16 اقساط پر مبنی ایک سیریز جو آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اگر آپ نے ”اسکوئڈ گیم“،”ہیل باؤنڈ“ یا ”بلیک مرر“جیسی سنسنی خیز اور حیران کن کہانیوں والی سیریز دیکھی اور پسند کی ہیں، تو ”ایلس ان بارڈر لینڈ“ آپ کے لیے بہترین انتخاب ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ جاپانی سیریز ایک ایسی کہانی پر مبنی ہے جس میں مختلف لوگ اچانک ایک پراسرار اور خطرناک دنیا میں پھنس جاتے ہیں، جہاں انہیں زندہ رہنے کے لیے جان لیوا کھیل کھیلنے پڑتے ہیں۔
دلچسپ کہانی اور حیرت انگیز مناظر
اس سیریز کی ہدایت کاری شنسوکے ساتو نے کی ہے، اور یہ ایک مشہور جاپانی مانگا پر مبنی ہے۔ کہانی ایک نوجوان گیمر کے گرد گھومتی ہے جو اپنے دوستوں کے ساتھ ایک الگ دنیا میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہاں سے بچنے کے لیے انہیں دماغ، ہمت اور جسمانی طاقت سے بھرپور خطرناک کھیلوں میں حصہ لینا پڑتا ہے۔
شروع کی ایک دو اقساط قدرے سست ہو سکتی ہیں، لیکن تیسری قسط کے بعد ہی کہانی زبردست موڑ لیتی ہے اور ناظرین کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ ایک بار اگر آپ اس سیریز کو دیکھنا شروع کر دیں، تو رکنا مشکل ہو جاتا ہے۔
کتنے سیزن اور اقساط؟
”ایلس ان بارڈر لینڈ“ کے اب تک دو سیزن آ چکے ہیں، اور دونوں میں 8، 8 اقساط شامل ہیں۔ ہر سیزن کو دنیا بھر سے مثبت ردعمل ملا ہے اور اس کی IMDb ریٹنگ 8.
نیا سیزن کب آ رہا ہے؟
مداحوں کا طویل انتظار اب ختم ہونے کو ہے، کیونکہ رپورٹس کے مطابق ”ایلس ان بارڈر لینڈ“ کا تیسرا سیزن ستمبر 2025 میں نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے جا رہا ہے۔
اگر آپ کو سر وائیول تھرلر، سسپنس اور پراسرار کہانیوں سے دلچسپی ہے، تو یہ سیریز آپ کے لیے ضرور دیکھنے لائق ہے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان میں خواتین صحافیوں پر ڈیجیٹل حملے، ایک خاموش محاذ کی کہانی
بلوچستان کی پُرپیچ وادیوں اور دور افتادہ بستیوں میں جب خواتین اپنے قلم سے سچ بیان کرنے کی کوشش کرتی ہیں، تو ان کے خلاف نہ صرف سماجی رویے ان کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں، بلکہ ایک نیا ’ڈیجیٹل حملوں‘ کا محاذ بھی کھل جاتا ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ سبین ملک کے ساتھ پیش آیا، جو 2019 میں تربت کے ایک حساس معاملے پر رپورٹنگ کے لیے گئی تھیں۔ ان کی تحقیقاتی رپورٹ شائع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہوگیا۔
وہ یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں، اور ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جو میں دہرا بھی نہیں سکتی‘۔ سبین نے سائبر کرائم ونگ سے رجوع کیا، لیکن تب تک وہ اکاؤنٹس یا تو ڈیلیٹ ہو چکے تھے یا ناقابلِ شناخت تھے۔
لیکن سبین اکیلی اس طرح کے حالات کا سامنا نہیں کر رہی ہیں۔ اقصیٰ میر، جو ایک مقامی ٹی وی چینل کی رپورٹر ہیں، بتاتی ہیں کہ ’جب ہم بلوچستان میں بطور خاتون خبر دیتی ہیں یا کسی سیاسی معاملے پر رپورٹنگ کرتی ہیں، تو ہمیں سوشل میڈیا ٹرولنگ پر گالیاں، دھمکیاں، اور ذاتی کردار کشی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں کئی بار سوشل میڈیا سے بریک لے چکی ہوں۔‘
ڈیجیٹل خطرات — صرف ورچوئل نہیںبلوچستان میں خواتین صحافیوں کو درپیش ڈیجیٹل خطرات محض آن لائن نہیں ہوتے۔ ان کے اثرات ذاتی، پیشہ ورانہ اور نفسیاتی زندگی پر گہرے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات یہ حملے بلیک میلنگ، اکاؤنٹ ہیکنگ، یا ڈیپ فیک ویڈیوز کی شکل میں ہوتے ہیں۔
روزنامہ انتخاب کے چیف ایڈیٹر انور ساجدی خبردار کرتے ہیں کہ ’آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے غلط استعمال سے اب کسی کی جعلی تصویر یا ویڈیو بنانا بہت آسان ہوگیا ہے، اور خواتین صحافیوں کے خلاف یہ ایک نیا ہتھیار بنتا جا رہا ہے۔‘
قانونی تحفظات — موجود لیکن ناکافیاگرچہ 2016 کا پیکا ایکٹ (PECA) سائبر جرائم سے تحفظ دیتا ہے، مگر بلوچستان میں عمل درآمد کی رفتار سست ہے۔ متعدد خواتین صحافیوں نے شکایت کی کہ رپورٹ کرنے کے باوجود ان کی درخواستوں پر کارروائی نہیں ہوئی، یا متعلقہ اداروں کا رویہ غیر سنجیدہ رہا۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نگہت داد کہتی ہیں کہ ’قانون کا ہونا کافی نہیں۔ ہمیں خواتین صحافیوں کو تربیت دینی ہوگی کہ وہ اپنی ڈیجیٹل شناخت، پرائیویسی اور سکیورٹی خود کیسے سنبھال سکتی ہیں۔‘
یکجہتی اورعملی اقدامات کی ضرورتصحافتی تنظیمیں، میڈیا ہاؤسز اور ریاستی ادارے اگر مل کر ایک لائحہ عمل مرتب کریں، تو ان خواتین کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے۔
ڈیجیٹل سیفٹی ورکشاپس کا انعقاد، سائبر شکایات پر فوری ایکشن، خواتین کے لیے سپورٹ نیٹ ورکس اور لیگل ہیلپ لائنز کاقیام، صحافتی نصاب میں ڈیجیٹل لٹریسی کا اضافہ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا مقامی سطح پر ذمہ داری لینا ایسے اقدامات ہیں جو کہ وقت کی ضرورت ہیں۔
بلوچستان کی خواتین صحافی ہر روز نہ صرف میدانِ صحافت میں بلکہ ڈیجیٹل دنیا میں بھی ایک خاموش جنگ لڑ رہی ہیں۔ ان کی کہانیوں کو سننے، سمجھنے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت آ چکا ہے۔
تحریر: سدرہ عارف
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں