نئی دہلی: مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے پڑپوتے کی بیوہ سلطانہ بیگم نے دہلی کے تاریخی لال قلعہ پر دعویٰ کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس کا قبضہ دینے کی درخواست کی، تاہم عدالت نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا۔

بھارتی چیف جسٹس سنجیو کھنا نے درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر لال قلعہ دے دیا جائے تو پھر آپ آگرہ اور فتح پور سیکری کے قلعے بھی مانگیں گی۔ 

عدالت نے سابقہ عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں درخواست دینے میں 150 سال کی تاخیر ہوئی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔

اس سے قبل سلطانہ بیگم نے 2021 اور 2024 میں دہلی ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا، تاہم وہاں سے بھی ان کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سپریم کورٹ آئینی بینچ: ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ محفوظ، آج ہی سنایا جائے گا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس میں تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا، مختصر فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کی۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل سمیٹتے ہوئے کہا کہ ججز ٹرانسفر غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیاسی تبادلے کیے گئے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سینئر قانون دان منیر اے ملک نے جواب الجواب میں دلائل دیے، تمام وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ججز ٹرانسفر کے خلاف کیس کا مختصر فیصلہ آج سنائیں گے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے دیگر ہائیکورٹس سے ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کیے جانے کے بعد عدالت عالیہ کے 5 ججز نے سینیارٹی کے معاملے پر رواں سال 20 فروری کو سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے توسط سے آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت دائر 49 صفحات پر مشتمل درخواست میں استدعا کی تھی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔

یاد رہےکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نظر ثانی شدہ سنیارٹی لسٹ میں ججز کے عہدوں کو کم کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی شامل ہے جس میں تقرریوں سے تبادلوں کو الگ کیا گیا تھا۔

نجی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ فیصلہ ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق آئینی دفعات اور عدالتی مثالوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب وزارت قانون و انصاف نے یکم فروری کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں 3 موجودہ ججز جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا ان کے متعلقہ ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم لیڈر کے مشیر علی شمخانی زندہ ہیں، ایرانی میڈیا نے اسرائیلی دعوے کو مسترد کردیا
  • ججز تبادلہ کیس کا فیصلہ: جسٹس نعیم اور جسٹس شکیل نے اختلافی نوٹ میں کیا لکھا؟
  • سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیخلاف درخواست مسترد کردی، تبادلہ آئینی قرار
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس پر فیصلہ سنادیا
  • ججز تبادلہ غیر آئینی نہیں، سپریم کورٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ: ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ محفوظ، آج ہی سنایا جائے گا
  • سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا
  • ججز ٹرانسفر کیس: سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا، مختصر فیصلہ آج سنایا جائے گا
  • یکساں قومی نصاب کی موجودہ شکل کو مسترد کرتے ہیں، فی الفور واپس لیا جائے، مجلس وحدت مسلمین
  • قتل کی دھمکی، خامنہ ای کا اسرائیل پر رحم نہ کرنے کا عہد