اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کو ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ وکیل (ن) لیگ حارث عظمت نے کہا کہ مخصوص نشستیں ایک ایسی جماعت کو دی گئیں جو کیس میں فریق نہیں تھی۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اس نکتے کا جواب فیصلے میں دیا جا چکا ہے، آپ کی نظرثانی کی بنیاد کیا ہے؟۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے آر او کا آرڈر اور الیکشن کمشن کا فیصلہ موجود تھا۔ وکیل ن لیگ  نے کہا کہ پی ٹی آئی وکلا کی فوج تھی، ان آرڈرز کو چیلنج نہیں کیا۔  جسٹس جمال نے استفسار کیا کہ کیا ہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزا قوم کو دیں؟۔  کیا سپریم کورٹ کے نوٹس میں ایک چیز آئی تو اسے جانے دیتے؟۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سارے نکات تفصیل سے سن کر فیصلہ دیا تھا۔ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ آپ نظر ثانی میں اپنے کیس پر دوبارہ دلائل دے رہے ہیں، آپ نظر ثانی کی گراونڈز نہیں بتا رہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا فیصلے پر عملدرآمد  ہوا تھا؟۔  جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست بھی ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست آج لگی ہوئی ہے۔ جسٹس عقیل عباسی  نے مسلم لیگ (ن) کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ بار بار ایک سیاسی جماعت کا نام لے رہے ہیں اسے چھوڑ دیں، سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق فیصلہ دیا، آپ ہمیں بتائیں کہ فیصلے میں کیا غلطی ہے، جو باتیں آپ بتا رہے ہمیں وہ زمانہ طالب علمی سے معلوم ہیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے ن لیگ کے وکیل سے مکالمہ  کیا کہ کیا اب آپ سپریم کورٹ کو سمجھائیں گے، آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں، آپ اس فیصلے سے کیسے متاثر ہیں پہلے یہ بتائیں؟۔ الیکشن کمشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے دلائل دیے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ کیا آپ نے فیصلے پر عملدرآمد کیا ہے؟۔ آپ ہاں یا نہ میں اس سوال کا جواب دیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے ایک پیراگراف کی حد تک عمل کیا ہے۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کیا یہ آپ کی منشا مرضی کی بات ہے کہ کس پیراگراف پر عمل کریں گے؟۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ  کیس کو چھوڑیں، یہ آپ سپریم کورٹ کو لے کہاں جا رہے ہیں؟۔  کل کسی کو پھانسی کی سزا دیں تو کیا وہ کہے گا بس سر تک پھندا ڈال کر چھوڑ دیا؟۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ کی پٹیشن پڑھی اس کے قابل سماعت ہونے پر میرا سوال ہے۔ جسٹس عقیل عباسی نے سوال کیا کہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست اٹھا لیں تو کیا آپ اس کیس میں دلائل دے سکیں گے؟۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ کیا عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوا؟۔ حارث عظمت  نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں، الیکشن کمشن کے وکیل بتا سکتے ہیں۔ جسٹس جمال نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ رولز آئینی بینچ پر لاگو ہوتے ہیں؟۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر روسٹرم آئے۔ جسٹس عائشہ ملک  نے سوال کیا کہ آپ اس فیصلے سے کیسے متاثرہ ہیں؟  آپ کو مرکزی کیس میں بھی کہا گیا تھا کہ آپ کا رویہ پارٹی کا ہے، آپ نے جس فیصلے پر عمل نہیں کیا اس پر نظرثانی مانگ رہے ہیں؟ آپ کا کام الیکشن کا انعقاد کرانا ہے، آپ اس کیس میں پارٹی کیسے بن سکتے ہیں۔ وکیل الیکشن کمیشن  نے کہا کہ مجھے پشاور ہائیکورٹ میں فریق بنایا گیا تھا اس لیے میں سپریم کورٹ آیا۔ جسٹس عائشہ ملک  نے ریمارکس دیے کہ آپ آئینی ادارہ ہیں، سپریم کورٹ نے آئین کی تشریح کی، آپ کو تشریح پسند نہیں آئی اور دوبارہ سپریم کورٹ آ گئے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار  کیا آپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کیا ہے؟۔  اگر الیکشن کمیشن نے فیصلے پر عمل کیا ہے تو ٹھیک ورنہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ہمارے فیصلے پر عمل ہوگا؟۔ سکندر بشیر نے مؤقف اپنایا کہ ہم فیصلے پر جزوی طور پر عمل کر چکے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک  نے ریمارکس دیے کہ آپ فیصلے پر عملدرآمد میں پک اینڈ چوز نہیں کر سکتے، جو حصہ آپ کو پسند آیا آپ نے اس پر عمل کیا جو پسند نہیں آیا اس پر عمل نہیں کیا۔ سکندر بشیر  نے کہا کہ پی ٹی آئی پشاور ہائیکورٹ میں پارٹی نہیں تھی۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ پہلے آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نہ سن لیں؟  آپ نے فیصلے پر عمل نہیں کیا، آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست زیر التوا ہے، اگر آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چلائی جائے تو آپ نظرثانی مانگیں گے؟۔ سکندر بشیر نے کہا کہ ہم نے عدالتی فیصلے پر عمل کر دیا ہے۔  جسٹس عقیل عباسی  نے کہا کہ آپ نے فیصلے پر عمل نہیں کیا، ایسی بات نہ کریں۔ جسٹس جمال  نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کو کہاں لے کر جا رہے ہیں؟  سپریم کورٹ کسی کو سزائے موت سنائے اور اس کے گلے میں پھندا ڈال دیں اور آگے کچھ نہیں کریں گے؟۔ سکندر بشیر  نے مؤقف اپنایا کہ میں نے کوئی نکتہ نہیں پڑھا اور آپ نے اپنا ذہن بنا لیا۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ مجھے مت بتائیں مجھے کیا کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں نظرثانی درخواستوں پر سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ نے نظرثانی درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلیں، 11 ججز کی اکثریت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اختلاف کیا۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ میں تینوں نظرثانی کی درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کرتی ہوں، میں اس پر تفصیلی وجوہات جاری کروں گی۔ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ میری بھی یہی رائے ہے۔۔۔۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست خلاف توہین عدالت کی نے ریمارکس دیے کہ ا جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے پر عملدرا مد نے فیصلے پر عمل پر عمل نہیں کیا سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن مخصوص نشستیں کیا کہ کیا جسٹس جمال ن کے وکیل کے خلاف رہے ہیں عمل کیا کیس میں کیا ہے

پڑھیں:

سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کی پیر کو ہونے والی سماعت ملتوی ہونے کا امکان

سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کی پیر کو ہونے والی سماعت ملتوی ہونے کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق پیر کو مقرر اہم سماعت ملتوی ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ کا کوئٹہ میں انتقال ہو گیا ہے، جس کے باعث وہ سپریم کورٹ سے اپنے آبائی علاقے بلوچستان روانہ ہو گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر جسٹس جمال مندوخیل پیر کو دستیاب نہ ہوئے تو مخصوص نشستوں پر ہونے والی اہم سماعت ممکنہ طور پر مؤخر کر دی جائے گی۔

مخصوص نشستوں کا معاملہ سیاسی و آئینی اعتبار سے انتہائی اہمیت اختیار کر چکا ہے اور اس پر عدالت کی آئندہ کارروائی کا انتظار کیا جا رہا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد: بحریہ ٹاؤن فیز 4 میں ڈکیتی کی سنگین واردات، مسلح افراد کا ریسٹورنٹ پر حملہ اسلام آباد: بحریہ ٹاؤن فیز 4 میں ڈکیتی کی سنگین واردات، مسلح افراد کا ریسٹورنٹ پر حملہ بھارت سے جنگ بندی: پاکستان کی ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی سفارش بنوں: دہشت گردوں کا پولیس اسٹیشن پر کواڈ کاپٹر سے حملہ غزہ: اسرائیلی فوج کی رہائشی عمارتوں پر بمباری، 31 فلسطینی شہید غاصب صہیونیوں کی حمایت پر تاریخ ڈونلڈ ٹرمپ کو چنگیز خان اور ہٹلر کےساتھ کھڑا کرے گی، سعد رفیق این ڈی ایم اے کی آج سے23جون تک ممکنہ موسمی صورتحال کیلئے ایڈوائزری جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ کا انتقال، مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس کی سماعت مؤخر
  • آئینی بینچ ججز کا روسٹر تبدیل، مخصوص نشستیں نظرثانی کیس کی سماعت پیر اور منگل کو نہیں ہوگی
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کی پیر کو ہونے والی سماعت ملتوی ہونے کا امکان
  • مخصوص نشستیں، کیا سپریم کورٹ کو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں؟ کوئی حد تو ہونی چاہیے،آئینی بنچ
  • ’’لگتا ہے آپ کے اپنوں نے ایسا کیا‘‘ مخصوص نشستیں کیس کی سماعت میں دلچسپ مکالمے
  • ’’لگتا ہے آپ کے اپنوں نے ایسا کیا‘‘  مخصوص نشستیں کیس کی سماعت میں دلچسپ مکالمے
  • کیاسپریم کورٹ کو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں؟ کوئی حدتو ہونی چاہیے! مخصوص نشستیں کیس میں جج کے ریمارکس
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کی سماعت، وکیل سلمان اکرم راجا کے دلائل
  • مخصوص نشستیں کیس؛ سیاسی مسائل خود حل کریں، ججز نے اصلاحات نہیں کرنی، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: ’آپ دیر سے آئے اور درست نہیں آئے‘ جسٹس مندوخیل کا سلمان اکرم راجا سے مکالمہ