آج کے عدالتی فیصلے نے آئینی عمارت کو منہدم کردیا، سلمان اکرم راجا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ آج ہمارے آئین پر حملہ ہوا، عدالتی فیصلے کے تحت فوجی افسران سویلین کا ٹرائل کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما نے پریس کانفرنس کی ، اس دوران سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آج ہمارے آئین پر حملہ ہوا ہے، ہمارے آئین کی شق 175/3 طرہ امتیاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے کے تحت فوجی افسران سویلین کا ٹرائل کر سکتے ہیں، اس شق کو اکتوبر 2023ء میں 5 رکنی بینچ نے غیر آئینی قرار دیا تھا۔
سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ آج کے دن میں ہمارے آئین پر حملہ ہوا وہ افسوسناک ہے، بطور قانون دان میرے کیریئر کا یہ تاریک دن ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے نے تمام آئینی عمارت کو منہدم کردیا، سویلین کو کسی بھی فوجی عدالت میں پیش نہیں کرسکتے۔ انگریز کے دور میں بھی آرمی ایکٹ میں یہ شق موجود نہیں تھی، بھارت میں بھی سویلین کو فوجی عدالتوں میں نہیں پیش کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ جو دشمن کو مزاحمت دکھائی ہم اس پر فخر کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
عمارت کا انہدام ،شہری سلامتی کے بحران پر سوالات اٹھ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسٹاف رپورٹر)4 جولائی کی صبح کراچی کے پسماندہ علاقے لیاری میں ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گرنے سے کم از کم 27 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے ۔محفوظ پاکستان کے مطابق ریسکیو ٹیموں کو ملبے سے لاشیں نکالنے میں تین روز لگے جبکہ گنجان علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔یہ عمارت، جو مبینہ طور پر 25 سال سے زیادہ پرانی تھی، واضح طور پر ڈھانچے کی کمزوریوں کا شکار تھی۔ مقامی مکینوں کے مطابق اسے کئی بار غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا مگر کوئی عملی اقدام نہ کیا گیا۔ سستی رہائش کی کمی کے باعث کئی خاندان اسی عمارت میں رہائش پذیر رہے۔ کراچی میں تیز رفتار ہجرت، بلند کرائے اور کمزور منصوبہ بندی نے نچلے طبقے کے لیے مسائل کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔یہ سانحہ کراچی میں عمارتوں کے انہدام کے سلسلے کی ایک اور کڑی ہے، جو غیر منظم شہری توسیع اور حفاظتی معیارات پر عملدرآمد نہ ہونے کے خطرات کو اجاگر کرتا ہے۔ ماہرین شہری منصوبہ بندی کے مطابق شہر کی ترقی اس کے ضابطہ جاتی ڈھانچے سے کہیں آگے نکل گئی ہے۔ لیاری جیسے علاقوں میں تنگ گلیاں، بوجھل انفراسٹرکچر اور بے ہنگم تعمیرات عمارتوں کی نگرانی اور ہنگامی کارروائی کو مشکل بنا دیتے ہیں۔لیاری، جو کراچی کے قدیم اور گنجان آباد علاقوں میں سے ایک ہے، طویل عرصے سے خستہ حال انفراسٹرکچر، غیر قانونی تعمیرات اور کمزور نگرانی کا شکار ہے۔ بیشتر عمارتیں بغیر سرکاری منظوری، غیر معیاری سامان اور انجینئرنگ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی جاتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ برسوں کی سیاسی مداخلت، سرکاری محکموں میں بدانتظامی اور بدعنوانی نے غیر قانونی تعمیرات کو فروغ دیا ہے۔ اگرچہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کاغذوں پر موجود ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔شہری ماہرین اور سول سوسائٹی نے خطرناک عمارتوں کا فوری آڈٹ کرنے، سخت قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے اور عوام کو محفوظ و سستی رہائش کی فراہمی پر زور دیا ہے۔یہ سانحہ ایک بار پھر واضح کرتا ہے کہ اگر شہری منصوبہ بندی اور ضابطہ سازی میں فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو سب سے زیادہ قیمت کراچی کی نچلی آبادیوں کو ہی چکانی پڑے گی۔