دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی کی مغربی ممالک سے دوستی ہو گئی: جرمن قونصل جنرل
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر—فائل فوٹو
جرمن کونسل جنرل نے کہا ہے کہ ہم نے ثابت کیا کہ 2 ممالک کتنی بھی جنگیں لڑیں مگر دوستی کر کے کیا کچھ نہیں حاصل کر سکتے۔
جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج کے دن 1945 میں ہتھیار خاموش ہوئے۔
جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر لوٹز نے دوسرے جنگ عظیم میں ہونے والی تباہی کا ذکرتے ہوئے کہا کہ ہم ان شہروں کو بھی یاد کر رہے ہیں جو دوسری عالمی جنگ میں اُجاڑدیے گئے۔
جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر بھی سندھ کی ثقافت کے رنگ میں رنگ گئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ حیران کن ہوگا کہ ایک ملک اپنی شکست منا رہا ہے، ایسا نہ ہوتا تو یہ ایک خوفناک خواب کی شکل اختیار کر جاتا۔
ڈاکٹر روڈیگر لوٹز نے بتایا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد مغربی ممالک جیسے امریکا، برطانیہ، فرانس سے دوستی ہوئی۔
تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فرانس کے ساتھ ہم تاریخ میں لڑتے رہے، ہم نے ثابت کیا کہ دو ممالک کتنی بھی جنگیں لڑیں مگر دوستی کر کے کیا کچھ نہیں حاصل کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان مغربی ممالک سے دوستی کی قدر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ ہمیشہ قائم رہے۔
انہوں نے پیغام دیا کہ امن کےلیے ہر روز کوشش کرنی چاہیے، ماضی کو دہرانا نہیں چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
جنیوا میں ایران کے ساتھ مذاکرات سے متعلق پُرامید ہیں: جرمن وزیر خارجہ
— فائل فوٹوجرمن وزیر خارجہ جوہان وڈیفول جنیوا میں ایران کے ساتھ مذاکرات سے متعلق پُرامید ہیں۔
جوہان وڈیفول کا کہنا ہے کہ بات چیت مزید فوجی لڑائی سے ہمیشہ بہتر ہوتی ہے، برطانیہ، فرانس، یورپی یونین ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے ایران کی ہتھیاروں کے لیے جوہری افزودگی سے دستبرداری ضروری ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کےساتھ مذاکرات میں ایرانی میزائل پروگرام بھی شامل کیا جانا چاہیے، ایران سنجیدہ ہو تو ہم مزید بات چیت کے لیے تیار ہوں گے۔