کوئٹہ ہمارا گھر، خدمت اولین ترجیح ہے، ڈی سی مہراللہ بادینی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
تعارفی اجلاس کے موقع پر نئے ڈی سی کوئٹہ نے کہا کہ ہر شہری کیساتھ خوش اخلاقی اور انصاف پر مبنی رویہ اپنایا جائے۔ کسی بھی سرکاری ملازم کیخلاف شکایت برداشت نہیں کی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ نئے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہراللہ بادینی نے کہا ہے کہ کسی بھی سرکاری ملازم کے خلاف شکایت برداشت نہیں کی جائے گی۔ شکایت موصول ہونے پر ملازم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی سی آفس کوئٹہ میں تعارفی اجلاس کے موقع پر شرکاء کو تاکید کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں تمام اسسٹنٹ کمشنرز، مجسٹریٹس، رجسٹرار اور ڈی سی آفس کی تمام برانچوں کے انچارج نے شرکت کیں۔ تعافی اجلاس کا مقصد ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کا جائزہ لینا اور بہتر عوامی خدمات کی فراہمی کے لیے اہداف کا تعین کرنا تھا۔ ڈپٹی کمشنر مہراللہ بادینی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تمام افسران و ملازمین کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں عوامی خدمت کے لیے وقف کریں۔
انہوں نے واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ تمام برانچوں میں عوامی مسائل کو ایمرجنسی بنیادوں پر حل کیا جائے اور ہر شہری کے ساتھ خوش اخلاقی اور انصاف پر مبنی رویہ اپنایا جائے۔ ڈپٹی کمشنر نے سختی سے تاکید کی کہ کسی بھی سرکاری ملازم کے خلاف شکایت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اگر کسی ملازم کے خلاف شکایت موصول ہوئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور وہ ٹیم کا حصہ نہیں رہے گا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا یہ دفتر عوام کی خدمت کے لئے ہے اور کوئٹہ ہمارا گھر ہے۔ اس گھر اور اس کے باسیوں کی خدمت ہمارا اولین فرض ہے۔ جسے ہم بغیر کسی تفریق کے سرانجام دیں گے۔ اجلاس کے اختتام پر تمام افسران اور عملے نے ضلعی انتظامیہ کے ویژن اور مشن کے مطابق اپنی بھرپور محنت، دیانت داری اور لگن سے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملازم کے خلاف خلاف شکایت ڈپٹی کمشنر کی جائے گی
پڑھیں:
زیر تعمیر منصوبے پاکستان کیلئے اہم‘بروقت تکمیل ترجیح:چیئرمین واپڈا
لاہور (نیوز رپورٹر) چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے واپڈا ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کی۔ ممبر فنانس، ممبر پاور، ممبر واٹر، جنرل منیجرز اور دیگر سینئر افسروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں انہیں واپڈا کی ذمہ داریوں اور 1958ء سے اب تک پانی اور پن بجلی شعبہ کے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین واپڈا کوملک کی معاشی و معاشرتی ترقی میں واپڈا کے کردار اور زیر تعمیر منصوبوں پرپیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ چیئرمین نے کہا زیر تعمیر واپڈا منصوبے پاکستان کی واٹر، فوڈ اور انرجی سکیورٹی کیلئے نہایت اہم ہیں۔ انکی ٹائم لائن کے مطابق تکمیل اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بحالی کے اقدامات میں تیزی لانا میری پہلی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا نئے منصوبوں پر ممکنہ وقت میں کام کا آغاز ضروری ہے۔ دنیا بھر میں رائج پراجیکٹ مینجمنٹ کے بہترین اقدامات پر عمل کیا جائے۔ چیئرمین کو بتایا گیا کہ واپڈا تربیلا ڈیم، منگلا ڈیم اور چشمہ بیراج جیسے بڑے منصوبوں کے معاملات خوش اسلوبی سے چلا رہا ہے۔ نیلم جہلم پراجیکٹ‘ 22 پن بجلی گھروں کی مجمو عی پیداوار 9 ہزار 459 میگاواٹ ہے۔ چیئرمین واپڈا کو بتایا گیا کہ واپڈا دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور تربیلا پانچواں توسیعی منصوبہ تعمیر کر رہا ہے جو 2026ء سے 2030ء تک مرحلہ وار مکمل ہونگے۔ انکی تکمیل پر ملک کی پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت میں 9.7 ملین ایکڑ فٹ اضافہ ہوگا اور9 ہزار 25 میگاواٹ پن بجلی بھی پیدا ہو گی۔ بریفنگ میں چیئرمین کو واپڈا کے مالی ذرائع، پراجیکٹس کیلئے مالی حکمت عملی پر بھی بریفنگ دی گئی۔