پاک بھارت کشیدگی میںچین کابڑافائدہ ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بیجنگ(نیوز ڈیسک)پاک بھارت کشیدگی نے چین کو انٹیلی جنس کے وسیع مواقع فراہم کر دیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر تنازع، چین کو بھارت کے ساتھ اس کی دشمنی میں انٹیلی جنس کی بھرپور پیداوار فراہم کرتا ہے، کیوں کہ چین اپنے لڑاکا طیاروں اور پاکستان کی جانب سے کارروائی میں استعمال ہونے والے دیگر ہتھیاروں سے اعداد و شمار حاصل کر رہا ہے۔
سیکیورٹی تجزیہ کاروں اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی فوجی جدیدکاری اس مقام پر پہنچ چکی ہے کہ وہ اپنی سرحدی تنصیبات اور بحر ہند کے بحری بیڑوں کے ساتھ ساتھ خلا سے بھی بھارتی اقدامات کا گہرائی سے جائزہ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سنگاپور سے تعلق رکھنے والے سیکیورٹی تجزیہ کار الیگزینڈر نیل کا کہنا ہے کہ ’انٹیلی جنس کے نقطہ نظر سے یہ چین کی سرحدوں پر مواقع کا نایاب ہدف ہے، جس میں اس کا ایک اہم ممکنہ حریف شامل ہے۔
دو امریکی حکام کا ماننا ہے کہ چینی ساختہ جے 10 پاکستانی لڑاکا طیارے نے کم از کم 2 بھارتی فوجی طیاروں کو مار گرایا، جن میں سے ایک فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیارہ تھا۔
بھارت نے سرکاری سطح پر اپنے کسی طیارے کے نقصان کا اعتراف نہیں کیا، جب کہ پاکستان کے وزرائے دفاع اور خارجہ نے جے 10 طیاروں کے استعمال کی تصدیق کی ہے، لیکن اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ کون سے میزائل یا دیگر ہتھیار استعمال کیے گئے۔
پاک بھارت فضائی تصادم دنیا بھر کی افواج کے لیے ایک نادر موقع تصور کیا جارہا ہے کہ وہ فعال لڑائی میں پائلٹس، لڑاکا طیاروں اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی کارکردگی کا مطالعہ کریں، اور اسے جنگ کے لیے اپنی فضائی افواج کو تیار کرنے میں استعمال کریں۔
مسابقتی علاقائی جوہری طاقتوں، بھارت اور چین کو وسیع پیمانے پر طویل المدتی تذویراتی حریف کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو 3 ہزار 800 کلو میٹر طویل ہمالیائی سرحد کا اشتراک کرتے ہیں، جو 1950 کی دہائی سے متنازع ہے اور 1962 میں دونوں ایک مختصر جنگ بھی لڑچکے ہیں۔
سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں فریقوں نے سرحد پر اپنی فوجی تنصیبات اور صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے، لیکن خلا سے ہی چین انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
لندن میں قائم انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) نے نوٹ کیا کہ چین اب 267 سیٹلائٹ تیار کر رہا ہے، جن میں 115 انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کے لیے وقف ہیں، جب کہ مزید 81 فوجی الیکٹرانک اور سگنل معلومات کی نگرانی کرتے ہیں، یہ ایسا نیٹ ورک ہے جو بھارت سمیت اپنے علاقائی حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے، اور امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
ہوائی کے پیسیفک فورم تھنک ٹینک میں معاون فیلو نیل نے کہا کہ خلائی اور میزائل ٹریکنگ کی صلاحیتوں کے لحاظ سے، چین اب چیزوں کی نگرانی کرنے کے قابل ہونے کے لحاظ سے بہت بہتر ہے۔
چین کی وزارت دفاع نے فوری طور پر اپنے فوجی سیٹلائٹس کی تعیناتی کے بارے میں ’رائٹرز‘ کے سوالات اور انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کے بارے میں دیگر سوالات کا جواب نہیں دیا۔
پاکستان کے ملٹری میڈیا ونگ اور وزیر اطلاعات نے بھی فوری طور پر چین کے ساتھ معلومات کے تبادلے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
بھارت نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن برطانیہ میں اس کے ہائی کمشنر وکرم ڈورائی سوامی نے جمعرات کو اسکائی نیوز کو بتایا تھا کہ پاکستان کے ساتھ چین کے تعلقات بھارت کے لیے باعث تشویش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ چین کو اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کی ضرورت ہے، جس میں ہم بھی شامل ہیں۔
میزائلوں کی تعیناتی
تجزیہ کاروں اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ چینی ملٹری انٹیلی جنس ٹیمیں بھارت کی جانب سے فضائی دفاع کے استعمال، کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے لانچ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی خواہشمند ہوں گی۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے براہموس سپرسونک کروز میزائل کی کسی بھی قسم کی تعیناتی خاص دلچسپی کا باعث ہوگی، تاہم ایسا نہیں لگتا کہ اسے جنگ میں استعمال کیا گیا ہے۔
چین نے سمندر میں بھی اپنی انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے میں اضافہ کر دیا ہے۔
اوپن سورس انٹیلی جنس ٹریکرز کا کہنا ہے کہ چین حالیہ برسوں میں بحر ہند میں تیزی سے فعال ہوا ہے، چین نے خلائی ٹریکنگ جہازوں کے ساتھ ساتھ سمندری تحقیق اور ماہی گیری کے جہازوں کو بڑے پیمانے پر تعینات کیا ہے۔
علاقائی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ چینی بحریہ بحر ہند میں وسیع پیمانے پر جنگی بحری جہازوں کی تعیناتی کے بارے میں نسبتاً محتاط رہی ہے، لیکن وہ فعال طور پر دوسرے جہازوں کے حوالے سے انٹیلی جنس تلاش کرتی ہے۔
گزشتہ ہفتے کچھ ٹریکرز نے دیکھا کہ چین کے ماہی گیر بحری جہازوں کے غیر معمولی طور پر بڑے بیڑے بحیرہ عرب میں بھارتی بحری مشقوں سے 120 ناٹیکل میل کی حدود میں گھوم رہے تھے، حالاں کہ یہ وہ وقت ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوچکا ہے۔
پینٹاگون نے چین کی فوجی جدیدکاری کے بارے میں رپورٹیں پیش کی ہیں، اور تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا کہ چین کے ماہی گیری بیڑے باقاعدگی سے ایک مربوط ملیشیا کا کام انجام دیتے ہیں، جو انٹیلی جنس اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اوپن سورس ٹریکر ڈیمن سیمون نے یکم مئی کو بھارت کی بحری مشقوں کے قریب 224 چینی بحری جہازوں کی تعیناتی کے حوالے سے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’یہ جہاز ممکنہ طور پر سننے والے مراکز کے طور پر بھی کام کر سکتے ہیں، جو ترقی کی رفتار اور ردعمل کے انداز کا پتہ لگاتے ہیں، اور اپنے اسپانسرز کو ابتدائی خبردار کرنے والی بحری انٹیلیجنس فراہم کرتے ہیں۔
چینی حکام عام بحری جہازوں کے ذریعے ’ماہی گیری ملیشیا‘ یا انٹیلی جنس کے کام کی موجودگی کو تسلیم نہیں کرتے۔
پاکستان کے ساتھ اپنے گہرے اور وسیع اسٹریٹجک تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے بیجنگ سے یہ توقع بھی کی جا سکتی ہے کہ وہ اپنے سفیروں اور فوجی ٹیموں کے نیٹ ورک سے بھرپور فائدہ اٹھائے گا۔
سنگاپور کے ایس راجرتنم اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے چینی سیکیورٹی اسکالر جیمز چار نے کہا کہ پاکستان میں چینی فوجی مشیروں اور دیگر اہلکاروں کی موجودگی سب کو معلوم ہے کہ کس طرح پاکستان کی وزارت دفاع چین سے اپنے جدید ترین فوجی سازوسامان درآمد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا یقین کر سکتے ہیں کہ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) متعلقہ ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گی۔
مزیدپڑھیں:پاکستان اور بھارت کو جنگ کی طرف کون دھکیل سکتا ہے؟ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نے بتا دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کاروں کا کہنا ہے کہ کا کہنا ہے کہ چین تجزیہ کاروں بحری جہازوں کے بارے میں کی تعیناتی انٹیلی جنس پاکستان کے جہازوں کے کے ساتھ کے لیے چین کی نے کہا چین کے چین کو
پڑھیں:
معرکہ حق میں بھارت کو شکست کے بعد 14 اگست کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا، عظمیٰ بخاری
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ معرکۂ حق میں بھارت کو شکست فاش کے بعد 14 اگست کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
لاہور میں صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ یومِ آزادی ہمیشہ جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے، لیکن معرکۂ حق میں بھارت کو شکست فاش دینے کے بعد اس 14 اگست کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر آئندہ پورا ہفتہ اقلیتی برادری کے لیے منایا جائے گا اور 11 اگست کو یومِ اقلیت پر عظیم الشان تقریب کا انعقاد بھی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی فتنہ کی نئی کال دے رہی ہے، ملک ترقی کرے تو انہیں تکلیف ہوتی ہے: عظمیٰ بخاری
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کا ہمیشہ یہ ویژن رہا ہے کہ وہ پنجاب کے تمام شہریوں کو برابری کی حیثیت سے دیکھتی ہیں۔ ان کے لیے کوئی سیاسی وابستگی، مذہبی یا جغرافیائی تقسیم معنی نہیں رکھتی۔ جو طبقات ماضی میں نظرانداز ہوتے رہے، وزیراعلیٰ نے ان کا ساتھ دیا ہے اور انہیں حوصلہ دیا ہے۔
وزیر اقلیتی امور پنجاب سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کا ویژن بہت واضح ہے۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں کہا تھا کہ اقلیتیں ان کے سر کا تاج ہیں اور ان کا احساسِ کمتری ختم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مریم نواز نے ایوان میں کھڑے ہو کر کہا کہ جس طرح سبز ہلالی پرچم میں سبز اور سفید رنگ مل کر مکمل پرچم بنتا ہے، اسی طرح ہمارا نظام بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے اسٹیج فنکار وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری سے ناراض کیوں؟
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے ڈیڑھ سال کی قلیل مدت میں مریم نواز کی قیادت میں انقلابی اقدامات کیے گئے۔ چاہے وہ 50 ہزار غریب اقلیتی خاندانوں کو اقلیتی کارڈ جاری کرنا ہو یا مندر، چرچز اور گردواروں کی بحالی، حکومت نے عملی اقدامات کیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news چیف منسٹر سردار رمیش سنگھ اروڑہ عظمیٰ بخاری مریم نواز وزیر اطلاعات وزیر اقلیتی امور یوم آزادی