رافیل طیاروں کی تباہی آسمان پر پاکستان کے راج کااعلان ہے،برطانوی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
لندن:برطانوی اخبار’’ٹیلی گراف‘‘ نے کہاہے کہ رافیل طیاروں کی تباہی آسمان پر پاکستان کے راج کااعلان ہے، چین پاکستان کی مشترکہ ٹیکنالوجی نے عالمی عسکری ماہرین کو نقطہ نظربدلنے پر مجبورکردیا۔اخبارکی رپورٹ کے مطابق بھارتی پائلٹس حیران ہوگئے کہ اگررافیل تباہ ہوسکتاہے تو کوئی نہیں بچ سکتا،بھارتی پائلٹس کو سمجھ نہ آسکاانہیں کس چیزنے تباہ کیا۔بھارتی پائلٹس کو اپنی طرف آتی موت تک کی خبرنہ ہوئی،سنسرفیوژن ٹیکنالوجی کے تیزرفتارمیزائل کی رافیل پائلٹ کوخبرتک نہ ہوئی پاک چین سنسرفیوژن ٹیکنالوجی نے رافیل کو ٹارگٹ لاگ کرنے کاموقع نہیں دیا۔اخبارلکھاہے کہ بھارت کی رافیل کی تباہی صرف ٹیکنیکل ناکامی نہیں بکہ بھارت کے لئے علاقائی شکست کا پیغام بھی ہے،بھارت کو پتہ لگ گیاکہ پاکستان کے پھیلائے ٹیکنالوجی ٹریپ میں طیاروں کی موت یقینی ہے ۔اخبارکے مطابق پاکستان کو حاصل چینی ٹیکنالوجی کا خوف، رافیل سرحدسے300کلومیٹردوررہے ۔پاکستان نے بھارتی تکبرکے پرخچے اڑادیئے۔رافیل طیاروں کی تباہی بھارت کے لئے تضحیک آمیزاورخطے میں گیم چینجرہے۔پاکستان نے رافیل گراکردنیاکے عسکری ماہرین کوحیران وپریشان کردیا۔پاکستان نے فضاؤں میں اپنی برتری ثابت کردی۔بالاکوٹ واقعہ کے بعدبھارت اپنے لئے طاقتورجہاز خریدتارہاپاکستان چین کی مددسے سائلنٹ ٹیکنالوجی حاصل کرتارہا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پی آئی اے کے متعدد طیاروں کی عدم دستیابی سے فلائٹ آپریشن شدید متاثر، وجہ بھی سامنے آگئی
قومی ایئرلائن کے متعدد طیارے اس وقت تکنیکی وجوہات اور مینٹیننس تاخیر کے باعث آپریشن کے لیے دستیاب نہیں ہیں، پرواز پی کے 225 اب بھی ڈیلی چیک کے تحت گراؤنڈ پر ہے۔
اے پی بی ایم ایکس رجسٹریشن کا حامل طیارہ جو کراچی تا اسلام آباد پی کے 308 کے تحت آپریٹ کر رہا تھا، اس کو انجن نمبر 1 کے ایگزاسٹ کون سلیو میں نقص کے باعث سروس سے نکال دیا گیا جس کے نتیجے میں پی کے 308/309 اور 451/452 منسوخ کر دی گئیں۔
جمعرات کی شام اسلام آباد کراچی پی کے 369 منسوخ کی گئی جبکہ اسلام آباد/اسکردو کی دوطرفہ پروازیں پی کے 451-452 منسوخ کی گئیں۔
کئی انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازوں میں بھی نمایاں تاخیر دیکھنے میں آ رہی ہے جن میں پی کے 287 (اسلام آباد تا دوحہ)، پی کے 286 (دوحہ تا پشاور) اور پی کے 217 اور 262 (پشاور–ابوظہبی–اسلام آباد) شامل ہیں۔ دبئی تا سیالکوٹ کی پرواز بریک سسٹم خرابی کے باعث دبئی میں گراؤنڈ ہے۔
پروازوں کی تاخیر اور منسوخیاں صرف فلیٹ پلاننگ کی کمزوری یا مینجمنٹ کی ناقص حکمتِ عملی کا نتیجہ نہیں بلکہ ان کے پیچھے ایک اور سنگین مسئلہ اسکلڈ مین پاور اور پرزہ جات کی کمی بھی ہے۔
ان دونوں عوامل کے باعث طیاروں کی بروقت مینٹیننس ممکن نہیں ہو رہی، جب تک مطلوبہ پرزہ جات اور تربیت یافتہ انجینئرز دستیاب نہیں ہوں گے کسی بھی طیارے کی مینٹیننس مکمل یا محفوظ طریقے سے انجام نہیں دی جا سکتی۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) کسی بھی ایسی مینٹیننس سرگرمی میں حصہ نہیں لے گی جس میں طیارے کی حفاظت یا ایئروردینس پر سمجھوتہ کرنا پڑے۔
انجینئرز کی اولین ترجیح ہمیشہ سیفٹی اور فلائٹ ویلیویشن اسٹینڈرڈز کو برقرار رکھنا ہے، چاہے اس کے نتیجے میں آپریشنل تاخیر ہی کیوں نہ ہو۔
اسکِلڈ ٹیکنیکل اسٹاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے، ضروری اسپئیر پارٹس اور کمپونینٹس کی مستقل دستیابی کے لیے مؤثر سپلائی چین سسٹم قائم کیا جائے اور فلیٹ مینجمنٹ و شیڈولنگ میں حقیقت پسندانہ پلاننگ اختیار کی جائے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ادارے کی ساکھ اور مسافروں کا اعتماد مزید متاثر ہوگا۔