پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پی اے آر سی میں غیر قانونی بھرتیوں کا کیس ایف آئی اے کو بھجوا دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پی اے آر سی میں غیر قانونی بھرتیوں کا کیس ایف آئی اے کو بھجوا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 6 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (ارمان یوسف )پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی ) میں غیر قانونی بھرتیوں کا کیس ایف آئی اے کو بھجوا دیا ۔
منگل کو چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہونے والے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں پی اے آر سی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ زیر غور آیا۔چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام علی اجلاس میں پیش ہو گئے ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی اے آر سی نے اشتہار 164آسامیوں کا دیا، 332بھرتیاں کی گئیں،بھرتی کیے گئے افراد کے ڈومیسائل فراہم نہیں کیے گئے، بھرتیوں میں کوٹے کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ صرف پانچ اضلاع سے 29فیصد بھرتیاں کی گئیں۔
چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی نے بتایا کہ آسامیاں بڑھانے کی وجہ ضروری تکنیکی و سائنسی اسٹاف کی ضرورت تھی۔ رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ضرورت تھی تو قانون کے مطابق بھرتیاں کرتے۔چیئرمین پی اے سی نے ریمارکس دیئے کہ بھرتی کیے گئے افراد میں چیئرمین پی اے آر سی اور دیگر کے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔رکن کمیٹی شیخ وقاص نے سوال کیا کہ کیا چیئرمین پی اے آر سی کے عہدے کو ہائیکورٹ نے خالی قرار دیا تھا؟جس پر چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ خالی قرار دیا تھا لیکن اس فیصلہ کے خلاف میں نے ڈویژن بنچ میں اپیل کی ہے۔رکن کمیٹی شیخ وقاص نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی کی جانب سے کی گئی بھرتیوں کی ایف آئی اے سے تحقیقات کروائی جائیں۔جس پر پی اے سی نے پی اے آر سی بھرتیوں کا کیس ایف آئی اے کو بھجوا دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس ، جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کا جائزہ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس ، جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کا جائزہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ کے زیر تربیت افسران کا سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز کا دورہ حالیہ کشیدگی پر ترک صدر نے پاکستان کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہنے کا اعلان کیا، عرفان صدیقی رچرڈ گرینل کا ایک بار پھر عمران خان کے حق میں بیان، پی ٹی آئی کو اب بھی امید اسلام آباد ہائی کورٹ: ہائی پاور سلیکشن بورڈ کے فیصلوں کی قانونی حیثیت چیلنج، حکومتی جواب غیر تسلی بخش قرار افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو تربیت دے کر مختلف دہشت گرد تنظیموں کو بیچے جانے کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غیر قانونی بھرتیوں کا پبلک اکائونٹس کمیٹی چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ
پڑھیں:
شمس الاسلام قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی قائم، حملہ آور کی گرفتاری اور سزا تک تحقیقات جاری رکھنے کا فیصلہ
کراچی کے سینیئر وکیل شمس الاسلام کے دن دہاڑے بہیمانہ قتل پر پولیس حکام نے تحقیقات کو مؤثر بنانے کے لیے 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے۔
کمیٹی کا مقصد صرف قاتل کی گرفتاری تک محدود نہیں بلکہ مکمل قانونی عمل کے ذریعے مجرم کو سزا دلوانا بھی اس کا حصہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس
ڈی آئی جی جنوبی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایس ایس پی کیماڑی کمیٹی کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں۔
دیگر ارکان میں ایس پی شعبہ تفتیش جنوبی، ایس پی کلفٹن، ڈی ایس پی کیماڑی، ڈی ایس پی انویسٹیگیشن کلفٹن، ایس ایچ او درخشاں اور کیس کے تفتیشی افسر شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مقتول وکیل شمس الاسلام کو درخشاں تھانے کی حدود میں ان کے دفتر کے باہر نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کے مطابق قاتل موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے قریبی فاصلے سے فائرنگ کی۔ جائے واردات سے ملنے والے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیقات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت، سابق پولیس اہلکار کا بیٹا ملوث نکلا
مقتول وکیل سابق جج، انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور کئی اہم مقدمات میں پیش ہو چکے تھے۔ ان کے قتل کو صرف ایک عام جرائم کی واردات کے بجائے ٹارگٹ کلنگ کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جس سے وکلا برادری میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
وکلا برادری کا احتجاجدوسری جانب کراچی بار، سندھ بار اور دیگر وکلا تنظیموں نے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمس الاسلام جیسے پیشہ ور اور نڈر وکیل کا قتل عدلیہ کے وقار اور وکالت کے ادارے پر حملہ ہے۔
انہوں نے حکومت سے جلد از جلد قاتلوں کی گرفتاری اور موثر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سکیورٹی پر سوالاتشمس الاسلام کے قتل کے بعد شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وکلا نے کہا ہے کہ اگر سینiئر وکیل دن دیہاڑے محفوظ نہیں تو عام شہری کی جان و مال کی حفاظت کی ضمانت کون دے گا؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواجہ شمس الاسلام سندھ بار شمس الاسلام ایڈووکیٹ شمس الاسلام قتل کیس کراچی بار