بالی ووڈ کے معروف فلم ساز اور ہدایت کار کرن جوہر نے اپنے بچپن اور نوجوانی کے دور کے بارے میں ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔

کرن جوہر نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا کہ انھوں نے نوجوانی میں مردوں جیسا لہجہ اور چال کے لیے 2 سال تک تربیت حاصل کی۔

کرن جوہر نے بتایا کہ بچپن سے ان کی بول چال لڑکیوں کی طرح تھی جس پر سب مذاق اُڑایا کرتے تھے لیکن میرے والد نے مجھے سنبھالا اور مشکل سے نکالا۔

فلم ساز کرن جوہر نے اُس دور کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ تعلیم کے دوران مجھے ایک استاد نے ٹوکا اگر اسی طرح زنانہ لہجے میں بات کرتے رہے تو مستقبل میں مشکلات ہوں گی۔

کرن جوہر کے بقول استاد نے رہنمائی کی کہ مجھے اپنے لہجے میں تبدیلی اور مردانہ انداز میں گفتگو کے لیے مشق کرنا ہوگی۔

فلم ساز نے مزید بتایا کہ اس پر میں نے مردانہ بول چال کے لیے دو سال تک کلاسیں لیں لیکن والد کو بتایا تھا کہ میں کمپیوٹر کلاسز لے رہا ہوں۔

کرن جوہر نے کہا کہ 3 سال کی محنت کے بعد میری آواز اور چال میں کافی بدلاؤ آگیا۔ جسے گھر والوں نے بھی سراہا تھا۔

تاہم کرن جوہر کا کہنا تھا کہ اگر ابھی کوئی مجھے سے پوچھے تو میں یہی کہوں گا تم جیسے ہو ویسے ہی دکھائی دو۔ کسی کے لیے خود کو تبدیل نہ کرو۔

خیال رہے کہ 52 سالہ کرن جوہر نے اب تک شادی نہیں کی ہے تاہم ان کے سیروگریسی کے ذریعے جوڑے بچے یش اور روحی ہیں۔

بچوں کے نام کرن جوہر نے اپنے والدین کے نام پر رکھے ہیں یش ان کے والد کا نام تھا جب کہ بیٹی کا نام اپنی ماں کے نام Hiroo سے متاثر ہوکر Roohi رکھا ہے۔

  

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرن جوہر نے کے لیے

پڑھیں:

غزہ کو مت بھولنا، فلسطینیوں کیساتھ کھڑے رہنا، صحافی انس کی شہادت کے بعد انکا آخری پیغام جاری

صحافی انس نے پیغام میں کہا کہ اللہ کے سامنے گواہی دیتا ہوں کہ میں اسکے فیصلے پر راضی ہوں اور اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اللہ کے پاس جو ہے، وہ بہتر اور دائمی ہے۔ مجھے معاف کرنا، اگر مجھ سے کوتاہی ہوئی، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجیے۔ انہوں نے آخری میں کہا کہ غزہ کو مت بھولنا اور مجھے اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف کی شہادت کے بعد ان کا آخری پیغام جاری کر دیا گیا۔ اسرائیل کی غزہ سٹی میں صحافیوں کے خیمے پر بمباری میں الجزیرہ  کے 2 صحافی اور 3 کیمرا آپریٹر شہید ہوئے۔ خلیجی میڈیا کے مطابق شہداء میں صحافی انس الشریف، محمد قریقہ، کیمرا آپریٹر محمد ظاہر، محمد نوفل اور مومین علیوا شامل ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق 28 سالہ انس الشریف اور ان کے ساتھی اس وقت شہید ہوئے، جب اسپتال کے مرکزی دروازے کے باہر صحافیوں کے لیے لگائے گئے ایک خیمے کو اسرائیلی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔ غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اکتوبر 2023ء سے جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 237 ہوگئی ہے۔

انس الشریف کا آخری پیغام
صحافی انس الشریف کی شہادت کے بعد ان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ان کا آخری پیغام جاری کیا گیا، جو 6 اپریل 2025ء کو لکھا گیا تھا۔ اگر میرے الفاظ آپ تک پہنچ گئے تو جان لیجیے کہ اسرائیل میری آواز خاموش کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ صحافی انس نے  کہا کہ یہ میری وصیت اور میرا آخری پیغام ہے، اگر یہ میرے الفاظ آپ تک پہنچ گئے تو جان لیجیے کہ اسرائیل مجھے قتل کرنے اور میری آواز کو خاموش کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ صحافی انس الشریف کے آخری پیغام میں کہا گیا کہ اللہ جانتا ہے کہ جب سے میں نے جبالیا پناہ گزین کیمپ کی گلیوں اور سڑکوں میں آنکھ کھولی، میں نے اپنی قوم کا سہارا اور آواز بننے کے لیے اپنی پوری طاقت اور ہمت لگائی، مجھے امید تھی کہ اللہ میری زندگی کو طول دے، یہاں تک کہ میں اپنے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ اپنے شہر، مقبوضہ عسقلان واپس جا سکوں، لیکن اللہ کا حکم غالب آیا اور اس کی تقدیر پوری ہوئی۔

