امریکی آئینی حدود تسلیم، ٹرمپ نے 2028 میں صدارتی الیکشن سے باہر رہنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی آئین کی حدود کو تسلیم کرتے ہوئے 2028 میں صدارتی دوڑ سے باہر ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ میں تیسری مدت کےلیے صدارتی الیکشن نہیں لڑسکتا، امریکی آئین پڑھیں تو واضح ہے کہ مجھے تیسری مدت کیلئے الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں۔
ٹرمپ نے ماضی میں کہی گئی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ تیسری مدت کےلیے الیکشن لڑنے کیلئے تیار ہوں، تاہم امریکی آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔
امریکی آئین صدر کو 2 مدت تک محدود کرتا ہے جبکہ ٹرمپ کی دوسری صدارتی مدت جاری ہے، نئی ترمیم کے ذریعے تبدیلی کافی پیچدہ معاملہ ہے، جس میں ریاستوں اور کانگریس کی حمایت درکار ہوگی۔
دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ روکی اور پاکستان کے فیلڈ مارشل بہترین فائٹر ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیول میں ای پیک اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عظیم انسان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کیلئے جوکر رہا ہوں اس پر فخر ہے، ہم نے بہت سی جنگیں روکیں، جنگیں روکنا پوری دنیا کے لئے فائدہ مند ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی آئین کہا کہ
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان دوبارہ جنگ بندی کرانے کا دعویٰ
واشنگٹن:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے سربراہان نے کئی روز جاری رہنے والے تصادم کے بعد بالآخر جنگ بندی بحال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تھائی لینڈ کے وزیراعظم اینوٹن چیرنویراکول اور کمبوڈیا کے وزیراعظم ہون مینیٹ سے ٹیلیفونک رابطے کے بعد دونوں ممالک کے جنگ بندی پر متفق ہونے کا اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل میں کیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے مکمل جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے جس کا اطلاق آج شام سے ہوگا اور ملائیشیا کے عظیم وزیراعظم انوار ابراہیم کی مدد سے ہمارے ساتھ کیے گئے اولین امن معاہدے پر عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ انوار ابراہیم نے ایک مرتبہ پھر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کو دوبارہ جنگ روکنے کے لیے راضی کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنا میرے لیے فخر ہے اور یہ کام دو خوش حال اور شان دار ممالک کے درمیان ممکنہ سنگین جنگی تصادم روکنا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں ملائیشیا کے وزیراعظم انوار ابراہیم کی ثالثی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے جنگ بندی معاہدہ کیا تھا اور سرحد پر امن قائم کیا تھا اور اس معاہدے کی مزید تفصیلات اکتوبر میں سامنے آئی تھیں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ملائیشیا میں منعقدہ علاقائی سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کے باوجود تعلقات کشیدہ ہیں اور گزشتہ ہفتے دوبارہ جنگ شروع ہوئی تھی، دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف بدترین پروپیگنڈا مہم بھی چلاتے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان تنازع تاریخی طور پر سرحدی علاقوں میں دعوؤں کی بنیاد پر ہے اور یہ دعوے بڑے پیمانے پر 1907 میں بنائے گئے نقشے کی وجہ سے سامنے آئے تھے جب یہ نقشہ بنا تھا تو کمبوڈیا فرانس کی نوآبادیات تھی جبکہ تھائی لینڈ اس نقشے کو غلط قرار دیتا ہے۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کشیدگی میں 1962 میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی وجہ سے اضافہ ہوا، فیصلے میں کبموڈیا کی خودمختاری کو تسلیم کیا تھا جس کو تھائی لینڈ کی اکثریت آج تک تسلیم نہیں کر رہی ہے۔