مشکوک ڈگری؛ ٹرمپ نے صحت کے اعلیٰ عہدے کیلیے اردنی خاتون ڈاکٹر کی نامزدگی واپس لے لی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
صدر ٹرمپ نے یو ایس سرجن جنرل کے لیے ڈاکٹر اور ہیلتھ انفلوئنسر کیسی مینز کو نامزد کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس سے قبل امریکی صدر نے اس عہدے کے لیے ڈاکٹر جینیٹ نشیوات کو نامزد کیا تھا۔
تاہم اردنی نژاد ڈاکٹر نشیوات کی ڈگری مشکوک ہونے کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ نامزدگی واپس لینا پڑی۔
ڈاکٹر جینیٹ نشیوات نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی ڈگری یونیورسٹی آف آرکنساس سے ہے جب کہ اصل میں انہوں نے کیریبین کی ایک یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔
جس پر ڈاکٹر نشیوات کو آن لائن تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا دائیں بازو کے ٹرمپ حامیوں نے ان کی ویکسین سے متعلق پالیسیوں اور تعلیمی پس منظر پر سوالات اٹھائے تھے۔
ڈاکٹر جینیٹ نشیوات کے بعد اب ڈونلڈ ٹرمپ نے کیسی مینز کو یو ایس سرجن جنرل نامزد کیا ہے جو ہیلتھ سیکرٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی "میک امریکا ہیلتھی اگین (MAHA)" پالیسی کی حامی ہیں۔
وزیر صحت رابرٹ ایف کینیڈی کی طرح کیسی مینز بھی فارماسیوٹیکل اور فوڈ انڈسٹریز کو دائمی بیماریوں کے پھیلاؤ کا ذمہ دار سمجھتی ہیں۔
یاد رہے کہ سرجن جنرل امریکا میں صحتِ عامہ کا اعلیٰ حکومتی عہدہ ہے جسے عموماً "قوم کا معالج" بھی کہا جاتا ہے۔
37 سالہ ڈاکٹر کیسی مینز نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے میڈیکل ڈگری حاصل کی لیکن بعد میں میڈیکل پریکٹس چھوڑ دی تھی۔
انھوں نے "لیولز" نامی ایک کمپنی کی بنیاد رکھی جو خون میں شکر کی نگرانی کا نظام فراہم کرتی ہے، اور مختلف تحقیقی اداروں میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔
2024 میں انہوں نے اپنے بھائی کیلی مینز کے ساتھ کتاب ’’Good Energy‘‘ لکھی، جس میں میٹابولزم اور صحت کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالی گئی تھی۔
اس کتاب نے کنزرویٹو شخصیات جیسے جو روگن اور ٹکر کارلسن کی توجہ حاصل کی۔ ٹکر کارلسن کے پوڈکاسٹ پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مینز نے کہا تھا کہ دائمی بیماریوں کا سبب ہمارا زہریلا خوراکی نظام اور ماحول ہے، جو آہستہ آہستہ انسانوں کو بیمار کرتا ہے تاکہ وہ عمر بھر دوائیوں پر انحصار کریں۔
صدر ٹرمپ نے آن لائن پوسٹ میں کہا کہ ڈاکٹر کیس مینز کے پاس میک امریکا ہیلتھی اگین (MAHA) کے بہترین اصول ہیں اور وہ دائمی بیماریوں کی وبا کا خاتمہ کریں گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیسی مینز
پڑھیں:
ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے والا ی’یورگن واٹنے فریڈنس‘ کون ہے؟
مئی 2024 میں ناروے کے سیاست دان ’ یورگن واٹنے فریڈنس‘ نے بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) کی رہنما ماہرنگ بلوچ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا، جس سے بین الاقوامی سطح پر شدید تنازعہ اور سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی نامزدگی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی کا کیا کردار ہے؟
تحقیقات اور رپورٹس سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ ’ یورگن واٹنے فریڈنس‘ کے تعلقات کیا بلوچ (Kiyya Baloch)، بلوچ یوتھ کمیٹی اور کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ساتھ ہیں۔
Mahrang Baloch & her BYC never condemned the Internationally Designated Terrorist Organization BLA’s terrorism. Not a single word of remorse for innocent people killed in targeted attacks.#MahrangSupportsBLA pic.twitter.com/l4onYptgSb
— Balochistan Insight (@BalochInsight) September 25, 2025
مہرنگ بلوچ کی سرگرمیاں ان حلقوں کی بازگشت کرتی ہیں، جس سے یہ تجویز پیدا ہوتی ہے کہ نوبل نامزدگی وسیع تر اثر انگیز مہمات کی خدمت کر سکتی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ماہرنگ بلوچ کی یہ نامزدگی پرتشدد عسکریت پسندی کے لیے بالواسطہ سیاسی تحفظ فراہم کرتی ہے، کیونکہ BLA کی سرگرمیوں کو انسانی حقوق کے عنوان کے تحت پیش کیا جا رہا ہے۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ آیا یہ انسانی حقوق کی وکالت ہے یا علیحدگی پسند ایجنڈوں کو بین الاقوامی سطح پر پہنچانے کا ایک اقدام؟
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی مبینہ نامزدگی، والد کے دہشتگردوں سے تعلق نے نئی بحث چھیڑ دی
ماہرنگ بلوچ کی نامزدگی کے اس پس منظر نے نوبل امن انعام کی ساکھ اور اس کے بین الاقوامی اثرات پر بھی تنقیدی روشنی ڈالی ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انسانی حقوق اور عسکریت پسندی کے درمیان فرق کو عالمی سطح پر سمجھنا ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ لبریشن آرمی بلوچ یوتھ کمیٹی کیا بلوچ مارہرنگ بلوچ ناروے نوبیل انعام یورگن واٹنے فریڈنس