پاک بھارت کشیدگی، پی ٹی آئی کا قومی اتحاد کیلیے ایک بار پھر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے، ملک کے لیے پاکستان کی سیاسی قیادت اکھٹی ہے اور اب حکومت کو عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس ایوان میں سیاست غائب ہے اور پاکستان غالب ہے، بھارت نے جارحیت کر کے ایک بہت بڑی غلطی کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ کو مبارک باد دیتے ہیں کہ اس نے چند گھنٹوں میں بھرپور جواب دیا اور بھارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دوہزار انیس میں کہا تھا کہ ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے اور عمل کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلگام واقعہ کی مذمت کی اور بھارت نے جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت تک نہ کی
سیاست میں تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں دیوار سے لگایا گیا مگر ہم اس ایوان میں موجود ہیں، اگر بھارتی قیادت ملک کے لئے اکٹھی ہوسکتی ہے تو پاکستانی سیاسی قیادت اکٹھے کیوں نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہبازشریف نے اپوزیشن سے بات چیت کی جو پیشکش کی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور مطالبہ ہے کہ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے جبکہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں کو شفاف ٹرائل کا موقع دیا جائے۔
’ہم صرف پاکستان کی بات کریں گے‘
قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خطاب کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوموں کی تاریخ میں ایسا وقت آجاتا ہے کہ وہ فیصلہ کرتی ہیں انہیں کہاں کھڑا ہونا، کل کا حملہ کسی سیاسی جماعت پر نہیں ہمارے ملک پر حملہ تھا، تحریک انصاف آج بڑا دل کر کے یہاں آئی ہے، آج ہم کوئی سوال نہیں صرف پاکستان کی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بزدل بھارت ہر الزام پاکستان پر لگاتا ہے، دنیا کو بتانا پڑے گا کہ پاکستان جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے، ہماری افواج نے جو کارنامہ دکھایا ہے اس پر اسے شاباش دیتے ہیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ اگر راہول گاندھی مودی کے پاس جاسکتا ہے تو شہباز شریف، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پاس جائیں، ہم نے اپنا دل بڑا کیا آپ بھی اپنا دل بڑا کریں، آل پارٹیز کانفرنس طلب کریں اور عمران خان کو بلائیں۔
انہوں ںے مزید کہا کہ بھارتی جارحیت پر ہمیں اپنے سفارتی فورم عالمی بینک کو بھی انگیج کرنا چاہیے، حکومت کو اقوام متحدہ سمیت عالمی عدالت انصاف بھی جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر
پڑھیں:
اسلامی دفاعی و سیاسی اتحاد کی تشکیل پر غور ضروری ہے، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں نماز جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک کو آپس میں تعاون اور یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے تاکہ مشترکہ مسائل کا حل ممکن ہو۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ اصحاب آئمہؑ نے آئمہ اہل البیتؑ کی پاکیزہ تعلیمات اور حقیقی اسلام کی ترویج کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے حضرت امامِ محمد باقر علیہ السلام اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی خدمات کو دنیا تک پہنچانے میں حضرت محمد بن مسلم ثقفی، حضرت زرارہ بن عین، حضرت ابو بصیر اور حضرت برید بن معاویہ العجلیؒ جیسی شخصیات کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی خدمات کو سنہری حروف میں لکھنے کے قابل قرار دیا۔ جیکب آباد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حضرت محمد بن مسلم ثقفی نے امام محمد باقر علیہ السلام سے تیس ہزار اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے سولہ ہزار روایات نقل کیں۔ یہ وہ خزانے ہیں جن کے ذریعے اہل بیت علیہ السلام کے علم کی روشنی آج بھی عالم انسانیت تک پہنچ رہی ہے۔
انہوں نے اصحاب ائمہؑ میں حضرت ابو حمزہ ثمالی اور حضرت سعید بن جبیرؓ کے بلند مقام کا ذکر کیا اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے اس جملے کی طرف اشارہ کیا کہ ابو حمزہ ثمالی اپنے زمانے کے سلمان فارسی ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے دنیا کے موجودہ سیاسی منظرنامے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عرب حکمران اپنے ہی عوام اور قوموں سے خوفزدہ ہیں۔ کیونکہ ان بادشاہوں نے ملکی وسائل کو ذاتی بنا کر یورپ میں سرمایہ گذاری کی ہے۔ یہ عوامی حقوق اور آزادیوں کو پامال کر رہے ہیں، اور عوامی بیداری، انقلاب یا آزادانہ انتخابات سے خوفزدہ عرب حکمران امریکی اور اسرائیلی غلامی پر راضی ہیں۔ اور یہ عرب بادشاہ اسرائیل اور امریکا کے خلاف عملی قدم اٹھانے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک کو آپس میں تعاون اور یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے تاکہ مشترکہ مسائل کا حل ممکن ہو۔
انکا کہنا تھا کہ اسلامی دفاعی و سیاسی اتحاد (اسلامی نیٹو) کی تشکیل پر غور ضروری ہے، مگر ایسی تنظیم تبھی بامقصد ہوگی جب وہ کسی بیرونی قوت خصوصاً امریکا کے غلامانہ مفادات کی نگہبانی کی بجائے امتِ مسلمہ کے مفادات کی محافظ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے عرب ممالک خصوصاً متحدہ عرب امارات کو بھارت کی بجائے مسلمان ممالک خصوصاً پاکستان سے اپنے تعلقات کو بڑھانا چاہئے۔ کیونکہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ امت مسلمہ کے لئے خطرہ ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اقوام عالم، حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے قتل عام کو رکوائیں، غزہ کی ناکہ بندی اور قحط کو ختم کریں اور دنیا کے چوالیس ممالک کے امدادی کارواں کی غزہ کے لئے امداد پہنچانے کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کریں، اور گلوبل صمود فلوٹیلا کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