UrduPoint:
2025-05-08@13:56:58 GMT
پاکستان اور بھارت کیلئے موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ موجود ہے،امریکی اخبار کا اداریہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2025ء)امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کیلئے موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ موجود ہے، دونوں ملکوں کے درمیان ڈائیلاگ اور تحمل کا مظاہرہ ممکن بنانے کیلئے امریکا کو بھی مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔اپنے اداریہ میں واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے پاس بڑی تعداد میں ایٹمی ہتھیار ہیں اور 1971کی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت نے پنجاب میں حملے کیے ہیں۔
پاکستان کے جوابی اقدام سے متعلق اخبار نے کہاکہ پاکستان نے بظاہر بھارت کے کئی لڑاکا طیارے اٴْسی کی حدود میں مارگرائے ہیں جو اس بات کااظہار ہے کہ وہ بھارت کو جواب میں نقصان پہنچا سکتا ہے۔اخبار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی کوشش کررہے ہیں اور زور دے رہے ہیں کہ ڈائیلاگ اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، حالیہ تشدد کے تناظر میں یہ کوششیں مزید بڑھائی جانی چاہیں۔(جاری ہے)
اخبار نے کہاکہ بحران کا ایک قابل فہم حل یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں فریق فتح کا دعویٰ کریں کیونکہ طیارے تباہ ہونے کی وجہ سے بھارت نے اپنے حملوں کی قیمت چٴْکا دی ہے۔ اخبار کے مطابق بھارت کا موقف ہے کہ اسکے حملے پہلگام واقعہ کا بدلہ تھے،پاکستان کے دوستوں بشمول چین کو چاہیے کہ وہ قابل قبول بیانیہ تلاش کرے جو کہ شاید اس دعوے سے بھی ہوسکتا ہے کہ بھارتی طیارے مار گرائے جانے سے ڈیٹرینس قائم ہوگئی اور ایسی علامات ہیں کہ ممکن ہے ایسا ہوبھی رہا ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملک جنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹیں تو سفارتکاری کا عمل بڑھنا چاہیے،پہلگام واقعہ کے بعد سے پاکستان کے ساتھ معطل سندھ طاس معاہدے کو بھارت بحال کرسکتا ہے جس کے بدلے میں پاکستان بھی کچھ ممکنہ اقدامات کرسکتا ہے۔اداریہ میں کہا گیا کہ دہلی اور اسلام آباد کو سفارتی اور فوجی بیک چینلز پھر سے قائم کرنے چاہئیں۔ اخبار نے خبردار کیا کہ دو ایٹمی قوتیں اگر بات نہ کریں، یہ بہت زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
امریکا کا پاکستان اور بھارت سے بات چیت کے براہ راست چینل دوبارہ کھولنے کا مطالبہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 08 مئی ۔2025 ) امریکا نے پاکستان اور بھارت سے بات چیت کے براہ راست چینل دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ترجمان امریکی سیکیورٹی کونسل برائن ہیوز نے پاکستان بھارت کشیدگی پر بیان میں کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال سے واقف ہیں. قبل ازیںوزیرخارجہ مارکوروبیو نے ایک بیان میں دونوں ممالک کے ہم منصبوں سے بات کی ترجمان امریکی سیکیورٹی کونسل کا کہنا تھا کہ ہم بھارت اورپاکستان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، دونوں ممالک اپنی قیادت کے درمیان بات چیت کا چینل دوبارہ کھولیں، بات چیت کے ذریعے پاکستان بھارت میں کشیدگی روک سکتے ہیں.(جاری ہے)
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی ختم کرنے کیلئے مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھاکہ میں چاہتا ہوں پاک بھارت ایک دوسرے پر حملے روکیں دونوں ممالک اختلافات کا حل نکالیں دونوں ممالک میں تناﺅ بڑھ رہا ہے میں اس جھگڑے کو روکنا چاہتا ہوں اگر میں کچھ کر سکوں تو حاضر ہوں. امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی سے متعلق بیان دیتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر تحمل سے کام لیں اور حالات کو مزید خراب ہونے سے روکیں وائٹ ہاﺅس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرا موقف یہ ہے کہ میں دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہوں. انہوں نے کہاکہ میں دونوں کو اچھی طرح جانتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ وہ خود معاملے کو سلجھائیں، یہ صورت حال واقعی بہت خطرناک ہے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کو جواب دے رہے ہیں اور امید ہے کہ اب وہ رک جائیں گے امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ میری مدد کی ضرورت پڑی تو اس کیلئے میں موجود ہوں اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے اور شر انگیزی کو شرمناک قرار دیا. دوسری جانب برطانوی دفتر خارجہ کے وزیر ہیملش فیلکنر نے ہاﺅس آف کامنز کو بتایا کہ ہم انڈیا اور پاکستان دونوں کو مسلسل تحمل کا مظاہرہ کرنے کا پیغام دیتے آئے ہیں. انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو مذاکرات کے ذریعے ایک فوری اور سفارتی راستہ تلاش کرنا ہوگا ہیملش فالکنر نے کہا کہ عام شہریوں کی جانوں کا ضیاع دل دہلا دینے والا ہے اگر یہ صورتحال مزید بگڑتی ہے تو کسی کا بھی فائدہ نہیں ہوگا فریقین کو فوری طور پر ایسے اقدامات پر توجہ دینی چاہیے جو علاقائی استحکام کی بحالی اور عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ کشیدگی میں کمی اور سفارتی کوششوں کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا.