بلوچستان کے عوام فوج کے شانہ بشانہ، دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد ہندوستان کی جانب سے واقعے کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیا جارہا ہے جس کے بعد اس نے اپنے تئیں سندھ طاس معاہدہ بھی معطل کردیا ہے جس پر پاکستان کے دیگر شہریوں کی طرح بلوچستان کے عوام بھی برہم ہیں اور دشمن کی کسی بھی مہم جوئی سے نپٹنے کے لیے فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کابینہ کی پاکستان کیخلاف بھارتی الزامات اور جارحیت کی شدید مذمت
بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر کوئٹہ کے باسیوں نے بھی بھارت کو سخت پیغام دے دیا ہے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کوئٹہ کے شہری سید علی نے کہا کہ ہم ایک ایٹمی قوت ہیں اور بھارت کے بس کی بات نہیں کہ وہ ہمیں للکارے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک بات ہے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی تو بھارت ایسا کر ہی نہیں سکتا البتہ اگر ایسا کچھ ہوا بھی تو ہم سب پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
مزید پڑھیے: بلوچستان ہمارے دل کے قریب، عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات جاری رہیں گے، صدر مملکت آصف زرداری
ایک اور شہری شاہد کا کہنا تھا کہ معاہدہ کوئی کھیل نہیں کہ جب دل میں آیا ختم کر دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مودی اپنی من مانیاں کر رہا ہے لیکن بلوچستان کے عوام اپنے وطن کی سالمیت کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اور شہری مقبول نے کہا کہ اگر بھارت نے ہمارا پانی بند کرنے کی کوشش کی تو ہم اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان کے عوام بلوچستان کے عوام فوج کے شانہ بشانہ پاک بھارت کشیدگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان کے عوام بلوچستان کے عوام فوج کے شانہ بشانہ پاک بھارت کشیدگی فوج کے شانہ بشانہ بلوچستان کے عوام کے لیے
پڑھیں:
معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025  سب نیوز 
گلگت(آئی پی ایس)  1948 کی جنگِ آزادی میں گلگت بلتستان کے جانبازوں نے اپنی جرات، بہادری اور قربانیوں کی ایسی مثال قائم کی جو تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔
اسی معرکے کے ایک غازی، علی مدد نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے اس تاریخی جدوجہد کی جھلک پیش کی۔
غازی علی مدد کے مطابق ’’میں 1948 میں گلگت اسکاؤٹس میں بھرتی ہوا۔ جنگ آزادی کے دوران بھارت کی جانب سے ہم پر بمباری کی جاتی تھی۔ دشمن نے اسپتالوں، پلوں اور دیگر اہم مقامات کو نشانہ بنایا، لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ اس وقت گلگت اسکاؤٹس کے پاس جدید ہتھیار موجود نہیں تھے، مگر ایمان، عزم اور وطن سے محبت کے جذبے نے انہیں ناقابلِ شکست قوت بخشی۔ ڈمبوداس کے مقام پر ہم نے گلگت اسکاؤٹس کے ساتھ مل کر دشمن پر حملہ کیا۔ کئی دشمن مارے گئے اور تقریباً 80 کو قیدی بنا کر ان کے ہتھیار قبضے میں لے لیے۔
غازی علی مدد نے مزید بتایا کہ گلگت کے جانبازوں نے دشمن کو اسکردو سے پسپا کرتے ہوئے کھرمنگ اور پھر لدّاخ تک کا سفر کیا۔ ہم لدّاخ پہنچے تو دشمن وہاں سے فرار ہو چکا تھا، تین سال بعد ہم واپس گلگت لوٹے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنگ کے آغاز سے پہلے مہاراجا کی فوج گلگت چھوڑ کر جا چکی تھی، جس کے بعد علاقے کی دفاعی ذمہ داری گلگت اسکاؤٹس کے سپرد کی گئی۔
غازی علی مدد نے بتایا کہ ’’دشمن کی نقل و حرکت روکنے کے لیے بونجی کے پل کو جلانے کی ذمہ داری ایک پلٹن کو دی گئی، جس کے بعد مختلف مقامات پر شدید لڑائیاں ہوئیں اور دشمن کو شکست فاش ہوئی۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ جنگ کے دوران انہوں نے دشمن کے ٹھکانوں اور دکانوں پر قبضہ کیا اور مقامی علاقوں کو محفوظ بنایا۔
غازی علی مدد نے بتایا کہ ’’میری خواہش تھی کہ میں شہادت کا رتبہ حاصل کروں، مگر یہ اعزاز میرے بیٹے کو نصیب ہوا۔ میرے تین بیٹے اب بھی پاک فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور ضرورت پڑنے پر وطن کے لیے جان قربان کرنے کو تیار ہیں۔‘‘
غازی علی مدد اور ان جیسے بے شمار جانبازوں کی قربانیوں کے نتیجے میں 1948 میں گلگت بلتستان نے آزادی حاصل کی۔ آج بھی یہ غازیانِ وطن پاکستان کے دفاع اور آزادی کی علامت ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بحال، انتظامیہ نے پروازوں کے لیے متبادل راستے اپنانا شروع کر دیے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بحال، انتظامیہ نے پروازوں کے لیے متبادل راستے اپنانا شروع کر دیے غزہ میں بین الاقوامی فورسزکی تعیناتی کیلئے متفقہ فریم ورک تیارکر رہے ہیں، ترک وزیرخارجہ آرٹیکل 53 شق 3 اور آرٹیکل 61 کے تحت سینیٹر سیدال خان قائم مقام چیئرمین سینیٹ مقرر معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر مصطفی مدنی گلگت بلتستان کو قائم مقام وزیراعلی بنائے جانے کا امکان وفاقی وزیرِ ریلوے سے ریکٹر نمل یونیورسٹی کی ملاقات، مارگلہ اسٹیشن کے ترقیاتی مواقع اور ریلوے کی جدید کاری و ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، افغان سرحدی فورس کے اہلکار سمیت تین خوارج ہلاکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم