فیکٹ چیک: بھارتی میڈیا پر کراچی پر حملے کی ویڈیو جعلی ہے
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا کی جانب سے کراچی پر بھارتی حملے کی ویڈیو کے طور پر شیئر کی جانے والی ویڈیو جعلی ہے۔
غلط دعویٰٰ
بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے.جس میں روڈ پر کھڑی گاڑیوں کے قریب آگ جلتی دکھائی دیتی ہے جب کہ روڈ بھی کشادے اور صاف نطر آتے ہیں۔
ویڈیو میں لوگ نظر نہیں آتے بلکہ گاڑیاں، عمارتیں اور روڈ نظر آتا ہے جب کہ ہر طرف آگ کو جلتے دیکھا جا سکتا ہے۔ویڈیو سے متعلق بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ویڈیو بھارت کے کراچی پر حملے کی ہے.
जिन्ना मार्केट रोड लाहौर पूरी तरह से बर्बाद कर दिया गया है
कराची पोर्ट पर 12 बड़े-बड़े धमाके हुए हैं जहाज धुँ धूं करके जल रहे हैं pic.twitter.com/srt22KQm26
بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ویڈیو شیئر کرکے پس پردہ آواز میں اردو زبان میں ہدایت نامہ بھی چلایا گیا. جس میں ایک شخص اسپیکر پر عوام کو ہدایت کرتا سنائی دیتا ہے کہ وہ فلاں راستے سے محفوظ مقام کی جانب نکل جائیں۔
View this post on InstagramA post shared by FHM PAKISTAN (@fhmpakistan)
تاہم بھارتی میڈیا کی جانب سے شیئر کی گئی. ویڈیو جعلی ہے. جسے پاکستان کی ویڈیو چلا کر شیئر کیا گیا. وہ دراصل امریکی ریاست فلاڈیلیفیا کی چند ماہ پرانی ویڈیو ہے۔
فلاڈیلفییا میں چھوٹے جہاز کے گر کر تباہ ہونے کی ویڈیو کو گمراہ کن انداز میں کراچی پر حملے کی ویڈیو کے طور پر پھیلایا گیا۔فلاڈیلیفیا میں جہاز کے تباہ ہونے کے بعد متعدد امریکی و دیگر عالمی نشریاتی اداروں نے ویڈیو چلائی تھی. جسے توڑ مروڑ کر بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان پر بھارتی حملے کی ویڈیو کے طور پر چلایا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا حملے کی ویڈیو کراچی پر کی جانب شیئر کی
پڑھیں:
بھارت کا صارفین کے 8 ہزار اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم،کون کونسے ؟ جانیں
بھارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بین الاقوامی خبر رساں اداروں سمیت نامور صارفین کے آٹھ ہزار سے زیادہ اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم دے دیا۔
بھارتی حکومت نے آٹھ ہزار اکاؤنٹ بلاک نہ کرنے کی صورت میں بھاری جرمانوں اور کمپنی کے مقامی ملازمین کی گرفتاریوں کی دھمکی دی ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے مطابق صرف بھارت میں ان اکاؤنٹس کو بند کریں گے، اکاؤنٹس کی بندش کے بھارتی مطالبے سے متفق نہیں ہیں، قانونی چارہ جوئی کے راستے دیکھ رہے ہیں۔