امریکا کی پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو ایل او سی کے قریبی علاقوں میں جانے سے گریز کی ہدایت WhatsAppFacebookTwitter 0 8 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)امریکا نے پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں جانے سے گریز کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے اپنے شہریوں کے لیے سفری الرٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی شہری لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔امریکی سفارتخانے نے مزید کہا ہے کہ امریکی شہری متنازع علاقے میں ہوں تو محفوظ مقامات پر پناہ لیں۔
سفارتخانے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کی صورتحال مسلسل بدل رہی ہے، ہم تمام تر معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔امریکی سفارتخانے نے پاکستان کے اندر اور باہر پروزاں کی صورتحال تاحال مخدوش ہے، تاہم وفاق، کراچی اور پشاور میں سفارتخانے مکمل فعال ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستانی بندرگاہوں پر ہائی الرٹ، کشتیوں کے سمندر میں جانے پر پابندی عائد پاکستانی بندرگاہوں پر ہائی الرٹ، کشتیوں کے سمندر میں جانے پر پابندی عائد سپریم کورٹ کی بھارتی جارحیت کی شدید مذمت، معصوم شہدا کو خراج عقیدت بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے، اسحاق ڈار وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس، بھارتی جارحیت پر بھرپور جوابی کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ آئی ایم ایف نے بھارت کا مطالبہ مسترد کردیا، پاکستان کی غیرمشروط حمایت کا اعلان پاک فوج نے 29بھارتی ڈرون مار گرائے، 3 پاکستانی شہید، 4 فوجی اہلکاروں سمیت 6 زخمی، ڈی جی آئی ایس پی آر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کے قریبی علاقوں میں جانے سے گریز اپنے شہریوں

پڑھیں:

امریکا۔بھارت دفاعی معاہدہ: ٹرمپ کی دوہری محبت

حال ہی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت کے ساتھ دستخط شدہ جامع دفاعی تعاون معاہدہ جنوبی ایشیا کے تزویراتی توازن کے لیے ایک نیا موڑ ثابت ہوا ہے۔ اس معاہدے کے تحت امریکا بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس شیئرنگ، اور سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم تک رسائی دے گا۔

بظاہر یہ ایک دفاعی شراکت داری ہے، مگر درپردہ اس کے کئی سیاسی و جغرافیائی مضمرات ہیں، جن میں سب سے نمایاں پاکستان کے لیے اس کے اثرات ہیں۔

ایک طرف تعریف، دوسری طرف دباؤ:

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی دوران ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستٍانی قیادت، خصوصاً آرمی چیف اور وزیراعظم کی ’امن کے قیام اور خطے میں استحکام‘ کی کوششوں کی بھرپور تعریف بھی کی گئی۔ مختلف امریکی بیانات میں پاکستان کو ایک ’اہم اتحادی‘ اور ’دہشتگردی کے خلاف شراکت دار‘ قرار دیا گیا۔

تاہم بین الاقوامی مبصرین اس صورت حال کو ایک ’دوہری محبت‘ (Double Game)  قرار دے رہے ہیں؛ یعنی ایک طرف تعریف اور دوسری طرف دباؤ۔

امریکی سفارتی حلقوں کے مطابق، ٹرمپ کی حالیہ بیانات دراصل پاکستان کو چین کے قریب ہونے سے روکنے اور امریکا کی علاقائی حکمتِ عملی کے مطابق قابو میں رکھنے کی کوشش ہے۔

بھارت کے ساتھ معاہدے کی نوعیت:

معاہدے کے مطابق، بھارت کو امریکی ساختہ جدید ڈرونز، میزائل ڈیفنس سسٹم، اور خلائی معلومات کی فراہمی کی اجازت مل گئی ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ شراکت داری دراصل چین کے اثرورسوخ کو روکنے کے لیے ہے، مگر اس کے مضر اثرات پاکستان پر براہِ راست پڑ سکتے ہیں، خصوصاً کشمیر اور لداخ کے خطے میں طاقت کا توازن مزید بھارت کے حق میں جا سکتا ہے۔

