اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے، ملک کے لیے پاکستان کی سیاسی قیادت اکھٹی ہے اور اب حکومت کو عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس ایوان میں سیاست غائب ہے اور پاکستان غالب ہے، بھارت نے جارحیت کر کے ایک بہت بڑی غلطی کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ کو مبارک باد دیتے ہیں کہ اس نے چند گھنٹوں میں بھرپور جواب دیا اور بھارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دوہزار انیس میں کہا تھا کہ ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے اور عمل کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلگام واقعہ کی مذمت کی اور بھارت نے جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت تک نہ کی 
سیاست میں تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں دیوار سے لگایا گیا مگر ہم اس ایوان میں موجود ہیں، اگر بھارتی قیادت ملک کے لئے اکٹھی ہوسکتی ہے تو پاکستانی سیاسی قیادت اکٹھے کیوں نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہبازشریف نے اپوزیشن سے بات چیت کی جو پیشکش کی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور مطالبہ ہے کہ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے جبکہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں کو شفاف ٹرائل کا موقع دیا جائے۔

’ہم صرف پاکستان کی بات کریں گے‘

قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خطاب کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوموں کی تاریخ میں ایسا وقت آجاتا ہے کہ وہ فیصلہ کرتی ہیں انہیں کہاں کھڑا ہونا، کل کا حملہ کسی سیاسی جماعت پر نہیں ہمارے ملک پر حملہ تھا، تحریک انصاف آج بڑا دل کر کے یہاں آئی ہے، آج ہم کوئی سوال نہیں صرف پاکستان کی بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بزدل بھارت ہر الزام پاکستان پر لگاتا ہے، دنیا کو بتانا پڑے گا کہ پاکستان جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے، ہماری افواج نے جو کارنامہ دکھایا ہے اس پر اسے شاباش دیتے ہیں۔

زرتاج گل نے کہا کہ اگر راہول گاندھی مودی کے پاس جاسکتا ہے تو شہباز شریف، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پاس جائیں، ہم نے اپنا دل بڑا کیا آپ بھی اپنا دل بڑا کریں، آل پارٹیز کانفرنس طلب کریں اور عمران خان کو بلائیں۔

انہوں ںے مزید کہا کہ بھارتی جارحیت پر ہمیں اپنے سفارتی فورم عالمی بینک کو بھی انگیج کرنا چاہیے، حکومت کو اقوام متحدہ سمیت عالمی عدالت انصاف بھی جانا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر

پڑھیں:

کوئی ڈیل نہیں ہوگی اب ہم عمران خان کی رہائی یقینی بنا کر دم لیں گے، بیرسٹر گوہر

پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اگست 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں ہوگی اب ہم عمران خان کی رہائی یقینی بنا کر دم لیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان تحریک انصاف کے قائد تھے ہیں اور رہیں گے، پی ٹی آئی کو ختم نہیں کیا جاسکتا، بانی پی ٹی آئی کے احکامات پر آج ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، میں بونیر میں ریلی کی قیادت کروں گا کیوں کہ 5 اگست کو عمران خان کو جیل میں 2 سال مکمل ہوگئے لیکن بانی پی ٹی آئی اب بھی پہلے دن کی طرح ڈٹ کر کھڑے ہیں، اب ہم عمران خان کی رہائی کو یقینی بناکر دم لیں گے لیکن وہ کسی ڈیل سے نہیں بلکہ عدالتی جنگ سے رہا ہوں گے، پی ٹی آئی ریاست کی بقا، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کی حامی ہے لیکن عوام کا اداروں اور عدلیہ پر اعتماد کمزور ہوتا جا رہا ہے، ترقی کے لیے سیاسی انتقام کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

بیرسٹر گوہر علی خان کہتے ہیں کہ 39 پارلیمنٹرینز نا اہلی اور سزا کے خطرے میں ہیں، اس سے نظام غیر مستحکم ہونے کا اندیشہ ہے، نو مئی کی دھند اب بیٹھنی چاہیے، حساب برابر ہو چکا، ایک دوسرے کو عزت، پہچان اور سیاسی سپیس دینا ضروری ہے، پی ٹی آئی کو سپیس نہ ملی تو جمہوریت خطرے میں پڑ سکتی ہے، 5 اگست کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل سامنے لایا جائے گا، 14 اگست کو بھی ایسی ہی ملک گیر تحریک ہوگی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ سسٹم کو بچانے کی بات کی، دھرنا نہیں دیا اور ایوان میں رہے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کو مسلسل دیوار سے لگایا جا رہا ہے، ہم نے چیف جسٹس سے صرف انصاف مانگا کچھ اور نہیں لیکن آج بھی 2023ء سے دائر پٹیشنز پر فیصلے نہیں ہو پا رہے جب کہ عدالتوں میں رات 2 بجے تک ٹرائلز چلائے جا رہے ہیں، الیکشن کمیشن کی مدت پوری ہو چکی ہے لیکن ہمارے منتخب نمائندوں کو مسلسل نااہل کیا جا رہا ہے، اگر پی ٹی آئی کو سسٹم سے نکالا جا رہا ہے تو سوال یہ ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں؟۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ تحریک انصاف سسٹم اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، انتشار یا تصادم کی سیاست پر نہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ سسٹم چلے جمہوریت مضبوط ہو، عدلیہ کو امید کی نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن وہاں سے عوام مایوس ہوچکی ہے اب حالات یہاں تک آ گئے ہیں کہ ہمیں اپنے قائد عمران خان کے سامنے یہ بات رکھنی پڑے گی کہ آیا ہمیں ایوان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے یا کوئی تحریک چلانی چاہیے۔ اس کا حتمی فیصلہ پارٹی قیادت بہت جلد کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کیساتھ کشیدگی میں اضافہ، مودی 7سال بعد چین کا دورہ کریں گے
  • سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی روک تھام کیلیے قرارداد قومی اسمبلی سے منظور
  • ’’جان سے پیارا پاکستان‘‘، معرکہ حق یومِ آزادی پر آئی ایس پی آر کا ملی نغمہ جاری
  • کوئی ڈیل نہیں ہوگی اب ہم عمران خان کی رہائی یقینی بنا کر دم لیں گے، بیرسٹر گوہر
  • پاکستان میں عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج
  • عمران خان کی رہائی کو یقینی بناکر دم لیں گے: بیرسٹر گوہر
  • قومی یکجہتی، استحکام اور اتحاد کی اشد ضرورت ہے، قومی استحکام پاکستان کانفرنس
  • پاکستان: عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج
  • امریکا، بھارت اور ٹیرف کی جنگ
  • بھارت کی سیاسی اور سفارتی مشکلات