آصف علی زرداری اور ایرانی وزیر خارجہ کیجانب سے غزہ میں صیہونی جرائم کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
صدر پاکستان سے اپنی ایک ملاقات میں سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ تہران، اسلام آباد کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہایت اہمیت دیتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج اسلام آباد میں صدر پاکستان "آصف علی زرداری" سے ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اور ان کے ساتھ موجود اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر آصف علی زرداری اور ایرانی وزیر خارجہ نے ایران و پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں وسعت کا جائزہ لیا۔ انہوں نے علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ صدر پاکستان نے سید عباس عراقچی کے ساتھ ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تاریخی و برادرانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے اس نازک مرحلے پر پاکستان کا دورہ کرنے کی وجہ سے سید عباس عراقچی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بھارت کے جارحانہ موقف پر تشویش کا اظہار کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان ہر مسئلے کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
صدر پاکستان نے کہا کہ باہمی مفادات کے لیے ایران کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو مضبوط بنایا جائے۔ اس دوران دونوں رہنماوں نے غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور جرائم کی مذمت کی۔ دوسری جانب سید عباس عراقچی نے اس ملاقات میں انڈیا و پاکستان سے جنوبی ایشیاء میں کشیدگی میں کمی کے لئے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران، اسلام آباد کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہایت اہمیت دیتا ہے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ دو برادر ممالک کی عوام کے مفاد کے لئے ایران، دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافے پر زور دیا۔ افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے سید عباس عراقچی نے علاقائی مسائل پر پاکستان کے ساتھ تعاون پر اعتماد کا اظہار کیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اپنے ایک روزہ دورہ پاکستان کے اختتام پر ایرانی وزیر خارجہ واپس تہران روانہ ہو گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی آصف علی زرداری صدر پاکستان پاکستان کے کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