امریکی پالیسی سازوں کا ماننا ہے کہ بھارت ایک ’علاقائی پولیس مین‘ کے طور پر زیادہ قابلِ اعتماد پارٹنر ہے، جب کہ پاکستان کو وہ اب ایک ’کنٹرولڈ پارٹنر‘ کے طور پر دیکھتے ہیں؛ یعنی محدود اعتماد کے ساتھ مشروط تعلق۔

وفاداری یا دانشمندی؟

پاکستان اس وقت ایک نازک دو راہے پر کھڑا ہے۔ ایک طرف امریکا کے ساتھ دہائیوں پرانا عسکری اور مالی تعاون کا پس منظر ہے، دوسری جانب چین کے ساتھ سی پیک (CPEC) جیسے اسٹریٹجک منصوبے کی وابستگی ہے۔

اگر پاکستان امریکا کے دفاعی دباؤ میں آتا ہے تو چین کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری پیدا ہو سکتی ہے، اور اگر امریکا سے دوری اختیار کرتا ہے تو عالمی مالیاتی و سفارتی دباؤ میں اضافہ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اب اپنی خارجہ پالیسی میں خودمختاری اور توازن پیدا کرنا ہوگا۔

پاکستان کے لیے ’ٹرمپ کی تعریف‘ کو سفارتی فریب سمجھا جا رہا ہے، ایک ایسا فریب جو چین مخالف اتحاد میں پاکستان کو گھسیٹنے کی ممکنہ کوشش ہو سکتی ہے۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کا بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدہ دراصل چین و پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کی حکمتِ عملی ہے۔ پاکستان کو امریکا سے ’زبانی محبت‘ ضرور ملی، مگر ’عملی فائدہ‘ بھارت کو پہنچا۔

اگر پاکستان نے اس صورت حال میں غیرجانبدارانہ توازن برقرار نہ رکھا تو اسے معاشی و سیکیورٹی دونوں محاذوں پر نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

ریٹائرڈ دفاعی ماہرین کے مطابق، امریکا کے نئے اسٹریٹجک بلاک میں پاکستان کا کردار محدود ہوتا جا رہا ہے، جب کہ بھارت کو مرکزی حیثیت دی جا رہی ہے۔

سیاسی پنڈتوں کے مطابق پاکستان کو اب صرف تعریفوں پر خوش ہونے کے بجائے عملی پالیسیاں وضع کرنا ہوں گی۔ٹرمپ کی سفارت کاری ’محبت کے پیچھے مفاد‘ کی ایک واضح مثال ہے۔

پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی علاقائی خودمختاری برقرار رکھتے ہوئے امریکا اور چین کے درمیان ایک متوازن کردار ادا کرے، تاکہ کسی بڑے سفارتی جال میں نہ پھنسے۔

وقت آ گیا ہے کہ پاکستان تعریف اور تعاون کے بیچ کے فرق کو سمجھتے ہوئے اپنی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کو ریئل ازم (Realism) پر استوار کرے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر نے پاک بھارت جنگ میں 8 طیارے گرائے جانے کا دعویٰ کردیا
  • یورپی رہنماؤں کا ٹرمپ کو ناراض کرنے سے گریز، لاطینی امریکا سمٹ میں شرکت منسوخ
  • محسن نقوی کا نادرا، پاسپورٹ آفس کا دورہ، شہریوں کے مسائل فوری حل کرنے کی ہدایت
  • امریکا۔بھارت دفاعی معاہدہ: ٹرمپ کی دوہری محبت
  • امریکا کی غلامی سے نجات کا سنہری موقع
  • پختونخوا میں آج سے بارشوں کا الرٹ جاری، 5 نومبر تک بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی
  • خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں آج سے بارشوں کا الرٹ جاری
  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
  • ایسے شواہد موجود ہیں کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے سے کوئی کارروائی کرسکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • 4، 5 نومبر کو ہلکی بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں برف باری کی پیشگوئی، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا