اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہندوستان کی طرف ہماری فوج متوجہ ہوئی تو داخلی سکیورٹی کیا ہوگی؟ اس پر پارلیمنٹ کو بتانا چاہیے تھا مگر آج پارلیمنٹ کے اجلاس سے پوری کابینہ کا غائب ہونا افسوس ناک ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس وقت پاکستان کے لیے مسئلہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، پاکستان کی دفاعی صلاحیت بہت مضبوط ہے، اس کی دفاعی صلاحیت پر دنیا میں اعتماد کیا جاتا ہے، وطن عزیز کے دفاع کے لیے پوری قوم اکھٹی رہے گی۔

انہوں نے کہا  کہ آج پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا گیا تو توقع تھی کوئی قرارداد آئے گی مگر وزیراعظم سے لے کر وزیر خارجہ یا وزیر دفاع ایوان میں موجود نہیں تھے ہم بانسری کس کے سامنے بجائیں حالات سے آگاہ کرنے والا کوئی نہیں انتہائی اہم ایشو پر غیر سنجیدگی دکھائی دی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی طرف ہماری فوج متوجہ ہوئی تو داخلی سیکیورٹی کیا ہوگی؟ اس پر پارلیمنٹ کو بتانا چاہیے تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ اس طرح ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے، پوری کابینہ کا ایوانِ سے غائب رہنا قابل افسوس ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ایک مؤثر سیاسی قیادت بدقسمتی سے ملک میں نہیں ہے، متنازع چیزیں سامنے آرہی ہیں جیسے نہروں کا معاملہ اور معدنیات کا بل، توہین مذہب کے حوالے سے نئے کمیشن بنانا نیا ہنگامہ کھڑا کرنے والی بات ہے، اس وقت متنازع چیزوں کو زیر بحث نہیں لانا چاہیے، آج اپوزیشن سے ڈرنے یا لڑنے کا وقت نہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ صرف فوجی سوچ کافی نہیں مضبوط سیاسی سوچ ہونی چاہیے، جنگ کی بھرپور تیاری رکھنی چاہیے، الرٹ رہنا ضروری ہے، ہندوستان کو اپوزیشن اور سیاسی جماعتوں کی حمایت نہیں مل رہی، ہندوستان نے جس طرح تھریٹ کیا اس میں کوئی معقولیت نہیں ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اس وقت سب کچھ حکومت کو کرنا چاہیے، اپوزیشن اجلاس بلالیتی ہے تو یہ بھی تقسیم کا سبب ہوگا، غیر سنجیدگی سے داخلی معاملات خراب ہونگے، ایک طرف ہندوستان کی جارحیت ہے اور دوسری طرف خیبرپختونخوا ماور بلوچستان میں جنگ چل رہی ہے اس حوالے سے اسٹریٹجی بنانی چاہیے، پی ٹی آئی کی طرف سے بلائی گئی کانفرنس کی اطلاع آئی ہے دعوت نہیں آئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نریندر مودی فرقہ پرست ہے، مودی اس واقعے کا سہارا لے کر ہندو ووٹ کو اکھٹا کرنا چارہا ہے، ہندوستانی قوم کو بھی سوچنا چاہیے کہ ایک فرقہ پرست شخص قوم کو لڑا رہا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہندوستان کی نے کہا کہ کی طرف

پڑھیں:

کشمیری رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو ملی حراستی پیرول، پارلیمانی اجلاس میں شرکت کریںگے

درخواست میں کہا گیا کہ انجینیئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان لوگوں کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کریں جنہوں نے انہیں منتخب کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں شرکت کے لئے جیل میں بند رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو حراستی پیرول دے دیا۔ 24 جولائی سے 4 اگست تک حراستی پیرول منظور کیا گیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید 2017ء کے دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت این آئی اے کے ذریعہ گرفتار ہونے کے بعد 2019ء سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے حراستی پیرول کو منظور کر لیا ہے۔ درحقیقت بارہمولہ کے رکن پارلیمنٹ نے بطور رکن پارلیمنٹ اپنی ذمہ داری نبھانے کے لئے عبوری ضمانت یا حراستی پیرول کی درخواست کی تھی۔ انجینیئر رشید کے وکیل نے پہلے دلیل دی تھی کہ ان کے موکل کو عبوری ضمانت دی جائے اور پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی اجازت دی جائے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ انجینیئر رشید بارہمولہ سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ بارہمولہ کی آبادی جموں و کشمیر کی کل آبادی کا 45 فیصد ہے۔ اتنی بڑی آبادی کی نمائندگی کو خالی نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ انجینیئر رشید کو حراستی پیرول پر رہا کیا جائے۔

انجینیئر رشید نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ 10 مارچ کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لئے انجینیئر رشید کی عبوری ضمانت کی مانگ کو مسترد کر دیا۔ درخواست میں کہا گیا کہ انجینیئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان لوگوں کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کریں جنہوں نے انہیں منتخب کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ 10 مارچ سے شروع ہو رہا ہے جو 4 اپریل کو ختم ہوگا۔ انجینیئر رشید  نے جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دے کر پارلیمانی انتخابات 2024ء میں کامیابی حاصل کی تھی۔ انجینیئر رشید کو بھارتی ایجنسی "این آئی اے" نے 2016ء میں گرفتار کیا تھا۔ 16 مارچ 2022ء کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، انجینیئر رشید، ظہور احمد وٹالی، بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، بشیر احمد خان اور نعیم احمد سمیت دیگر ملزمان کے خلاف الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔

"این آئی اے" کے مطابق پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی "آئی ایس آئی" کے تعاون سے لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے جموں و کشمیر میں شہریوں اور سکیورٹی فورسز پر حملے اور تشدد کیا۔ 1993ء میں آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ "این آئی اے" کے مطابق حافظ سعید نے حریت کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ کارروائیوں کو انجام دینے کے لئے حوالہ اور دیگر چینلز کے ذریعے رقم کا لین دین کیا۔ انہوں نے اس رقم کو وادی میں بدامنی پھیلانے، فورسز پر حملہ کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا آنیوالے تمام غیر ملکیوں کو اب 250 ڈالرز اضافی ویزا فیس دینا ہوگی
  • ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش
  • چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
  • مراد سعید کو سینیٹ پہنچانا ہماری بڑی جیت ہے: وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور
  • 5 اگست کو مینار پاکستان جلسہ، اب مذاکرات نہیں تحریک چلے گی: بیرسٹر گوہر 
  • اسرائیل ہماری کارروائیاں روکنے سے قاصر ہے، رہنماء انصار الله
  • کشمیری رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو ملی حراستی پیرول، پارلیمانی اجلاس میں شرکت کریںگے
  • دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پوری قوم فورسز کیساتھ کھڑی ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • دہشتگردی کے خاتمے کےلئے پوری قوم فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
  • علی امین گنڈا پور کو مبارک ہو، پیپلزپارٹی ،(ن )لیگ ، جے یو آئی کا سینیٹر بھی بنوا دیا، پی ڈی ایم کو پوری طرح سپورٹ کیا، ایمل ولی خان