بین الاقوامی میڈیا نے پاکستان کے ہاتھوں بھارتی طیاروں کی تباہی کو تسلیم کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہگام واقعہ کے بعد فرانس میں متعین پاکستانی سفیر ممتاز زہرہ بلوچ اور ان کی ٹیم خصوصاً پریس قونصل سجلیہ کی بھر پور کوششوں کے نتیجہ میں بھارتی فضائیہ کا رافیل طیارے پاکستان کی جانب سے مار گرائے جانے سے بھارتی انکار کے باوجود بین الاقوامی میڈیا بھارتی طیاروں کی تباہی کو مان رہے ہیں۔
فرانسیسی اخبار لی مونڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور پاکستان ایک ایسے تنازعے میں اتر چکے ہیں جو انہیں جنگ کے قریب لے جا رہا ہے۔ دونوں ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے کو بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتی ہیں۔
انکے مطابق پاکستانی فوج نے جمعرات، 8 مئی کی شب بھارتی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ بھارت نے کشمیر کے پندرہ شہروں کے ساتھ ساتھ گجرات، پنجاب اور راجستھان میں مکمل بلیک آؤٹ نافذ کر دیا ہے، اس کی یہ ریاستیں پاکستانی سرحدوں سے ملحق ہیں۔
کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ اڑی، پونچھ اور کپواڑہ کو خالی کرالیا گیا ہے۔ سری نگر تاریکی میں ڈوب گیا ہے، اس کے ہوائی اڈے کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
بھارت نے گزشتہ روز پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بمباری کرنے کے لیے اسرائیلی ڈرون کا استعمال کیا گیا، کراچی سمیت پاکستان کے دیگر شہروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یہ تنازعہ اب ایک نئی جہت میں داخل ہو گیا ہے۔
نریندر مودی کی حکومت اب بھی بین الاقوامی پریس کی طرف سے شائع ہونے والی ان معلومات کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔
امریکی حکام نے رائٹرز کو تصدیق کی کہ بدھ کو چینی ساختہ پاکستانی طیارے نے کم از کم دو بھارتی فوجی طیارے تباہ کر دیے۔
اسلام آباد نے 2016 میں نئی دہلی کی جانب سے رافیل طیاروں کی خریداری کے فوراً بعد چینی J-10C جنگی طیارے حاصل کیے تھے۔ یہ پہلا موقع ہے جب چینی لڑاکا طیارہ فضائی لڑائی میں فتحیاب ہوا اور پہلی بار کسی رافیل کو مار گرایا گیا ہو۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بین الاقوامی گیا ہے
پڑھیں:
شامی نژاد راما دواجی منفرد شناخت کے ساتھ نیویارک کی کم عمر ترین فرسٹ لیڈی بن گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی کی اہلیہ، راما دواجی، اگرچہ انتخابی مہم کے دوران عوامی نگاہوں سے دور رہیں، تاہم ممدانی کی مہم کی پہچان اور سوشل میڈیا حکمتِ عملی تشکیل دینے میں اُن کا کردار نہایت اہم رہا۔
28 سالہ راما دواجی شامی نژاد امریکی آرٹسٹ ہیں، جن کی پرورش ٹیکساس میں ہوئی، تعلیم دبئی میں حاصل کی، اور محض چار سال قبل وہ نیویارک منتقل ہوئیں۔ اس غیر روایتی پس منظر کے باوجود وہ اب نیویارک سٹی کی تاریخ کی کم عمر ترین فرسٹ لیڈی بن چکی ہیں۔
ممدانی کی انتخابی مہم کے دوران راما اگرچہ عوامی تقریبات، جلسوں اور مباحثوں میں شریک نہیں ہوئیں، لیکن مہم کی بصری شناخت — انتخابی پوسٹرز، لوگوز، اور زرد، نارنجی اور نیلے رنگ کے امتزاج — انہی کی تخلیق تھی۔
بطور آرٹسٹ، راما دواجی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس زیادہ تر ان کے فن سے متعلق ہیں، جن میں فلسطینی حقوق کے حق میں تخلیقی کام بھی نمایاں ہیں۔ وہ میڈیا انٹرویوز سے بھی گریز کرتی رہی ہیں۔
ظہران ممدانی نے مئی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ “راما صرف میری اہلیہ نہیں بلکہ ایک باصلاحیت آرٹسٹ ہیں، جو چاہتی ہیں کہ انہیں اپنی شناخت اپنے انداز میں بنانے کا موقع دیا جائے۔”