ہم اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ہیں نہ ہمارا کوئی جھگڑا ہے، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ یہ بیانیہ غلط ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہیں یا ہمارا کوئی جھگڑا ہے، میری ریڈ لائن پاکستان ہے۔
سیمینار سے خطاب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات سے نہ میں نے اور نہ ہی بانی چیئرمین عمران خان نے انکار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بیانہ غلط ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہیں، ہمارا ان سے کوئی جھگڑا نہیں، کسی پالیسی پر اختلاف ہوسکتا ہے مگر ادارے سے کوئی لڑائی نہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ 2014ء کے دھرنوں کے پیچھے نہیں تھی، نہ میرا، نہ تحریک انصاف اور نہ ہی بانی پی ٹی آئی کا فوج سے کوئی اختلاف ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ خلائی مخلوق کبھی نہیں دیکھی نہ کبھی ایسی مخلوق کی طرف سے کوئی پریشر آیا، میں نے بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا تھا۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ جنہوں نے ریاست کے خلاف بندوق اُٹھائی، اعلان جنگ کیا، اُن سے مذاکرات کا حامی نہیں، لاتعلقی کا اظہار کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے قانونی راستہ اختیار کیا ہے، آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بانی کی رہائی کے لیے کوشش کرتے رہیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ اگر آج پُرامن احتجاج کا اعلان کروں تو پنجاب میں گرفتاریاں شروع ہو جاتی ہیں، یاسمین راشد بھی ایک خاتون ہیں، بتائیں ان کا کیا قصور ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ میری ریڈ لائن پاکستان ہے، تحریک انصاف میں بانی پی ٹی آئی کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے تحریک انصاف کو کوئی دھوکہ نہیں دیا۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی ہے، اب مذاکرات نہیں ہو رہے تو اس میں تھوڑا وقت لگے گا، حکومتی سطح پر کمیٹیاں بنیں مگر کامیاب نہیں ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا رویہ بہت بُرا ہے وہ کے پی کو نظر انداز کر رہی ہے، 26 نومبرکو تحریک انصاف کے 14 لوگ مارے گے 77 زخمی ہوئے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی ا ئی تحریک انصاف نے کہا کہ سے کوئی
پڑھیں:
بدل دو نظام، تحریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-03-3
اس وقت ملک اور قوم جس نازک صورتحال سے دوچار ہے، اس نے ہر محب وطن پاکستانی کو مضطرب، پریشان اور سراسیمہ کردیا ہے، ایک جانب جہاں داخلی سطح پر غربت مہنگائی اور بے روزگاری کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، وہیں دوسری جانب سرحدی تنازعات، بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات، معاشی عدم استحکام اور سیاسی افراتفری و بے یقینی کی فضا نے صورتحال کو مزید گمبھیر بنادیا ہے۔ حکمرانوں کے معاشی خوشحالی کے تمام تر بلند و بانگ دعووں کے باوجود غربت کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، معاشی ترقی کی سست رفتاری اور صنعتی پیداوار و سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ، چھے کروڑ نوجوان بے روزگاری کا عذاب جھیل رہے ہیں، یہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، ایک بڑی تعداد ملازمت کے حصول کے لیے ملک چھوڑ کر جارہی ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی ملک چھوڑ گئے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی قوتِ خرید دم توڑ رہی ہے، خواندگی کی شرح شرمناک حد تک کم ہے، 47 فی صد آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ ایسے میں المیہ یہ ہے کہ حکمرانوں کے پاس نہ ہی معاشی استحکام اور ملکی ترقی کا کوئی منصوبہ ہے اور نہ سیاسی استحکام کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی اور نہ ہی روزگار کی فراہمی کے لیے کوئی جامع حکمت ِ عملی۔ داخلی و خارجی محاذ پر درپیش مسائل و چیلنجز کی پیش بندی کے لیے اگر بروقت اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے، تو حالات کس سمت رخ اختیار کریں گے، یہ سمجھنا چنداں دشوار نہیں۔ اس صورتحال کے تناظر میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے نوجوانوں کو ساتھ ملا کر بدل دو نظام تحریک کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر ’’بدل دو نظام تحریک‘‘ کی بنیاد رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو پاکستان سے مایوس کیا جاتا ہے، پاکستان کے نوجوان صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ تین کروڑ بچے آج بھی اسکولوں سے باہر ہیں، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی لاکھوں بچے اسکول نہیں جا پا رہے، ہمارے ملک میں صرف 12 فی صد بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کرپاتے ہیں، تعلیم حکمرانوں کی ترجیح ہی نہیں ہے، اربوں روپے آئی پی پیز کو ادائیگیاں کی جاسکتی ہیں لیکن تعلیم پر خرچ نہیں کیا جاسکتا۔ ملک میں تمام بچوں کو مفت تعلیم دیناہوگی، تعلیم دولت کی بنیاد پر فراہم نہیں ہونی چاہیے، امیر و غریب ہرکسی کو معیاری تعلیم ملنا اس کا بنیادی حق ہے، ریاست ماں ہے مگر یہ کیسی ماں جو لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کرسکتی، ملک پر نااہل لوگ قابض ہیں، انہیں اپنی 78 سال کی ناکامی کا اعتراف کرنا چاہیے کہ فوج، سیاستدان، جاگیردار یا سرمایہ دار کوئی بھی ملک کو درست طریقے سے نہیں چلا سکا، سب یہاں حاکم بنے رہے دراصل یہ قوم حاکم ہے، تم اس کے خادم ہو، تمہیں عوام کا خادم بننا پڑے گا کیونکہ نوجوان جاگ چکا ہے، انہوں نے لاہور میں ہونے والے اجتماعِ عام میں عوام کو شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماع نظام کو بدلنے کے لیے پیش خیمہ ثابت ہوگا، ہم اجتماع عام میں چہرے نہیں نظام کو بدلنے کا پروگرام دیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن نے درپیش مسائل کی نہ صرف یہ کہ نشاندہی کی ہے بلکہ ان مسائل سے نکلنے کا حل بھی پیش کیا ہے۔ پاکستان کوئی پس ماندہ نہیں بلکہ ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے صرف قیادت کی تبدیلی کی ضرورت ہے، پاکستان کی 78 سالہ سیاسی تاریخ اس امر کی حقیقت پر دال ہے کہ فوجی اور سول حکمران ملک کو درپیش مسائل کی دلدل سے نکالنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں، انہوں نے نہ اچھی حکمرانی کی کوئی مسائل قائم کی ہے اور نہ ہی عوام کے مسائل حل کیے ہیں جس کے نتیجے میں کلمے کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں نہ اسلام نافذ کیا جاسکا اور نہ ہی ایک فلاحی ریاست کے قیام کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوسکا۔ ملک کی یہی وہ صورتحال ہے جس پر بعض تجزیہ نگار صرف نظام کے بدلنے نہیں بلکہ اس پورے نظام کو تیزاب سے غسل دینے کی بات کر رہے ہیں۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن دیگر سیاست دانوں کی طرح عوام کو محض سبز باغ نہیں دکھا رہے بلکہ عملاً تعلیم کے میدان میں بھی لاکھوں بچوں اور بچیوں کو بنو قابل پروگرام کے ذریعے آئی ٹی کورسز کرا کے انہیں روزگار کے قابل بنا رہے ہیں، آج پاکستان میں 12 لاکھ طلبہ وطالبات بنو قابل پروگرام میں رجسٹریشن کراچکے ہیں، ملک کے طول وعرض میں مفت آئی ٹی کورسز کا آغاز ہوچکا ہے، گھریلو خواتین کے لیے بھی مفت آئی ٹی تعلیم کا آغازکیا جارہا ہے، آئندہ 2 برس میں 20 لاکھ نوجواں کو مفت آئی ٹی کورسز کروائے جائیں گے۔ اپنے محدود وسائل سے جس بڑے پیمانے پر رفاعی اور فلاحی سرگرمیاں جاری ہیں اس کو دیکھتے ہوئے اس امر میں کوئی کلام نہیں کہ ملک اور قوم کا اصل مسئلہ مخلص اور دیانت دار قیادت کا فقدان ہے، جس دن عوام نے اپنے مسائل کے حل کے لیے مخلص اور دیانت دار قیادت کا انتخاب کیا، وہ دن ملک کی تعمیر و ترقی اور اسلامی و خوشحال پاکستان کے قیام کا سنگ ِ میل ثابت ہوگا۔