وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 کے دوران پاکستان کا بجٹ خسارہ 6.17 کھرب روپے رہا، جو مجموعی ملکی پیداوار کا 5.4 فیصد بنتا ہے، یہ گزشتہ 9 برسوں میں سب سے کم سطح کا بجٹ خسارہ ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ جولائی تا جون 25-2024 کے لیے وفاقی و صوبائی مالیاتی کارروائیوں کے مجموعی خلاصے کے مطابق کل آمدن 17.

997 کھرب روپے یعنی جی ڈی پی کا 15.7 فیصد رہی جبکہ کل اخراجات 24.165 کھرب روپے یعنی جی ڈی پی کا 21.1 فیصد رہے۔

اس طرح بجٹ خسارہ 6.168 کھرب روپے یعنی جی ڈی پی کا 5.38 فیصد ریکارڈ کیا گیا، معاشی ماہرین کے مطابق 5.38 فیصد کا خسارہ حکومت کی نظرِثانی شدہ 5.6 فیصد پیش گوئی اور بجٹ میں ابتدائی طور پر مقرر کردہ 5.9 فیصد کے تخمینے سے بہتر رہا۔ اسی طرح، عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھی 5.6 فیصد خسارے کی پیش گوئی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:بجٹ خسارہ: حکومت نے 600 ارب روپے کےاضافی ٹیکس لگانے کی تیاری کر لی

اہم نکتہ یہ ہے کہ پرائمری بیلنس میں، یعنی قرضوں کی ادائیگی سے پہلے کی مالی صورتحال، 2.719 کھرب روپے کا فاضل بیلنس رہا، جو جی ڈی پی کا 2.4 فیصد بنتا ہے، رپورٹس کے مطابق پاکستان نے جی ڈی پی کے 2.4 فیصد کے ساتھ پرائمری بیلنس میں حالیہ دو دہائیوں کا سب سے زیادہ فاضل بیلنس ریکارڈ کیا۔

اسی طرح آمدن میں اضافے کی شرح اخراجات سے زیادہ رہی، جس کے نتیجے میں یہ فاضل بیلنس حاصل ہوا، یہ 2.4 فیصد فاضل بیلنس حکومت کی نظرثانی شدہ 2.2 فیصد کی پیش گوئی اور آئی ایم ایف کی 2.1 فیصد کی پیش گوئی سے بھی بہتر ہے۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق 17.997 کھرب روپے کی کل آمدن میں سے 12.722 کھرب روپے ٹیکس آمدن تھی جبکہ 5.274 کھرب روپے نان ٹیکس آمدن تھی، ٹیکس آمدن میں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس وصولی مالی سال 2025 کے دوران 11.744 کھرب روپے رہی۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی پاکستان کو دیوالیہ کر گئی، ہم نے ترقیاتی بجٹ میں جان ڈالی، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال

رپورٹس کے مطابق، ایف بی آر کی پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی سمیت ٹیکس وصولی کا جی ڈی پی سے تناسب 11.3 فیصد رہا، جو گزشتہ 7 برسوں کی بلند ترین سطح ہے۔ گزشتہ مالی سال میں یہ تناسب 9.7 فیصد اور گزشتہ پانچ برسوں یعنی2020  تا2024  کا اوسط 9.9 فیصد تھا۔

اسی طرح صوبائی حکومتوں کی ٹیکس وصولی مالی سال 2025 میں 978 ارب روپے رہی، مالی سال 2025 کے دوران پاکستان کا کل جی ڈی پی 114.692 کھرب روپے رہا۔

ماہرین کے مطابق مالی سال 2026 میں پاکستان تیسرا مسلسل سال پرائمری فاضل بیلنس کے ساتھ مکمل کرے گا، جو گزشتہ 2 دہائیوں میں پہلی بار ہو رہا ہے۔ اس سال مجموعی بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4 سے 4.1 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو گزشتہ 20 برسوں میں سب سے کم ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ خسارہ پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی پیش گوئی ٹیکس وصولی جی ڈی پی مالی سال مجموعی ملکی پیداوار

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پیش گوئی ٹیکس وصولی جی ڈی پی مالی سال مجموعی ملکی پیداوار فاضل بیلنس جی ڈی پی کا ٹیکس وصولی کھرب روپے کے مطابق مالی سال پیش گوئی

پڑھیں:

سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر)حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ریٹیل مارکیٹ میں دستیاب سگریٹ برانڈز میں سے 81.01 فیصد پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں ہے، یہ رجحان وسیع پیمانے پر ایکسائز ڈیوٹی چوری کی نشاندہی کرتا ہے۔ سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے گئے، جبکہ 6.96 فیصد سگریٹ برانڈز ٹیکس کی ادائیگی کرکے اور بغیر ٹیکس دونوں شکلوں میں فروخت ہو رہے تھے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ باقاعدہ سگریٹ برانڈز کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی چل رہا ہے۔ملک میں غیر قانونی تجارت کے خاتمے کے لیے ایک مشاورتی فورم اسٹاپ الیگل ٹریڈ کے تحت کئے گئے سروے ‘‘پاکستان میں غیر قانونی سگریٹوں کا بے قابو پھیلاو ¿’’ میں سگریٹ کی ریٹیل مارکیٹ میں ٹیکس اور تمباکو کنٹرول کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی تشویشناک سطح کو اجاگر کیا گیا ہے۔ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں سگریٹ کی بلیک مارکیٹ تیزی سے پھل پھول رہی ہے اور غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے ضوابط کے سختی سے اطلاق کی فوری ضرورت ہے۔سروے کے مطابق تقریباً 47 فیصد سگریٹ برانڈز نے پیکنگ پر لازمی صحت سے متعلق وارننگز ظاہر نہیں کیں، جو قومی تمباکو کنٹرول قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ صرف 53.16 فیصد برانڈز نے ان قوانین کی پاسداری کی۔ غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ سگریٹ برانڈز کی وسیع موجودگی انفورسمنٹ نظام کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • رواں مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارہ 38 فیصد بڑھ گیا
  • سائنسدانوں نے ریکارڈ کیا سب سے طاقتور بلیک ہول فلیئر، سورج سے 10 کھرب گنا زیادہ روشنی
  • سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے
  • مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
  • گھی و تیل کی صنعت شدید مالی دباؤ میں، ح شیخ عمر ریحان
  • ملک میں اکتوبر میں مہنگائی تخمینے سے زائد ریکارڈ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور