انڈین سپریم کورٹ کا فیصلہ: بہادر شاہ ظفر کی وارثہ کو لال قلعہ نہیں ملے گا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
نئی دہلی: مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے پڑپوتے کی بیوہ سلطانہ بیگم نے دہلی کے تاریخی لال قلعہ پر دعویٰ کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس کا قبضہ دینے کی درخواست کی، تاہم عدالت نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔
بھارتی چیف جسٹس سنجیو کھنا نے درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر لال قلعہ دے دیا جائے تو پھر آپ آگرہ اور فتح پور سیکری کے قلعے بھی مانگیں گی۔
عدالت نے سابقہ عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں درخواست دینے میں 150 سال کی تاخیر ہوئی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
اس سے قبل سلطانہ بیگم نے 2021 اور 2024 میں دہلی ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا، تاہم وہاں سے بھی ان کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں اپنا مقدمہ خود پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس جہانگیری نے وکیل مقرر کرنے کے بجائے خود دلائل دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ جسٹس طارق محمود سپریم کورٹ پہنچے اور سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر عدالت میں داخل ہوئے، ان کے ہمراہ دیگر ججز بھی موجود تھے۔ ۔جسٹس طارق سے اظہار یکجہتی کیلئے جسٹس بابر ستار، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔ جسٹس طارق محمود سپریم کورٹ پہنچے اور سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر عدالت میں داخل ہوئے، ان کے ہمراہ دیگر ججز بھی موجود تھے۔(جاری ہے)
۔جسٹس طارق سے اظہار یکجہتی کیلئے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔
واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے۔ سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟۔