دارچینی متعدد ادویات کے اثرات میں مداخلت کرسکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
دارچینی (Cinnamon) ایک مفید مصالحہ جات میں سے ایک ہے لیکن یہ بعض صورتوں میں ادویات کے اثرات میں مداخلت بھی کر سکتی ہے، خاص طور پر اگر زیادہ مقدار میں استعمال کی جائے یا طویل عرصے تک باقاعدہ استعمال کی جائے۔
دارچینی کے ادویات پر منفی اثرات:
1. دارچینی خون میں شوگر کو کم کر سکتی ہے: اگر آپ انسولین یا شوگر کم کرنے والی دوا لے رہے ہیں تو دارچینی کا زیادہ استعمال خطرناک حد تک شوگر کو کم کر سکتا ہے۔
2.
جگر پر اثر ڈالنے والی ادویات: دارچینی میں کومارِن (Coumarin) نامی مرکب ہوتا ہے، جو زیادہ مقدار میں جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جگر کے مریض یا وہ لوگ جو liver-affecting drugs لے رہے ہوں، انہیں دارچینی کا استعمال محدود کرنا چاہیے۔
3. خون پتلا کرنے والی ادویات (Blood thinners): دارچینی بھی خون کو پتلا کرنے میں معمولی کردار ادا کرتی ہے۔ اگر آپ وارفرین (Warfarin) یا ڈسپرین جیسی دوا لے رہے ہیں تو دارچینی کا زیادہ استعمال خون بہنے کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
4. دل کی بیماریوں کی ادویات: دارچینی کا کچھ اثر بلڈ پریشر پر بھی پڑتا ہے۔ دل کی صحت سے متعلق دواؤں کے ساتھ یہ غیر متوقع ردعمل پیدا کر سکتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دارچینی کا
پڑھیں:
روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین کی بھارت کو سخت وارننگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-01-14
برسلز (مانیٹرنگ ڈیسک) یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات نئی دہلی اور یورپی بلاک کے درمیان بڑھتے تعلقات میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتکاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شرکت، برسلز اور نئی دہلی کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے کہا کہ یورپی بلاک صرف تجارت ہی نہیں بلکہ قواعد پر مبنی عالمی نظام کے دفاع کے لیے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات کو اہم سمجھتا ہے، تاہم بھارت کا روس کے ساتھ بڑھتا تعاون مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت نے حال ہی میں روس اور ایران سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جس کے کچھ حصے نیٹو کی سرحد کے قریب ہوئے۔ بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی بن چکا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر کی بچت کی، جبکہ یورپ نے یوکرین جنگ کے بعد روسی توانائی خریدنا تقریباً بند کر دیا تھا۔