میں درد میں جیا اور بار بار غم سہنے کے باوجود سچ ہمیشہ ویسا ہی پہنچایا
انس نے کہا کہ میں درد میں جیا، بار بار نقصان اور غم کا ذائقہ چکھا، اس کے باوجود میں نے کبھی سچ کو جیسے ہے، ویسے پہنچانے میں ہچکچاہٹ نہیں کی، نہ اسے بگاڑا اور نہ ہی مسخ کیا۔ اس امید پر کہ اللہ گواہ بنے گا، جو خاموش رہے، جنہوں نے ہمارے قتل کو قبول کیا اور جنہوں نے ہماری سانسوں کو بھی گھونٹ دیا، ہمارے بچوں اور عورتوں کی مسخ شدہ لاشیں بھی ان کے دلوں کو نہ پگھلا سکیں اور نہ ہی اس قتلِ عام کو روک سکیں، جس کا سامنا ہمارے لوگ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے سے کر رہے ہیں۔

میں فلسطین اور اس کے لوگوں کو تمہارے سپرد کرتا ہوں
انس الشریف کے پیغام میں کہا گیا کہ میں فلسطین کو تمہارے سپرد کرتا ہوں، جو مسلمانوں کے تاج کا نگینہ اور اس دنیا کے ہر آزاد انسان کی دھڑکن ہے۔ میں فلسطین کے لوگوں اور ان کے مظلوم ننھے بچوں کو تمہارے سپرد کرتا ہوں، جنہیں اتنا وقت بھی نہ ملا کہ وہ خواب دیکھ سکیں اور امن و سلامتی میں زندگی گزار سکیں۔

آپ فلسطین اور اس کے لوگوں کی آزادی کے لیے پل بنو
صحافی انس نے اپنے پیغام میں کہا کہ آپ فلسطین اور اس کے لوگوں کی آزادی کے لیے پل بنیں، زنجیریں آپ کی آواز کو خاموش نہ کرسکیں اور سرحدیں آپ کو روک نہ پائیں، یہاں تک کہ آزادی کا سورج ہماری لوٹی ہوئی قوم پر چمکنے لگے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ میں اپنے گھر والوں کو، آپ کے سپرد کرتا ہوں، میری آنکھ کا تارا، میری پیاری بیٹی جس کے بڑے ہونے کا خواب میں نے دیکھا تھا، لیکن وقت نے مجھے دیکھنے کی مہلت نہ دی۔ میں اپنے بیٹے صلاح کو آپ کے سپرد کرتا ہوں، جس کے لیے میں سہارا اور ساتھی بننا چاہتا تھا، یہاں تک کہ وہ مضبوط ہو کر میرا بوجھ سنبھالے اور میرا مشن جاری رکھے۔ انس الشریف کے پیغام میں کہا گیا کہ میں اپنی پیاری ماں کو آپ کے سپرد کرتا ہوں، جن کی دعاؤں نے مجھے یہاں تک پہنچایا۔ ان کی دعائیں میرا قلعہ اور راستے کی روشنی تھیں، میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ انہیں صبر دے اور ان کو میری طرف سے بہترین جزا عطا فرمائے۔

غزہ کو مت بھولنا اور مجھے اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا 
میری درخواست ہے کہ آپ ان سب کے گرد رہیں اور اللہ کے بعد ان کا سہارا بنیں۔ صحافی انس نے پیغام میں کہا کہ اللہ کے سامنے گواہی دیتا ہوں کہ میں اس کے فیصلے پر راضی ہوں اور اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اللہ کے پاس جو ہے، وہ بہتر اور دائمی ہے۔ مجھے معاف کرنا، اگر مجھ سے کوتاہی ہوئی، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجیے۔ انہوں نے آخری میں کہا کہ غزہ کو مت بھولنا اور مجھے اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایس پی آر نے نیا ملی نغمہ ’’مل کر کہو، بلند آواز۔۔۔ پاک سر زمین شاد باد‘‘ جاری کر دیا
  • یوم آزادی کے موقع پر جواد احمد کی سُریلی آواز میں ملی نغمہ جاری
  • ’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے غزہ کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کردی
  • غزہ کو مت بھولنا، فلسطینیوں کیساتھ کھڑے رہنا، صحافی انس کی شہادت کے بعد انکا آخری پیغام جاری
  • جنوبی کوریا میں مردوں کی آبادی کی شرح گرنے سے فوج کی تعداد میں بڑی کمی
  • مسلمانوں نے قائداعظم کی آواز پر لبیک کہا اور آزادی کے اصل مقصد کو سمجھا، بلال سلیم قادری
  • ’مجھے ایک برس گھر پر قید رکھا گیا‘ فیصل خان کا بھائی عامر خان پرالزام
  • اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے، پورا پاکستان جانتا ہے میں 60 ہزار ووٹوں سے جیتی اور خواجہ آصف کو ذلت آمیز شکست ہوئی
  • شہباز شریف جیسی قومی قیادت ،جنرل عاصم منیر جیسی عسکری قیادت میسر ہونا خوش قسمتی ہے ‘ مجتبیٰ شجاع الرحمن
  • ’’ایک مجھے بھی چاہیے‘‘ مریم نواز نے خاتون سے پرفیوم کا مطالبہ کیوں کیا؟