اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 مئی 2025ء) کووڈ۔19 وبا کے بعد شہری آزادیوں اور بہبود کے تناظر میں انسانی ترقی بدستور سست رو ہے۔ اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ اگر مصنوعی ذہانت کو درست انداز میں استعمال کیا جائے تو اس سے کروڑوں لوگوں کی زندگی میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

دہائیوں تک انسانی ترقی کے اشاریے مثبت پیش رفت کا پتا دیتے رہے ہیں اور کئی سال قبل اقوام متحدہ کے محققین نے پیش گوئی کی تھی کہ 2030 تک دنیا کی آبادی بھرپور ترقی کے ثمرات سے استفادہ کرے گی۔

تاہم، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ۔19 وبا کے باعث یہ امیدیں ماند پڑ گئی ہیں جبکہ دنیا کے تمام خطوں میں ترقی کی رفتار مایوس کن حد تک سست ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مصںفین کا کہنا ہے کہ مایوس کن حالات کے باوجود مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی صورت میں انسان کے ہاتھ میں ایسا سستا ذریعہ موجود ہے جس کے ذریعے کاروبار اور لوگ ترقی کے حصول کی جانب تیزرفتار پیش رفت کر سکتے ہیں۔

انہوں نے 'اے آئی کو ترقی کے لیے ہرممکن حد تک مفید بنانے کی غرض سے سفارشات بھی پیش کی ہیں جن میں تعلیم اور صحت کے نظام میں اس طرح جدت لانا بھی شامل ہے کہ وہ دور حاضر کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔

اس ضمن میں ایسی معیشت تعمیر کرنے کے لیے کہا گیا ہے جس میں مصنوعی ذہانت انسان کی حریف ہونے کے بجائے اس کی مددگار ہو۔ ان سفارشات میں اس ٹیکنالوجی کی تیاری سے لے کر اطلاق تک ہر مرحلے میں انسانوں کو فوقیت دینے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ترقی کے لیے حقیقی خطرہ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چار سال سے امیر اور غریب ممالک کے مابین عدم مساوات میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔

بڑھتے ہوئے تجارتی تناؤ اور بدترین صورت اختیار کرتے قرضوں کے بحران خدمات عامہ پر سرمایہ کاری کے لیے حکومتوں کی اہلیت کو محدود کر دیتے ہیں جو ترقی کے روایتی راستوں میں مشکلات کھڑی کر رہے ہیں۔

'یو این ڈی پی' کے منتظم ایکم سٹینر نے کہا ہے کہ یہ صورتحال عالمگیر ترقی کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔ اگر گزشتہ برس دیکھی جانے والی سست رو ترقی معمول بن گئی تو پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول 2030 کی مقررہ مدت سے طویل عرصہ بعد بھی ممکن نہیں رہے گا۔

اس طرح دنیا کم محفوظ، مزید منقسم اور معاشی و ماحولیاتی دھچکوں کے سامنے مزید کمزور ہو جائے گی۔

مصنوعی ذہانت اور امیدیں

'یو این ڈی پی' کے محققین نے اس رپورٹ کی تیاری کے لیے 'اے آئی' سے وابستہ ترقی کے امکانات کے بارے میں ایک جائزہ لیا جس میں 60 فیصد لوگوں نے یہ توقع ظاہر کی کہ جدید ٹیکنالوجی ان کے کام پر مثبت اثرات مرتب کرے گی اور نئے مواقع کھولے گی۔

کم اور متوسط درجہ ترقی والے ممالک میں مقیم لوگ اس حوالے سے کہیں زیادہ پرامید دکھائی دیتے ہیں جن کی 70 فیصد تعداد کو توقع ہے کہ مصنوعی ذہانت ان کی پیداواری صلاحیت کو بہتر بنائے گی۔ دو تہائی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آئندہ سال وہ اس ٹیکنالوجی کو تعلیم، صحت یا کام کے حوالے سے استعمال میں لائیں گے۔

