مودی مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنارہا ہے!
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ریاض احمدچودھری
مودی اسرائیل کی پالیسی پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ بھارت اب سب سے بڑی جمہوریت نہیں، مسلمان اور دیگر اقلیتوں کی سب سے بڑی قتل گاہ بن چکا ہے۔ مودی حکومت مقبوضہ فلسطینی علاقوں بالخصوص غزہ میں اسرائیل کی جابرانہ پالیسیوں کو نقل کر رہی ہے اور انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاگو کر رہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا گیا جس کے خلاف اب بھارتی عوام بھی مودی سرکار کے خلاف کھل کر بول رہی ہے۔
بھارتی شہری کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں اسے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کے تیر چلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ویڈیو میں شہری کا کہنا تھا کہ مودی کو سعودی عرب کے دورے سے ایمرجنسی واپسی پر مقبوضہ کشمیر جانا چاہیے تھا مگر وہ ریاست بہار چلے گئے۔شہری نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ جب کسی کے گھر حادثہ ہو جائے تو اس کے گھر جانا چاہیے یا پھر اپنے گھر؟ مودی کا پہلگام فالس فلیگ آپریشن بھارتی عوام کو بھی بے وقوف بنانے میں ناکام رہا تو دنیا کو کیسے بے وقوف بنا سکتا ہے؟ مودی انتہا پسند اور خطرناک ذہنیت کے ساتھ بھارت پر مسلط ہے، مودی صرف اپنے ذاتی مفادات اور اقتدار کی ہوس کے لیے بھارت کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔تاہم پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی ناصرف مذمت کی گئی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر بھارت معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانا چاہتا ہے تو پاکستان ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائی کی گیدڑ بھپکیاں بھی دی جارہی ہیں تاہم پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت یہ واضح کرچکی ہیکہ کسی بھی مہم جوئی کا بھارت کو ایسا جواب دیا جائے گا جو وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی بربریت ایک بار پھر عیاں ہو گئی ہے، جہاں نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو وحشیانہ طور پر قتل کیا جا رہا ہے اور جعلی مقابلوں کے نام پر اْن کی جانیں لی جا رہی ہیں۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مودی حکومت نے جعلی انکاؤنٹرز کے ذریعے معصوم کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔مصدقہ ذرائع نے بھارتی فوج کی سفاکیت کے ناقابل تردید ثبوت منظر عام پر لائے ہیں۔ انکشاف ہوا ہے کہ طویل عرصے سے بھارتی فوج معصوم کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے۔ تازہ ترین واقعے میں، 24 اپریل 2025 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے اڑی سیکٹر میں بھارتی فوج نے دن دہاڑے دو بے گناہ اور نہتے کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ شہید ہونے والے ان افراد کی شناخت محمد فاروق اور محمد دین کے ناموں سے ہوئی ہے۔دونوں افراد کو بھارتی فوج نے ایک جعلی انکاؤنٹر کے دوران شہید کیا۔ مزید ہولناک انکشاف یہ ہوا ہے کہ بھارتی فوج نہ صرف فیک انکاؤنٹرز میں ملوث ہے بلکہ فیک انکاؤنٹر کے ذریعے شہید کیے گئے افراد کو ذبح بھی کرتی ہے۔ دل دہلا دینے والے ویڈیو مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بھارتی فوجی فیک انکاؤنٹر کے ذریعے شہید کیے گئے کشمیری کی گردن پر خنجر سے وار کر رہا ہے۔
فیک انکاؤنٹر میں شہید کرنے کے بعد اس کشمیری کو بہیمانہ طریقے سے ذبح بھی کیا جاتا ہے تاکہ ڈی ایس پی کے آنے سے پہلے لاش کو ڈرامے کے لیے تیار کیا جا سکے۔
بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں جبری و غیر قانونی حراست کے ذریعے معصوم کشمیریوں اور پاکستانیوں کو جعلی انکاؤنٹرز میں مسلسل شہید کر رہی ہیں۔ بھارت کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی اور جبری طور پر حراست میں رکھے گئے 732 بے گناہ قیدیوں کی زندگیوں کو بھی سنگین خطرہ لاحق ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ بھارتی ادارے ان غیر قانونی طور پر حراست میں رکھے گئے قیدیوں تک رسائی بھی نہیں دیتے۔اس کے علاوہ، 2003ء سے اب تک بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے 56 بے گناہ پاکستانیوں کو بھی جبری و غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ کے ڈرامے کے بعد، بھارت ان تمام قیدیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ یہ بھی اندیشہ ہے کہ بھارت جبری و غیر قانونی طور پر قید پاکستانی قیدیوں کو استعمال کر کے ایک اور فالس فلیگ کا ڈرامہ رچا سکتا ہے اور ان قیدیوں سے تشدد کے ذریعے زبردستی پاکستان کے خلاف زہر اگلوایا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ان قیدیوں کو جعلی انکاؤنٹر میں دہشت گرد ظاہر کر کے شہید بھی کیا جا سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی جموں جیل میں جبری و غیر قانونی حراست میں رکھے گئے پاکستانی شہریوں میں سے دو سے تین کو پہلے ہی غائب کر دیا گیا ہے، جس کا انکشاف 25 اپریل کو ہو گیا تھا۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جعلی انکاؤنٹر فیک انکاؤنٹر بھارتی فوج جا سکتا ہے فالس فلیگ کے ذریعے بے گناہ کے خلاف کے لیے رہا ہے رہی ہے کے بعد کیا جا
پڑھیں:
یوم استحصال کشمیر کے 6 سال مکمل، دنیا بھر میں کشمیری آج یوم سیاہ منائیں گے
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ناجائز غاصبانہ انضمام کو 6 سال مکمل ہونے پر دنیا بھر میں کشمیری آج یوم استحصال منارہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 6 سال مکمل ہونے پر وادی میں آج حریت قیادت کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ یوم استحصال 5 اگست 2019 کو مودی سرکار کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کی غیر آئینی تنسیخ کے خلاف احتجاج کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 5 اگست 2019 کو مودی سرکار نے اقوامِ متحدہ کی قرارداد اور ہندوستانی آئین اور مقبوضہ کشمیر کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کو ناجائز طور پر غصب کردیا تھا۔
غیر آئینی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا، تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کے لیے مودی سرکار نے ڈیڑھ سال تک مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون ریسورسز کو معطل کیے رکھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5 اگست 2019 سے اب تک 1100 سے زائد املاک نذر آتش اور 21000 سے زائد کشمیری جیل میں قید کردیے گئے، یوم استحصال کی مناسبت سے پاکستان اور آزاد کشمیر میں عوامی ریلیوں اور اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔
ڈپلومیٹ شمشاد احمد کا کہنا ہے کہ بھارت آزادی کے بعد سے خود کو سیکولر ملک کے طور پر پیش کرتا رہا ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ انڈیا ہمیشہ سے ایک ہندو ملک رہا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی ماہر قانون کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو ناصرف ختم کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے انسانی حقوق اور خطے کے امن کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔
کانگریس کے ایم پی کا کہنا ہے کہ انڈیا کے آئینی تاریخ میں یہ ایک سیاہ دن ہوگا جس سے آنے والی نسلوں کو یہ احساس ہوگا کہ آج کتنی بڑی غلطی کی گئی ہے، یہ ہندوستان کے آئین، جمہوریت، سیکیولرازم اور وفاق پر بہت بڑا حملہ ہے۔
حریت رہنما کی اہلیہ مشال ملک نے یوم استحصال پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عالمی برادری کا شہری ہونے کے ناطے ہمیں چاہیے کہ مل کر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھائیں اور ان کی مدد کریں اور کشمیر کو بچا لیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی آزادی کی جدوجہد میں بہت قربانیاں دے چکے ہیں، آج ان کے پاس کھونے کو کچھ نہیں، کشمیری نہ ہارے ہیں اور نہ انہیں کوئی ہراسکتا ہے۔
مودی سرکار کے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب تبدیل کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے
پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرے دنیا پر عیاں ہوگئی۔
مقبوضہ کشمیر کا 58 فیصد رقبہ لداخ، 26 فیصد جموں اور 16 فیصد وادی کشمیر پر مشتمل ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنے کیلئے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے، آرٹیکل 370 اور 35ـA کی غیر آئینی تنسیخ جنیوا کنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد مردم شماری کمیشن نے اکثریتی علاقوں کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کردیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف ایک فیصد اضافہ کیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں 56 ہزار ایکڑ اراضی بھی فوج نے قبضے میں لے لی۔
اس کے علاوہ نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت 50 لاکھ سے زائد ہندوؤں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی دے دیا گیا ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویژن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں کشتوار، انتناگ اور کلگم کے اضلاع شامل ہونگے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جموں اینڈ کشمیر لینگوئج بل، کنٹرول آف بلڈنگ آپریشن ایکٹ، جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ اور فارسٹ رائٹس ایکٹ میں تبدیلوں سے مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریت علاقے میں بدلنے کا گھناؤنا منصوبہ آخری مراحل میں ہے۔ مودی سرکار کے ان تمام تر اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا ہے۔