ سکھ فار جسٹس
خالصتان نواز تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واضح طور پر بتائیں کہ آیا انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے کینیڈین شہری اور خالصتان ریفرنڈم کے کوآرڈینیٹر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا معاملہ اٹھایا تھا یا نہیں۔
یہ مطالبہ اس موقع پر سامنے آیا ہے جب 18 جون کو ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کو 2 سال مکمل ہو گئے۔ واضح رہے کہ نجر کو سری، برٹش کولمبیا میں دن دیہاڑے قتل کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور کینیڈین پولیس نے نجر کے قتل کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسیوں پر عائد کیا تھا، جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
سرکاری اعلامیے میں نجر کے قتل کا کوئی ذکر نہیںکارنی اور مودی کے درمیان 17 جون کو دو طرفہ ملاقات کے بعد جاری کردہ سرکاری اعلامیے میں صرف دونوں ممالک کے ہائی کمشنرز کی تقرری کا ذکر کیا گیا، لیکن نجر کے قتل یا بھارت کی مبینہ مداخلت پر کوئی بات نہیں کی گئی۔
View this post on Instagram
A post shared by Sikhs For Justice (@sikhsforjustice)
’سفارتی تعلقات انصاف پر قربان نہیں ہو سکتے‘سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ خالصتان نواز کینیڈین شہری، جن کی جانیں اور حقوق بھارتی ریاستی دھمکیوں کی زد میں ہیں، یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کہ کیا وزیراعظم کارنی نے بھارتی وزیراعظم سے نجر کے قتل میں ملوث بھارتی ایجنٹوں کا سوال اٹھایا یا نہیں؟
یہ بھی پڑھیے خالصتان تحریک: ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے 2 ماہ پہلے بھارت نے کیا خفیہ حکم جاری کیا تھا؟
ان کا کہنا ہے کہ نجر کے قتل کا انصاف سفارتی یا تجارتی مفادات پر قربان نہیں کیا جا سکتا۔
بھارتی سفیر کی واپسی ’آسان سفر‘ نہیں ہوگیسکھ فار جسٹس نے واضح طور پر کہا ہے کہ کینیڈا اور بھارت کے درمیان سفارتی بحالی کے باوجود بھارت کے ہائی کمشنر کا کینیڈا میں کام کرنا ’آسان سفر‘ نہیں ہوگا بالخصوص جب تک ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر شفاف تحقیقات اور جوابدہی نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیے بھارت خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار سے متعلق دستاویزی فلم سے خوفزدہ
’کینیڈا بھارتی حکومت سے معمول کے سفارتی تعلقات اس وقت تک نہیں رکھ سکتا جب تک ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا جائے۔ اگر یہ معاملہ نظر انداز کیا گیا تو خالصتان حامی سکھ قانونی اور سیاسی مزاحمت جاری رکھیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سکھ فار جسٹس کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی گرپتونت سنگھ پنوں ہردیپ سنگھ نجر