تاہم، ایکم سٹینر کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کا تعلق ٹیکنالوجی سے نہیں بلکہ لوگوں اور بہت بڑی تبدیلیوں کے مقابل خود کو تبدیل کرنے کی صلاحیت سے ہے۔

© Unsplash/Lukas جاپان کے شہر کیوٹو کے ایک شپانگ مال میں کھڑا ایک روبوٹ جو انسانوں کی طرح کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پائیدار ترقی کے لیے سفارشات

'یو این ڈی پی' میں انسانی ترقی سے متعلق رپورٹ کے دفتر کے ڈائریکٹر پیڈرو کونسیکاؤ کا کہنا ہے کہ آئندہ برسوں میں جو فیصلے لیے جائیں گے وہی یہ تعین کریں گے کہ ٹیکنالوجی میں آنے والی تبدیلیاں انسانی ترقی پر کیسے اثرانداز ہوں گی۔ جب لوگوں پر مرتکز درست پالیسیاں اختیار کی جائیں گی تو مصنوعی ذہانت نئے علم، صلاحیتوں اور تصورات کی جانب پُل کا کردار ادا کر سکتی ہے اور کسانوں سے لے کر چھوٹے کاروباری مالکان تک سبھی ان سے مستفید ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق، مصنوعی ذہانت کے اثرات سے متعلق پیش گوئی کرنا آسان نہیں۔ خودمختار قوت کے بجائے یہ معاشروں کو متشکل کرنے والی اقدار اور عدم مساوات کی عکاسی کرتی اور انہیں تقویت دیتی ہے۔

'یو این ڈی پی'نے ترقی کے حوالے سے مایوس کن حالات سے بچنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے انتظام کے معاملے میں مضبوط تر عالمگیر تعاون، نجی اختراع اور سرکاری اہداف کے مابین ہم آہنگی اور انسانی وقار، مساوات اور استحکام کے عزم کی تجدید پر زور دیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصنوعی ذہانت یو این ڈی پی ترقی کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

سب میرین کیبل کٹنے سے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے، سیکرٹری آئی ٹی

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کہنا ہے کہ یمن کے ساحل پر سب میرین کیبل کٹنے سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے متعلق سوال پر سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سست ہونے کی وجہ یمن کے ساحل پر سب میرین کیبل کا کٹنا ہے، ایک یا دو نہیں 4 سے 5 کیبل کٹی ہیں۔

سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ پاکستان کو آنے والی 2 کیبلز متاثر ہوئی ہیں، کمپنیوں نے بینڈوتھ متبادل روڈ پر منتقل کی ہے، کیبلز کی بحالی میں 4 سے 5 ہفتے لگ سکتے ہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ہونے پر پاکستان علماء کونسل نے کل یوم تشکر و یوم دعا منانے کا اعلان کر دیا

کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین مزید کیبلز آئندہ  12 ماہ سے 18 ماہ میں آرہی ہیں، تینوں کیبلز پاکستان کو یورپ سے منسلک کریں گی، تین کیبلز کو پاکستان لانے کیلئے معاہدے ہوچکے ہیں۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سکھر: بااثر وڈیرے کا جانور پر بدترین تشدد، مبینہ طور پر اونٹنی کی ٹانگ توڑ دی
  • مصنوعی ذہانت سیاست میں داخل، البانیہ کے وزیر کا پارلیمنٹ سے پہلا خطاب
  • پشاور ہائیکورٹ: پولیس کے خلاف خواجہ سراؤں کی درخواست پر آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب
  • ایشیا کپ: پاک بھارت میچ سے قبل بھارتی میڈیا نے نیا شوشہ چھوڑ دیا
  • لاہور پولیس کا ’مشینی مخبر‘: اب مصنوعی ذہانت چور ڈکیت پکڑوائے گی!
  • پاکستانی میڈیکل یونیورسٹیز میں ڈاکٹرز اور نرسنگ کے کورس میں اے آئی بھی شامل
  • پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار سست کیوں؟ جواب مل گیا
  • سب میرین کیبل کٹنے سے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے، سیکرٹری آئی ٹی
  • مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن