مردوں جیسی چال اور آواز کیلئے 2 سال ٹریننگ لی، کرن جوہر
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف فلم ساز اور ہدایت کار کرن جوہر نے اپنے بچپن اور نوجوانی کے دور کے بارے میں ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔
کرن جوہر نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا کہ انھوں نے نوجوانی میں مردوں جیسا لہجہ اور چال کے لیے 2 سال تک تربیت حاصل کی۔
کرن جوہر نے بتایا کہ بچپن سے ان کی بول چال لڑکیوں کی طرح تھی جس پر سب مذاق اُڑایا کرتے تھے لیکن میرے والد نے مجھے سنبھالا اور مشکل سے نکالا۔
فلم ساز کرن جوہر نے اُس دور کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ تعلیم کے دوران مجھے ایک استاد نے ٹوکا اگر اسی طرح زنانہ لہجے میں بات کرتے رہے تو مستقبل میں مشکلات ہوں گی۔
کرن جوہر کے بقول استاد نے رہنمائی کی کہ مجھے اپنے لہجے میں تبدیلی اور مردانہ انداز میں گفتگو کے لیے مشق کرنا ہوگی۔
فلم ساز نے مزید بتایا کہ اس پر میں نے مردانہ بول چال کے لیے دو سال تک کلاسیں لیں لیکن والد کو بتایا تھا کہ میں کمپیوٹر کلاسز لے رہا ہوں۔
کرن جوہر نے کہا کہ 3 سال کی محنت کے بعد میری آواز اور چال میں کافی بدلاؤ آگیا۔ جسے گھر والوں نے بھی سراہا تھا۔
تاہم کرن جوہر کا کہنا تھا کہ اگر ابھی کوئی مجھے سے پوچھے تو میں یہی کہوں گا تم جیسے ہو ویسے ہی دکھائی دو۔ کسی کے لیے خود کو تبدیل نہ کرو۔
خیال رہے کہ 52 سالہ کرن جوہر نے اب تک شادی نہیں کی ہے تاہم ان کے سیروگریسی کے ذریعے جوڑے بچے یش اور روحی ہیں۔
بچوں کے نام کرن جوہر نے اپنے والدین کے نام پر رکھے ہیں یش ان کے والد کا نام تھا جب کہ بیٹی کا نام اپنی ماں کے نام Hiroo سے متاثر ہوکر Roohi رکھا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرن جوہر نے کے لیے
پڑھیں:
سندھ کے عوام بھی مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ چاہتے ہیں، عظمیٰ بخاری
لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کو اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ وہاں کے لوگ بھی اب مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ کی خواہش رکھتے ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے سوال اٹھایا کہ سندھ سے آکر پنجاب میں بیٹھنے والے رہنما آخر پنجاب کے حق میں کب بات کریں گے؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ پنجاب میں عوام کو گندم، آٹا اور روٹی تک نہ ملے؟ ایک طرف نقصان کی دہائی دی جا رہی ہے، دوسری طرف بچی ہوئی گندم بھی باہر بھیجنے کی بات ہو رہی ہے۔ یہ دوغلا پن نہیں تو اور کیا ہے؟ اسی کو “سیلابی سیاست” کہا جاتا ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر سندھ میں ہر سال سیلاب آتا ہے، تو ہر سال آپ سندھ کو بھی ڈبوتے ہیں؟ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سیاست نہیں کرنا چاہتے، لیکن پوری پریس کانفرنس صرف سیاست پر ہی مبنی تھی۔ سوال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے آج تک سیلاب متاثرین کے لیے کیا عملی اقدامات کیے؟ صرف باتیں کرنے سے عوام کی مدد نہیں ہوتی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب پر آئی ایم ایف کا الزام لگانا بے بنیاد ہے، پہلے یہ بتائیں کہ سندھ میں خود گندم خریدی گئی یا نہیں؟ اگر نہیں تو وہاں کس قانون کے تحت کام ہو رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو خود مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف کر چکے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ سندھ کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے پاس مریم نواز جیسی وژنری اور فعال وزیراعلیٰ ہو۔
بی آئی ایس پی سے متعلق بات کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ حکومت اسے ختم نہیں کر رہی، لیکن یہ سوال ضرور ہے کہ ہر بار سیلاب کے موقع پر اس فلاحی پروگرام کو سیاسی مقاصد کے لیے کیوں استعمال کیا جاتا ہے؟ بی آئی ایس پی کا اپنا قانون اور طریقہ کار ہے، اسے بار بار سیاسی نعروں میں کیوں گھسیٹا جا رہا ہے؟
انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر آپ واقعی اتنے “سیانے” ہوتے تو آج پنجاب میں آپ کی یہ سیاسی حالت نہ ہوتی۔ اگر کچھ کرنے کی اہلیت رکھتے تو گھروں میں بیٹھ کر حکومت کو نہ سکھا رہے ہوتے کہ کہاں بند ٹوٹنا تھا اور کہاں پانی آنا تھا۔ ایسے فیصلے حکومتیں زمینی حقائق اور حالات کے مطابق کرتی ہیں، نہ کہ محض قیاس آرائیوں سے۔