پاکستان میں بغیر وی پی این کے ایکس تک رسائی بحال ہونے کی اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان میں صارفین کی بغیر وی پی این کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس تک رسائی بحال ہونے کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) گزشتہ روز بغیر وی پی این یا پراکسی کے قابلِ رسائی ہوگیا، جس سے ملک بھر میں صارفین نے سکھ کا سانس لیا، یہ پیش رفت ایک سال سے زائد عرصے کی بندش کے بعد سامنے آئی۔
فروری 2024ء کے عام انتخابات کے بعد ملک گیر احتجاج اور مبینہ دھاندلی کے الزامات کے تناظر میں حکومت نے 17 فروری کو ایکس تک رسائی معطل کر دی تھی، اس بندش کے بعد لاکھوں پاکستانیوں کو پلیٹ فارم استعمال کرنے کے لیے وی پی این یا دیگر متبادل ذرائع کا سہارا لینا پڑا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر پابندی غیر اعلانیہ نہیں۔
گزشتہ روز صبح سے مختلف شہروں میں ایکس تک براہِ راست رسائی حاصل ہونے کی اطلاعات تھیں، سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے ایکس استعمال کر رہے ہیں۔
اگرچہ حکومتی سطح پر تاحال اس پابندی کے مکمل خاتمے کی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی جاری ہے، گزشتہ روز بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کیے جس کے بعد پاکستان کی مسلح افواج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس تک کے بعد
پڑھیں:
’کارز‘ اور افغانستان میں امریکی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی گیٹ وے جیسی حیثیت
جب امریکا افغانستان سے انخلا کے بعد یوریشیا میں اپنی پالیسی کو نئے سرے سے ترتیب دے رہا ہے، تو پاکستان ایک ایسے زمینی پُل کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا ہے جو وسطی ایشیا اور افغانستان جیسے خطوں تک رسائی فراہم کرتا ہے، جو کہ براہِ راست امریکی اثر سے باہر رہے ہیں۔ پاکستان ایک محفوظ اور توسیع پذیر زمینی راہداری مہیا کرتا ہے، جو ایران جیسے بلند خطرے والے راستوں یا شمالی غیر مستحکم گزرگاہوں سے بچنے کا ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان امریکا تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
پاکستان اور عالمی بینک کے باہمی تعاون سے 482.75 ملین ڈالر لاگت کا خیبر پاس اکنامک کوریڈور ایک نمایاں منصوبہ ہے جو پشاور سے طورخم اور وہاں سے وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی کو بہتر بناتا ہے۔
یہ منصوبہ پاکستان کی بندرگاہوں سے مربوط ہے اور کم وقت میں ترسیل کو ممکن بناتا ہے۔ اندازہ ہے کہ یہ راہداری ایک لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرے گی اور ازبکستان، تاجکستان اور افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولے گی۔
گوادر اور پورٹ قاسم امریکی برآمدات اور انسانی امداد کے لیے متبادل رسائی فراہم کرتے ہیں، جس سے ان جغرافیائی طور پر حساس راستوں پر انحصار کم ہوتا ہے۔ تجارت سے ہٹ کر اس راہداری میں استحکام انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بناتا ہے۔
امریکی لاجسٹکس اور ٹیکنالوجی کی کمپنیاں ان راستوں پر کسٹمز، گوداموں اور ڈیجیٹل بارڈر سسٹمز میں سرمایہ کاری کے لیے وسیع گنجائش رکھتی ہیں، تاکہ بلوچستان اور افغانستان سے معدنی وسائل کی آمدورفت سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ علاقائی توانائی منصوبوں جیسے CASA-1000 اور تاپی کو دوبارہ فعال کرنا، جن میں پاکستان مرکزی حیثیت رکھتا ہے، امریکا کی وسطی ایشیا میں توانائی کی موجودگی کو بحال کر سکتا ہے۔
پاکستان صرف ایک سیکیورٹی پارٹنر نہیں، بلکہ اس کا جغرافیائی محلِ وقوع اسٹریٹجک ہے، جس میں بے شمار امکانات پوشیدہ ہیں۔ پاکستان علاقائی انضمام اور رسائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان امریکا کے ساتھ معاشی تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
پاکستان کے جغرافیے سے فائدہ اٹھا کر امریکا اپنے معاشی مفادات کو کارز اور افغانستان میں بہتر طور پر فروغ دے سکتا ہے۔ یہ ربط صرف اقتصادی فوائد تک محدود نہیں، بلکہ یہ ٹرانزٹ معیشتوں کو استحکام دیتا ہے اور امریکا کی طویل مدتی انخلا پالیسی سے بھی ہم آہنگ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا امریکی سرمایہ کاری پاک امریکا تعلقات پاکستان پاکستان گیٹ وے وی نیوز