Daily Ausaf:
2025-11-07@17:52:18 GMT

اقتصادی تعاون سے عالمی اعتماد کی بحالی

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان 60 سالہ شراکت داری ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ تعلقات نہ صرف سیاسی اور ثقافتی سطح پر مضبوط ہیں بلکہ اقتصادی میدان میں بھی دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا ہے۔ اس تسلسل میں 14 اور 15 مئی 2025 ء کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والا یورپی یونین ،پاکستان اعلیٰ سطحی کاروباری فورم (EU-PKBF) ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ اس فورم کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرناسرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔یہ فورم یورپی یونین، اس کے رکن ممالک اور حکومت پاکستان کے تعاون سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد اعلیٰ سطحی مکالمے کو فروغ دینا، شراکت داریوں کو مستحکم بنانا اور دونوں خطوں میں کاروباری مواقع کو اجاگر کرنا ہے۔ وزیرِاعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اس تقریب کا افتتاح کریں گے۔پاکستان کی جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت یورپی مارکیٹ تک ترجیحی رسائی اور عالمی توسیع کے لئے ایک اسٹریٹجک مرکز کے طور پر کردار کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ تقریب اعلیٰ سطحی نیٹ ورکنگ، سرمایہ کاری کے مظاہروں اور سیاسی رہنماؤں، نجی شعبے کے نمائندوں اور یورپی مالیاتی اداروں کے ساتھ براہِ راست تبادلہ خیال کے لئے ایک منفرد موقع فراہم کرے گی۔جی ایس پی پلس سے ہٹ کر، اس فورم میں EU Global Gateway اسٹریٹجی اور یورپی فنڈ برائے پائیدار ترقی پلس (EFSD+) کو سرمایہ کاروں کے لئے اہم وسائل کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ یہ دونوں اقدامات یورپی یونین کی جانب سے ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے اہم ہیں اور پاکستان کے لئے بھی ایک سنہری موقع فراہم کرتے ہیں۔اس فورم کے دوران EU-پاکستان بزنس نیٹ ورک کا باقاعدہ آغاز بھی کیا جائے گا جو یورپی کمپنیوں کا ایک نیٹ ورک ہوگا جو پاکستان میں سرگرم ہیں۔ یہ نیٹ ورک موجودہ اور ممکنہ یورپی کمپنیوں کے درمیان تبادلے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا اور EU-پاکستان کاروباری تعاون کو مزید مضبوط بنائے گا۔
پاکستان جو دنیا کا چوتھا سب سے بڑا کپاس پیدا کرنے والا ملک ہے، ٹیکسٹائل برآمدات بالخصوص مصنوعی ٹیکسٹائل اور ریڈی میڈ گارمنٹس میں بے پناہ مواقع رکھتا ہے۔ یورپی یونین کاربن کریڈٹس کی بڑی منڈی ہے، اس لئے ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے میں باہمی تعاون کی بڑی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ، دونوں فریقین کے درمیان فارماسیوٹیکل انڈسٹری (بالخصوص ویکسین سازی)، ڈیری فارمنگ، زرعی کاشتکاری، اور چمڑے کی صنعت جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کو بھی دریافت کیا جا سکتا ہے۔یورپی یونین-پاکستان اعلیٰ سطحی کاروباری فورم دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔ اس فورم کے ذریعے نہ صرف تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور سیاسی تعلقات میں بھی مزید بہتری آئے گی۔ پاکستان کے لئے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرے اور عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کرے۔یورپی مالیاتی ادارے جن میں یورپی انویسٹمنٹ بینک، یورپی ترقیاتی فنڈ اور دیگر اہم ادارے شامل ہیں، اس فورم میں فعال شرکت کر رہے ہیں۔ ان اداروں کی موجودگی اس امر کا ثبوت ہے کہ یورپی یونین پاکستان کو ایک ایسا شراکت دار سمجھتا ہے جو نہ صرف علاقائی تجارت میں اہمیت رکھتا ہے بلکہ عالمی معاشی نظام میں بھی مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔ فورم میں ہونے والی سرمایہ کاری سے پاکستان میں نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی، مہارت کی تربیت اور برآمدات میں بھی نمایاں بہتری متوقع ہے۔
پاکستان کی جانب سے اس فورم میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔ یہ قدم خاص طور پر قابلِ ستائش ہے کیونکہ چھوٹے کاروبار اکثر بین الاقوامی مواقع سے محروم رہتے ہیں۔ EU-PKBF کے ذریعے انہیں بھی سرمایہ کاروں، پالیسی سازوں اور عالمی منڈی سے براہِ راست جڑنے کا موقع ملے گا۔پاکستان کے لئے ایک اور اہم موقع یہ ہے کہ وہ اپنی ماحولیاتی پالیسیوں اور گرین اکنامی کے تناظر میں یورپی یونین سے تعاون حاصل کر سکتا ہے۔ یورپ ماحولیاتی استحکام اور کاربن نیوٹرل پالیسیوں میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے، اور پاکستان جیسے ملک کے لئے یہ سیکھنے اور ان سے سرمایہ حاصل کرنے کا سنہری موقع ہے۔ خاص طور پر جب پاکستان نے حالیہ سالوں میں شجرکاری، متبادل توانائی، اور ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں میں عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔یہ فورم دونوں حکومتوں کے لئے بھی ایک موقع ہے کہ وہ تجارتی رکاوٹوں، غیر ضروری ٹیکسوں، اور ضوابط پر کھلے دل سے بات کریں اور ایسی پالیسیوں پر اتفاق رائے پیدا کریں جو تجارت کو آسان، شفاف اور موثر بنائیں۔ خاص طور پر ڈیجیٹل تجارت، ای-کامرس اور برانڈڈ برآمدات جیسے موضوعات پر بھی غور کیا جانا چاہیے تاکہ پاکستان اپنی مصنوعات کو یورپ کے جدید تقاضوں کے مطابق ڈھال سکے۔علاوہ ازیں، تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے درمیان شراکت داریوں کا قیام بھی اس فورم کا ایک غیر رسمی مگر نہایت اہم پہلو ہو سکتا ہے۔ اگر پاکستانی جامعات یورپی تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر صنعتی تحقیق، سٹارٹ اپس، اور انٹرپرینیورشپ پر کام کریں، تو نہ صرف مقامی صنعت کو فائدہ ہو گا بلکہ نئی نسل کے لئے عالمی سطح پر مواقع بھی پیدا ہوں گے۔یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان یہ اعلیٰ سطحی فورم درحقیقت دوستی، اعتماد اور مشترکہ ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر اس موقع سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھایا گیا تو آنے والے برسوں میں پاکستان کی برآمدات، معیشت، اور عالمی وقار میں غیرمعمولی اضافہ ممکن ہے۔ یہ فورم پاکستان کے لئے محض سرمایہ کاری کی تلاش کا ذریعہ نہیں بلکہ خود کو ایک سنجیدہ، پائیدار، اور پرعزم تجارتی شراکت دار کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرنے کا ایک موقع ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کو مزید مستحکم پاکستان کے لئے یورپی یونین سرمایہ کاری کے لئے ایک اور عالمی تعلقات کو کے درمیان فورم میں برا مدات موقع ہے کے ساتھ کو فروغ اس فورم میں بھی سکتا ہے کا ایک

پڑھیں:

امن و امان کی بحالی ملک و قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، علامہ مقصود ڈومکی

بخشاپور میں مختلف شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ایک طرف بدامنی بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب مساجد و امام بارگاہوں کی سکیورٹی کلوز کی جا رہی ہے، جو باعث تشویش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے۔ حکومت بحالی امن و امان کے لئے سنجیدہ عملی اقدامات کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بخشاپور میں میر محمد حنیف خان ڈومکی، میر شیر زمان خان ڈومکی اور گوٹھ حاجی شاہ نواز خان ڈومکی میں مشتاق احمد خان وزیرانی، محمد محرم خان اور دیگر معزز شخصیات سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر بدامنی، چوری اور ڈکیتی کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ معصوم شہریوں کا لٹنا اور لوٹ مار کا بازار گرم ہونا حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بدامنی بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب مساجد و امام بارگاہوں کی سکیورٹی کلوز کی جا رہی ہے، جو باعث تشویش ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی بحالی ملک و قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، کیونکہ جس معاشرے میں شہریوں کو امن و سکون میسر نہ ہو وہاں نہ تعلیم فروغ پا سکتی ہے اور نہ کاروبار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی جھگڑے سندھ کے امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکے ہیں، بالخصوص کشمور، شکارپور اور جیکب آباد میں قبائلی تصادم کے نام پر معصوم انسانوں کا قتل انتہائی افسوسناک ہے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین تحصیل کشمور کے رہنماء ابوالخیر ڈومکی، حاجی شاہ مراد خان ڈومکی، استاد رفیق احمد ڈومکی، رحم دل خان ٹالانی، احمد علی ٹالانی اور دیگر ان کے ہمراہ موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی گیمر کا انوکھا کارنامہ، مسلسل 144 گھنٹے گیم کھیل کر عالمی ریکارڈ بنا ڈالا
  • یونیورسکو کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر سویرا شامی کی عالمی فورم میں نمائندگی
  • رائیونڈ ،عالمی تبلیغی اجتماع کے موقع پر ایل ڈبلیو ایم سی کا عملہ سڑکوں کی صفائی کررہا ہے
  • یورپی یونین کا سوڈان میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے مظالم پر سخت ردعمل
  • صدرِ مملکت کی چین کے نائب صدر سے ملاقات،علاقائی و عالمی فورمز پر قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • امن و امان کی بحالی ملک و قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • یورپی یونین سے اسرائیل پر سوال، اطالوی صحافی برطرف
  • پاکستان کیلیے جرمنی کا 11 کروڑ چالیس لاکھ یورو ترقیاتی پیکج
  • جرمنی کا پاکستان کیلیے 11 کروڑ 40 لاکھ یورو ترقیاتی پیکج اعلان
  • ریاض میں ڈیجیٹل گورنمنٹ فورم 2025 کا آغاز، مملکت کی ڈیجیٹل ترقی عالمی سطح پر نمایاں