صدر ٹرمپ نے یو ایس سرجن جنرل کے لیے ڈاکٹر اور ہیلتھ انفلوئنسر کیسی مینز کو نامزد کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس سے قبل امریکی صدر نے اس عہدے کے لیے ڈاکٹر جینیٹ نشیوات کو نامزد کیا تھا۔

تاہم اردنی نژاد ڈاکٹر نشیوات کی ڈگری مشکوک ہونے کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ نامزدگی واپس لینا پڑی۔

ڈاکٹر جینیٹ نشیوات نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی ڈگری یونیورسٹی آف آرکنساس سے ہے جب کہ اصل میں انہوں نے کیریبین کی ایک یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔

جس پر ڈاکٹر نشیوات کو آن لائن تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا دائیں بازو کے ٹرمپ حامیوں نے ان کی ویکسین سے متعلق پالیسیوں اور تعلیمی پس منظر پر سوالات اٹھائے تھے۔

ڈاکٹر جینیٹ نشیوات کے بعد اب ڈونلڈ ٹرمپ نے کیسی مینز کو یو ایس سرجن جنرل نامزد کیا ہے جو ہیلتھ سیکرٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی "میک امریکا ہیلتھی اگین (MAHA)" پالیسی کی حامی ہیں۔

وزیر صحت رابرٹ ایف کینیڈی کی طرح کیسی مینز بھی فارماسیوٹیکل اور فوڈ انڈسٹریز کو دائمی بیماریوں کے پھیلاؤ کا ذمہ دار سمجھتی ہیں۔

یاد رہے کہ سرجن جنرل امریکا میں صحتِ عامہ کا اعلیٰ حکومتی عہدہ ہے جسے عموماً "قوم کا معالج" بھی کہا جاتا ہے۔

37 سالہ ڈاکٹر کیسی مینز نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے میڈیکل ڈگری حاصل کی لیکن بعد میں میڈیکل پریکٹس چھوڑ دی تھی۔

انھوں نے "لیولز" نامی ایک کمپنی کی بنیاد رکھی جو خون میں شکر کی نگرانی کا نظام فراہم کرتی ہے، اور مختلف تحقیقی اداروں میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔

2024 میں انہوں نے اپنے بھائی کیلی مینز کے ساتھ کتاب ’’Good Energy‘‘ لکھی، جس میں میٹابولزم اور صحت کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

اس کتاب نے کنزرویٹو شخصیات جیسے جو روگن اور ٹکر کارلسن کی توجہ حاصل کی۔ ٹکر کارلسن کے پوڈکاسٹ پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مینز نے کہا تھا کہ دائمی بیماریوں کا سبب ہمارا زہریلا خوراکی نظام اور ماحول ہے، جو آہستہ آہستہ انسانوں کو بیمار کرتا ہے تاکہ وہ عمر بھر دوائیوں پر انحصار کریں۔

صدر ٹرمپ نے آن لائن پوسٹ میں کہا کہ ڈاکٹر کیس مینز کے پاس میک امریکا ہیلتھی اگین (MAHA) کے بہترین اصول ہیں اور وہ دائمی بیماریوں کی وبا کا خاتمہ کریں گی۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیسی مینز

پڑھیں:

مودی حکومت کی ہٹ دھرمی، پاکستانی خاندان بھارت چھوڑنے پر مجبور

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء) پہلگام فالس فلیگ حملے کے بعد بھارت میں پاکستانی نژاد خاندانوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق مودی حکومت کی جانب سے بھارت میں گزشتہ 15 سال سے جموں میں مقیم ایک پاکستانی نژاد کشمیری خاندان کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔خاتون شہری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں بھارت سے نہیں بلکہ اپنے گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔

دو معصوم بچوں کی تعلیم اور مستقبل تباہ کر کے ہمیں زبردستی ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر زمین تنگ کر دی گئی ہے تو کم از کم شوہر اور بچوں کو بھی ساتھ جانے کی اجازت دی جائے۔ خاتون نے کہا کہ "ہم پر صرف پاکستانی ہونے کا الزام ہے، کیا یہ انسانیت ہی"خاتون نے پہلگام حملے کے پس منظر میں کہا کہ "حملہ آور نہ ہندو تھے نہ مسلمان، وہ صرف جاہل اور شدت پسند تھے۔

(جاری ہے)

" انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان انہیں قبول کرے گا اور وہاں وہ محفوظ اور پرامن زندگی گزار سکیں گے۔سیاسی تجزیہ کاروں نے مودی حکومت کے اس فیصلے کو غیر انسانی اور متعصبانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مودی سرکار کی مسلم دشمن پالیسی اب معصوم خاندانوں کی جبری ہجرت کا باعث بن رہی ہے، جو عالمی سطح پر بھارت کے کردار کو مشکوک بنا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بھارت کے تنازع کو کم کرنے کیلیے مدد فراہم کرنے کو تیار ہوں، ٹرمپ
  • خبر دار،  پاکستان پر بڑا سائبر حملہ جاری، عوام کو مشکوک ویب لنکس نہ کھولنے کی ہدایت
  • گجرات میں خاتون سے اجتماعی زیادتی، 2 ملزمان گرفتار
  • مودی حکومت کی ہٹ دھرمی، پاکستانی خاندان بھارت چھوڑنے پر مجبور
  • جامعہ کراچی کے رجسٹرار ڈاکٹر وحید بلوچ کو عہدے سے ہٹادیا گیا
  • آئی سی سی نے مینز پلیئر آف دی منتھ کی نامزدگیوں کا اعلان کردیا
  • پنجاب خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام کے لیے بارش کی خوشخبری
  • بھارت سے واپس بھیجے گئے دل کے مریض بچوں کا آرمی چیف نے علاج کا ذمہ لے لیا
  • کراچی آج شدید گرمی کی لپیٹ میں، پارہ 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان