گوادر پورٹ سے بلوچستان کو حصہ نہ دینے کا معاملہ وفاق کیساتھ اٹھائینگے، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
سرفراز بگٹی نے گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) کی جانب سے صوبائی حکومت کو بندرگاہ کی آمدنی سے حصہ نہ دینے سے متعلق انکشاف پر فوری نوٹس لے لیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) کی جانب سے صوبائی حکومت کو بندرگاہ کی آمدنی سے حصہ نہ دینے سے متعلق انکشاف پر فوری نوٹس لے لیا ہے۔ یہ معاملہ بلوچستان اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں سامنے آیا، جہاں پیش کیے گئے ایک خط میں بتایا گیا کہ گوادر پورٹ، جو بین الاقوامی سطح پر اقتصادی اہمیت کی حامل ہے، سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کوئی حصہ صوبہ بلوچستان کو نہیں دیا جا رہا۔ خط کے مطابق بندرگاہ کا انتظام چین کی کمپنی چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی (COPHC)” کے پاس ہے، اور بندرگاہ کے دو آپریٹر ادارے اپنی آمدنی کا 9 فیصد، جبکہ ایک ادارہ 15 فیصد گوادر پورٹ اتھارٹی کو دیتا ہے، لیکن یہ رقم بلوچستان حکومت کو منتقل نہیں کی جاتی۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس اہم مسئلے کو وفاقی حکومت کے ساتھ بھرپور انداز میں اٹھائیں گے تاکہ بلوچستان کو اس کا حق دلایا جا سکے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی گوادر پورٹ
پڑھیں:
27ویں ترمیم وفاق کے لیے خطرہ ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی میں حکومت کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم وفاق کی وحدت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے کیونکہ ترمیم کا حق صرف ان اراکین کو حاصل ہے جو عوامی مینڈیٹ کے ساتھ ایوان میں آئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پورے ملک میں یہ تاثر پیدا ہو چکا ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہے، جبکہ موجودہ حکومت محض 16 نشستوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم ایک نہایت سنجیدہ اور حساس معاملہ ہے، بھارت کے آئین میں اب تک 106 ترامیم ہوچکی ہیں لیکن پاکستان میں ترمیم ہمیشہ عوامی مفاد کے بجائے سیاسی مقاصد کے لیے کی جاتی ہے، 18ویں ترمیم ایک متفقہ قومی فیصلہ تھا مگر 26ویں ترمیم کی چار شقوں پر شدید اعتراضات موجود ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اب حکومت 27ویں ترمیم کے ذریعے وفاق کی جڑوں کو کمزور کر رہی ہے، صوبے اس انتظار میں ہیں کہ 11واں این ایف سی ایوارڈ کب سامنے لایا جائے، تحریک انصاف آئینی حملوں کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کرے گی،ملک اس وقت شدید تقسیم کا شکار ہے، خسارہ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا حق ان لوگوں کا ہے جو عوام کا مینڈیٹ لے کر آئے، مگر موجودہ حکومت کے پاس تو وہ مینڈیٹ ہی نہیں، محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر تسلیم کیا جائے، تحریک انصاف نے 74 ارکان اسمبلی کے دستخط کے ساتھ درخواست جمع کرائی ہے، ان کی ایوان اور جمہوریت کے لیے قربانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ رائٹ آف اپیل کو آئینی طور پر یقینی بنایا جائے، تاکہ ہر شہری کو 45 دنوں کے اندر اپیل کا حق حاصل ہو،خیبرپختونخوا کو گندم کی ترسیل پر پابندی سے صوبے میں آٹے کا بحران بڑھ رہا ہے،ملک بحران میں ہے مگر وزیراعظم نے 20 ماہ میں 34 غیر ملکی دورے کیے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بانی تحریک انصاف سے ملاقات کی اجازت نہ دینا غیرجمہوری عمل ہے، اور اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر واضح رولنگ دی جائے۔